عشق میں اب جو حال ہے میرا

صابرہ امین

لائبریرین
محترم اساتذہ الف عین ، ظہیراحمدظہیر محمّد احسن سمیع :راحل:
محمد خلیل الرحمٰن ، یاسر شاہ ، سید عاطف علی
السلام علیکم،
آپ سب کی خدمت میں ایک غزل حاضر ہے ۔ آپ سے اصلاح کی درخواست ہے۔

عشق میں اب جو حال ہے میرا
زندہ رہنا محال ہے میرا

دل کہ غم سے نڈھال ہے میرا
عشق روبہ زوال ہے میرا

جو بھی ہے آپ کی عنایت ہے
یہ دگرگوں جو حال ہے میرا

میری رسوائیاں ہیں ساتھ مرے
یہ ہی جی کا وبال ہے میرا

ڈوب جانا مرا زوال سہی
پھر ابھرنا کمال ہے میرا

مجھ سے سب پوچھتے ہیں " کیا غم ہے؟"
یہ ہی خود سے سوال ہے میرا

چشمِ حیراں مری ہوئی پرنم
آئنہ جو نڈھال ہے میرا

گر کے پاتال میں جو زندہ ہوں
منتہائے کمال ہے میرا
 

الف عین

لائبریرین
عشق میں اب جو حال ہے میرا
زندہ رہنا محال ہے میرا
.. مطلع میں ایطا ہو گیا ہے، 'حال' دونوں مصرعوں میں مشترک ہے

دل کہ غم سے نڈھال ہے میرا
عشق روبہ زوال ہے میرا
... رو بہ زوال میں 'بہ' کا تلفظ محض 'ب' کے طور پر ہوتا ہے، یعنی' بزوال'کی طرح ۔ لیکن یہ محض روانی اور عام طور پر استعمال کی وجہ سے، ورنہ تکنیکی طور پر تو شاید کوئی سقم نہیں۔ دوسرے اساتذہ کا کیا خیال ہے؟ محمد وارث سید عاطف علی

جو بھی ہے آپ کی عنایت ہے
یہ دگرگوں جو حال ہے میرا
.. درست

میری رسوائیاں ہیں ساتھ مرے
یہ ہی جی کا وبال ہے میرا
.. یہی جی کا وبال... بھی درست ہے، فاعلاتن اور فعلِاتن دونوں سے اس کے ابتدائی حصے کی تقطیع کی جا سکتی ہے

ڈوب جانا مرا زوال سہی
پھر ابھرنا کمال ہے میرا
.. درست

مجھ سے سب پوچھتے ہیں " کیا غم ہے؟"
یہ ہی خود سے سوال ہے میرا
.. یہ ہی کو 'یہی' کر دو جیسا اوپر مشورہ دیا ہے

چشمِ حیراں مری ہوئی پرنم
آئنہ جو نڈھال ہے میرا
... درست

گر کے پاتال میں جو زندہ ہوں
منتہائے کمال ہے میرا
.. یہ بھی درست
 

صابرہ امین

لائبریرین
عشق میں اب جو حال ہے میرا
زندہ رہنا محال ہے میرا
.. مطلع میں ایطا ہو گیا ہے، 'حال' دونوں مصرعوں میں مشترک ہے

دل کہ غم سے نڈھال ہے میرا
عشق روبہ زوال ہے میرا
... رو بہ زوال میں 'بہ' کا تلفظ محض 'ب' کے طور پر ہوتا ہے، یعنی' بزوال'کی طرح ۔ لیکن یہ محض روانی اور عام طور پر استعمال کی وجہ سے، ورنہ تکنیکی طور پر تو شاید کوئی سقم نہیں۔ دوسرے اساتذہ کا کیا خیال ہے؟ محمد وارث سید عاطف علی

جو بھی ہے آپ کی عنایت ہے
یہ دگرگوں جو حال ہے میرا
.. درست

میری رسوائیاں ہیں ساتھ مرے
یہ ہی جی کا وبال ہے میرا
.. یہی جی کا وبال... بھی درست ہے، فاعلاتن اور فعلِاتن دونوں سے اس کے ابتدائی حصے کی تقطیع کی جا سکتی ہے

ڈوب جانا مرا زوال سہی
پھر ابھرنا کمال ہے میرا
.. درست

مجھ سے سب پوچھتے ہیں " کیا غم ہے؟"
یہ ہی خود سے سوال ہے میرا
.. یہ ہی کو 'یہی' کر دو جیسا اوپر مشورہ دیا ہے

چشمِ حیراں مری ہوئی پرنم
آئنہ جو نڈھال ہے میرا
... درست

گر کے پاتال میں جو زندہ ہوں
منتہائے کمال ہے میرا
.. یہ بھی درست
جی بہتر استادِ محترم ،آپ کی ہدایات کی روشنی میں تبدیلیاں کر کے حاضر ہوتی ہوں۔ شکریہ
 

سید عمران

محفلین
کیوں نہیں بزرگوار ۔ ۔ آپ کوتشریح کرنے سے صرف آپ ہی روک سکتے ہیں !!
آپ جیسے پیرانہ سال پیرِ مغاں کی بات کا بھلا کون برا منا سکتا ہے۔ :biggrin:
آپ نے ہمیں اس کے علاوہ کچھ کہنے کے قابل نہیں چھوڑا کہ۔۔۔
جیتی رہو بٹیا!!!
 
Top