میں خوش نظر تھی مجھے اسطرح ستایا گیا
وصال و ہجر کے مابین آزمایا گیا
ابھی کھلے بھی نہ تھے عرصہ و صال میں پھول
تیرے فراق کا نغمہ مجھے سنایا گیا
میں تیرے عشق کی تجدید کرنے نکلی تھی
تو جا چکا ہے مجھے راہ میں بتایا گیا
محبتیں جسے تسخیر کر نہ پائیں تو پھر
منافرت کا نشانہ مجھے بنایا گیا