محمد یعقوب آسی
محفلین
عربی اقلاب کا قاعدہ اردو میں امپورٹ جائے گا ؟
’’اقلاب‘‘ کے بارے میں کچھ راہنمائی فرمائیے گا۔
عربی اقلاب کا قاعدہ اردو میں امپورٹ جائے گا ؟
اقلاب عربی تجوید کے قواعد میں سے ایک بہت معروف قاعدہ ہے۔ عربی قراءت میں ن ساکن (اور تنوین یعنی ڈبل زبرڈبل زیر اور ڈبل پیش ) کو پڑھنے کے چار احکام ہیں۔ جو مختلف حالات میں لاگو کیے جاتے ہیں۔اور ان کو١۔۔۔ اظہار ۔۔۔ ادغام ۔۔۔اخفاء ۔ ۔۔اور ۔۔اِقلاب۔۔۔ کہا جاتا ہے۔’’اقلاب‘‘ کے بارے میں کچھ راہنمائی فرمائیے گا۔
THE TREATMENT OF ;N : Thenuun-e ;Gunnah[nuun-e ;Gunnah] of nasalization, although it affects the pronunciation of the syllable in which it occurs, is also metrically invisible. It is often difficult for the student to distinguish medial;Nthe nasalizer from ordinary medialn, since they are written in the same way. We can offer one helpful rule of thumb: in general,;Nthe nasalizer can occur only after long vowels. The only exceptions to this rule are a group of mostly Indic words in which;Noccurs in the first syllable. Except for a few rare cases--e.g.,andheraa--these words begin with consonants:sa;Nbhalnaa, [sa;Nbhalnaa], sa;Nvaarnaa[sa;Nvaarnaa], mu;Nh[mu;Nh], ha;Nsnaa[ha;Nsnaa], pha;Nsnaa[pha;Nsnaa], ba;Ndhnaa[ba;Ndhnaa], etc. Almost all are verbs. Persian nouns, by contrast, more often have the fulln:rang[rang], band[band], rind[rind]. (The verbra;Ngnaa[ra;Ngnaa], however, has only a;N.) Despite this handful of exceptions, our rule that;Noccurs only after long vowels is generally reliable.
بہت شکریہ استاد محمد یعقوب آسی صاحب اور استاد الف عین صاحب۔
یہ نون غنہ والا مسئلہ کافی ٹیڑھا لگ رہا ہے۔ اصل میں میرے پاس کوئی لغت کتابی شکل میں موجود نہیں ہے تو میں اردو انسائکلوپیڈیا سے ہی تلفظ کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتا ہوں۔ لیکن اردو انسائکلوپیڈیا میں لگتا ہے کہ تلفظ کے لحاظ سے کافی اغلاط ہیں۔ انگیز کی مثال تو آپ دیکھ چکے ہیں۔ رنگ کا بھی یہی حال ہے۔
ایک آدھ غلطی کی تو سمجھ آتی ہے لیکن یہاں پر تو کئی ایک جگہوں پر ایسا معاملہ ہے۔ مجھے معلوم نہیں کہ ایسا کیون ہے اور انہوں نے تلفظ کے لئے کون سا سورس استعمال کیا ہے۔
بہت معذرت جناب سید ذیشان صاحب، کہ یہ رابطہ (اردو انسائکلوپیڈیا) میں پہلے بھی دیکھ چکا ہوں۔ مجھے قابلَ اعتماد نہیں لگا۔
وہاں طریقہ غالباً یہ ہے کہ یہاں ’’ترمیم‘‘ کی سہولت مہیا کی گئی ہے، کوئی بھی شخص اسے استعمال کر سکتا ہے۔ پتہ نہیں کس کس نے کیا کچھ لکھ دیا ہو گا۔
کسی وقت ہم بھی ایک تجربہ کریں گے۔
اردو انسائیکلو پیڈیا کے متعلق:
عام طور پر میں نے یہ پایا کہ جس ن کی آواز "ن" جیسی نہیں نکلتی، وہ اسے نون غنّہ لکھتے ہیں، اس سے قطعِ نظر کے وہ تقطیع میں شمار ہوگا یا نہیں۔
مثلاً رنگ؛ رنگ میں ن کی آواز "ن" جیسی نہیں (جس طرح انجان وغیرہ میں ہے)، اسی لئے انہوں نے رنگ والے ن کو نون غنّہ کہا ہے۔
یہ میری ذاتی رائے ہے، مجھے حقیقت نہیں معلوم کہ ان کا اپنا اصول کیا ہے۔
رہی بات اگر اردو انسائیکلوپیڈیا سے مستفید ہونا تو ان کے یہاں ان الفاظ کا شعروں میں استعمال دیکھیں:
مثلاً رنگ کے ذیل میں انہوں نے کئی اشعار نقل کیے ہیں، ان کی تقطیع دیکھیں، ان سے آپ کو پتہ چل جائے گا کہ اس مخصوص لفظ کا نون تقطیع میں شمار ہوگا یا نہیں۔۔
یعنی میں ان کی مثالوں میں اشعار کو دیکھتا ہوں، اور کبھی وہاں سے مایوسی نہیں ہوئی۔۔۔رہی بات اگر اردو انسائیکلوپیڈیا سے مستفید ہونا تو ان کے یہاں ان الفاظ کا شعروں میں استعمال دیکھیں:
مثلاً رنگ کے ذیل میں انہوں نے کئی اشعار نقل کیے ہیں، ان کی تقطیع دیکھیں، ان سے آپ کو پتہ چل جائے گا کہ اس مخصوص لفظ کا نون تقطیع میں شمار ہوگا یا نہیں۔۔
آپ نے مراسلہ نمبر 27 کے بارے میں کچھ نہیں فرمایا؟
وہ انگریزی متن؟ میرا خیال ہے وہ ساری باتیں میری گزارشات میں آ چکی تھیں۔ بہت آداب۔
چند مقامی الفاظ اور دیکھے لیتے ہیں۔
اَنڈا ۔ اس میں نون مجزوم ہے لہٰذا غنہ نہیں ہو سکتا۔ اگر پنجابی اسلوب میں ’’آنڈا‘‘ کہیں تو نون غنہ ہے۔
بھانڈ، کھانڈ، خرانٹ، چھانٹ، آنت، تانت، سینت، چھینٹ، اینٹ، اونٹ، گھونٹ ۔۔۔ ان سب میں نون غنہ ہے۔ یہ ایک طویل فہرست ہے۔
پنگھٹ، رنگت، سنگت، سنگی، رنگی، ننگا، کنجوس؛ وغیرہ میں نون سے پہلا حرف متحرک، نون مجزوم اور نون کے فوراً بعد کا حرف متحرک ہے۔ ایسے میں نون کا ناطق ہونا راجح ہے۔ ایسی ہی صورت میں بہت الفاظ ایسے بھی ہیں جن میں نون غنہ بھی لاتے ہیں: انگوٹھا، رنگائی؛ وغیرہ۔ اس فرق کی وجہ ضلع جگت بھی ہو سکتی ہے اور اہلِ زبان کا تتبع بھی۔
کنجوس بنجر وغیرہ کے نون کی صوتی نوعیت باقی ساتھ ذکر کئے گئے الفاظ سے ذرا ذرا متفاوت ہو گی ۔۔۔ ۔۔
اس کا ایک قریبی متبادل سندھی میں ایسا جیم ہے۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔جو دو افقی نقاط کے ساتھ لکھا جاتا ہے۔
سنگت رنگت وغیرہ کے نون کا متبادل بھی سندھی زبان میں ایسے ۔۔۔ ۔گاف ۔۔۔ ۔ کی شکل میں موجود ہے جس کے اوپر دو افقی نقطے ہوتے ہیں۔