" عشق " پر اشعار

مغزل

محفلین
عشق وہ کارِ مسلسل ہے کہ ہم اپنے لیے
ایک لمحہ بھی پس انداز نہیں کرسکتے !!!!
رئیس فروغ
 

شمشاد

لائبریرین
سب مایا ہے، سب ڈھلتی پھرتی چھایا ہے
اس عشق میں ہم نے جو کھویا جو پایا ہے
جو تم نے کہا ہے، فیض نے جو فرمایا ہے
سب مایا ہے
(ابن انشاء)
 

کاشفی

محفلین
آگے بڑھے نہ قصہء عشق بتاں سے ہم
سب کچھ کہا مگر نہ کھلے رازداں سے ہم
(خواجہ الطاف حسین حالی)
 

کاشفی

محفلین
عشق سے تو نہیں ہوں میں واقف
دل کو شعلہ سا کچھ لپٹتا ہے
غنچہ سمٹے تو سمٹے ممکن ہے
دل جو بکھرے تو کب سنبھلتا ہے
(سودا)
 

مغزل

محفلین
ای عقل تو ز شوق پراگندہ گوئے شو
اے عشق نکتہ ہائے پریشانم آرزوست
رومی

ترجمہ: (لفظی):: اے عقل! تو شوق سے پراگندہ گو بن جا! اور اے عشق!تجھ سے مجھے پریشان کر دینے والے نکات سننے کی آرزو ہے۔
ترجمہ :: (معنوی) :: اے عقل تو شوق (عشق) کی وجہ سے بہکی بہکی باتیں کرنے والی بن جا، اے عشق مجھے تیری پریشان کر دینے والی لطیف باتوں کی ہی آرزو ہے۔
 
Top