شمشاد
لائبریرین
عظیم بیگ چغتائی کے افسانے
صفحہ ۳۹۱
میں نے مردوں کا کبھی معائنہ نہ کیا تھا۔ مگر پیٹ بری بلا ہے۔ میں نے آلہ نکال کر سینہ دیکھا۔ پھر پشت پر سے بجا کر دیکھا۔ جگر دیکھا، دل دیکھا۔ غرض اچھی طرح معائنہ کر کے میں نے رائے قائم کی اور نسخہ تجویز کیا۔ دوا کھانے کی دن میں تین مرتبہ، علی الصبح بعد ناشتہ دوپہر کو اور شام کو کھانے کے بعد۔ اور تیل گردن اور سر کی مالش کے لئے تجویز کیا۔ اس کے بعد ان کو مالش کا طریقہ سمجھایا۔ کسی طرح مالش کی جائے۔ دوران خون کا اصول سرسری طور پر بتا کر میں نے مالش کا قاعدہ سمجھایا۔ اس پر وہ گھبرا کر بولے مالش کا طریقہ میری سمجھ میں بالکل نہ آیا۔ میں نے پھر واضح کیا تو پھر ان کی سمجھ میں نہ آیا تو میں نے کہا کہ آج میں کہئے تو خود مالش کر کے بتا دوں تو عملی طور پر یہ طریقہ آپ کی سمجھ میں خود آ جائے گا۔ مگر اس کی آپ کو علیحدہ فیس دینا پڑیگی۔ وہ راضی ہو گئے اور میں نے کرسی پر ان کو قاعدہ سے بٹھایا اور گرم اسپنچ لے کر سینک اور مالش اچھی طرح سے کی۔ کرسی پر ان کو تکلیف ہو رہی تھی اور میں نے یونہی کہا کہ یہ کرسی اس کام کی نہیں ہے۔ میں نے ڈھائی سو روپے کی خاص کرسی اسی مالش اور سر اور منہ کے معالجہ کے لئے منگائی ہے۔ میں مالش کرتی جاتی تھی اور اس وہمی مریض کو کرسی کی بناوٹ بتاتی جاتی تھی۔ میں نے کہا کہ کرسی آئی اسٹیشن پر پڑی ہے اور آج وی پی اس کا میں چھڑا لوں گی۔ یہ میں نے اس خیال سے اور بھی کہا کہ کہیں نقد ادائی میں فیس وغیرہ کی دیر نہ ہو۔
مالش کے بعد ہی میں نے گرم چائے کا ایک پیالہ اور انڈے تجویز کئے تھے۔ چنانچہ اس کا بھی مجھے اپنے مریض کیلئے انتظام کرنا پڑا۔ میں نے مالش کے بعد اچھی طرح گرم پانی سے دھو کر گلوبند لپیٹ دیا اور گرما گرم جائے اور انڈے کھلا کر اپنا بل پیش کر دیا۔ بتیس روپے فیس معائنہ، دس روپیہ فیس مالش، سات روپے کی دوائیں۔ یہ بل بنا کر ان کو دیا، جیب میں ان کی کل بیس روپے نکلے۔ باقی کے انتیس انہوں نے کہا کہ میں گھر جا کر بھیج دوں گا۔ میں نے کچھ خاموش ہو کر اس خوبصورت چوکھٹے کی طرف دیکھا جس پہ لکھا تھا۔ "قرض مقراض محبت ہے۔" انہوں نے بھی دیکھا اس طرف اور مطلب سمجھ گئے۔ بولے "ایک میرے پاس بھی ہے بالکل ایسا۔۔۔ مگر آپ کو میں نے دیکھا ہے شاید۔۔۔"
ایک دم میں نے بھی پہچان لیا ان کو۔ "اوہو" میں نے کہا۔ "میں نے اور آپ نے سائن بورڈ ساتھ ہی لئے تھے۔ آپ نے صورت بدل رکھی ہے بالکل۔ آپ کے اس وقت داڑھی نہ تھی۔ اس کے بعد پھر چوکھٹے کے خریدنے کا واقعہ بیان کر کے ہم دونوں نے تصدیق کی۔ چلتے وقت بڑی اخلاق سے رخصت ہوئے اور گئے ہوئے گھنٹہ بھی نہ ہوا ہو گا کہ آدمی بل کے بقیہ روپے لیکر آ گیا۔
دوسرے روز ان کا ایک خط آیا اور اس میں لکھا تھا کہ آپ نے جو مالش کی تھی اس سے