" عشق " پر اشعار

زیرک

محفلین
زمیں کی گود میں سر رکھ کر سو گئے آخر
تمہارے عشق میں کتنے نڈھال تھے ہم بھی​

آج خوشبو اور نازک احساسات کی ترجمان پروین شاکر کا جنم دن ہے
 

زیرک

محفلین
عشق کیا ہے عشق میں دنیاداری بھی
سیکھ ہی لی ہے آخر یہ فن کاری بھی
میثم علی آغا​
 

زیرک

محفلین
ہم وارداتِ قلب سمجھتے تھے عشق کو
یہ فتنہ واردات سے آگے کی چیز ہے
راحیل فاروق​
 

مظلوم گل

محفلین
عشق مجھے نہ ڈھونڈ پایا میں عشق سے دور رہا
ساری عمر ڈھونڈتے رھے اور وہ مجھ سے دور رہا

مظلوم گل
 

زیرک

محفلین
عرصہ بیتا، زندگی بیتی، سب کچھ بیتا لیکن پھر بھی
جو عشق میں بیتی، عشق ہی جانے یا وہ جانے جس پر بیتی​
 

زیرک

محفلین
عشق کچھ کھیل نہیں اے دل آرام طلب
سیکھنا تھا تجھے وہ کام جو آسان ہوتا
داغ دہلوی
 

زیرک

محفلین
عشق میں دنیا گنوائی ہے نہ جاں دی ہے فراز
پھر بھی ہم اہلِ محبت کی مثالوں میں رہے
احمد فراز
 

زیرک

محفلین
تعویذ بھی کیے تھے، دَم بھی ہزار پھونکے
چُھوٹی نہ جان میری، کافر تھا عشق میرا​
 
Top