آپ کی باتیں پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ ابھی آپ ذہنی طور پر اتنے ہی بڑے ہیں، جتنا آپ اپنی تصویر میں نظر آتے ہیں۔
آپ مدرسے سے فارغ، کسی بھی مفتے مفتی سے یہ سوالات پوچھئے اور دیکھئے کہ اس مدرسے سے فارغ، عالم قرآن کے پاس اس میں سے کسی بھی سوال کا جواب ہے؟ یہ ، آپ کو خود آپ کی طرح بغلیں جھانکتے نظر آئیں گے، یہ اوپن بک سوالات ہیں ،آپ سے بھی اور آپ کے علمائے کرام سے بھی، قرآن حکیم ان کے ہاتھ میں دیجئے اور پوچھئے کہ چلئے ریفرنس فراہم کیجئے۔ میں آپ کے بیان کے بعد تین دن چپ رہا، آپ کے پاس بھی تین دن ہیں ان سوالات کے جوابات کے لئے،
اسلام کے بنیادی ارکان کیا ہیں؟
ایمان، نماز، روزہ ، زکواۃ اور حج؟؟
ایمان کے بارے میں سوال: کلمہ طیبہ، لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللہ، قرآن حکیم کی کس آیت میں آیا ہے، ریفرنس فراہم کیجئے
نماز کے بارے میں سوال: فرض نمازوں کی تعداد کن آیات میں درج ہے، قرآن حکیم سے ریفرنس فراہم کیجئے۔
روزہ کے بارے میں سوال : رمضان کے علاوہ روزے رکھنے کی تلقین ، بے تحاشہ علمائے کرام کرتے ہیں۔ ان سے پوچھئے کہ رمضان کے علاوہ روزے رکھنے کا ریفرنس ، قرآن حکیم کی کس کس آیت میں ہے؟
زکواۃ کے بارے میں سوال : سارے مدرسے کے فارغ علماء ، فرماتے ہیں کہ زکواۃ کی مقدار ڈھائی فی صد ہے، تو ان سے سوال ہے کہ زکواۃ کی مقدار قرآن حکیم کی کس آیت میں درج ہے؟ اور قرآن حکیم کے مطابق کتنی ہے؟ کب ادا ہوگی، اور کس کو ادا ہوگی، قرآن حکیم سے ریفرنس فراہم کیجئے
حج کے بارے میں سوال: مدرسے سے فارغ سارے علماء کا بیان ہے کہ حج ذی الحجہ کے ابتدائی دس دنوں میں ہوتا ہے، ان سے پوچھئے کہ پھر اللہ تعالی نے حج کے چار مہینے کیوں مقرر فرمائے ہیں؟
اگر آپ کے عالم ، ان بنیادی سوالات کے جوابات بھی نہیں دے سکتے تو پھر یہ کیا جانتے ہیں؟ کہانیاں ؟ بے بنیاد موضوعات؟ جہالت کا فروغ؟
اگر آپ کی، یعنی عام آدمی کی پہنچ کسی عالم تک نہیں ، تو پھر یہ علماء کہاں پائے جاتے ہیں؟
میں آپ کے بے بنیاد دلائیل پورے کرنے کے لئے آپ کے جوابات کا انتظار کروں گا۔
2:111 تِلْكَ أَمَانِيُّهُمْ قُلْ هَاتُواْ بُرْهَانَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
یہ ان کے ڈھکوسلے ہیں کہہ دو اپنی دلیل لاؤ اگر تم سچے ہو
یہ بتاتا چلوں کے ایم اے اسلامیات افراد ان سارے سوالات کے جوابات جانتے ہیں۔
ایک بار پھر مدیران کرام سے التجا و التماس ہے، کہ یو ٹیوب سے حاصل شدہ، مدرسے کے فارغوں کے چہروں سے نقاب اتارنے کو میرا جرم قرار نا دیجئے۔