بہت دھواں دھار بحث ہورہی ہے یہاں تو ۔ لمبے لمبے مراسلے دیکھ کر پہلے تو یوں لگا جیسےکہ امیر حمزہ اور قیصر و کسریٰ کی باتیں ہورہی ہیں ۔
پھر پتہ چلا کہ صرف ہمزہ اور کسرہ کی بات ہے ۔
اس بارے میں اس فقیر کے دو سینٹ ( یا سوا دو روپے) یہ رہے:
جو الفاظ حرفِ صحیح پر ختم ہوں ان کی اضافت کسرہ یعنی زیر سے بنائی جاتی ہے ۔جیسے بزمِ اردو، حرفِ آخر ، آہِ نیم شب ، نگاہِ یار ۔ ( آہ اور نگاہ میں ’’ہ‘‘ صحیح حرف ہے )۔ وہ الفاظ جو مختفی ’’ہ‘‘ پر ختم ہوتے ہیں ان کی اضافت ہمزہ سے بنائی جاتی ہے ۔ جیسے جلسہء عام ، جلوہء یار وغیرہ۔ جو الفاظ حرفِ علت (ا، و، ی) پرختم ہوتے ہیں انکی اضافت ’’ئے ‘‘ کا اضافہ کرکے بنائی جاتی ہے ۔ جیسے شعرائے کرام ، کوئے ستم ، شوخیء نگاہ وغیرہ۔
عمومًا ہمزہ اور کسرہ سے بنائی گئی اضافی ترکیبیں ہم وزن ہوتی ہیں ۔ لیکن کبھی کبھی اختلاف بھی ممکن ہے ۔ مثلًا گیسو اور عارض ہم وزن ہین لیکن گیسوئے شب اور عارضِ شب میں وزن کا اختلاف ممکن ہے ۔ اور اس اختلاف کا تعلق بحر اور تقطیع کے اصولوں سے ہوگا۔