عظیم قائد عظیم لیڈر - پرویز مشرف سید

قیصرانی

لائبریرین
ون مین شو میں نے اسی لئے ڈبل کوٹیشن مارکس میں لکھا تھا کہ جیسے عمران اور مشرف کے مشترکہ حمایتی نکال دیں تو دونوں ہی ون مین شو رہ جاتے ہیں :)
 

arifkarim

معطل
ون مین شو میں نے اسی لئے ڈبل کوٹیشن مارکس میں لکھا تھا کہ جیسے عمران اور مشرف کے مشترکہ حمایتی نکال دیں تو دونوں ہی ون مین شو رہ جاتے ہیں :)
آخر یہ مجھے ایسا کیوں لگ رہا ہے کہ مشترکہ حمایتی کا اشارہ آپ بار بار فوج کی طرف کر رہے ہیں :)
 

قیصرانی

لائبریرین
آخر یہ مجھے ایسا کیوں لگ رہا ہے کہ مشترکہ حمایتی کا اشارہ آپ بار بار فوج کی طرف کر رہے ہیں :)
مشترکہ حمایتی سے مراد وہ تمام سیاست دان ہیں جو ہر ابھرتے ہوئے رہنما کے پیچھے کھڑے ہوتے ہیں اور جب اس کے اقتدار کا سورج ڈوبنے لگتا ہے تو اگلے شکار کی تلاش میں نکل کھڑے ہوتے ہیں
ون مین شو کو آپ یوں سمجھ لیجئے کہ اگر تحریکِ انصاف سے عمران خان نکل جائے تو باقی کیا بچے گا؟ عین یہی صورتحال آل پاکستان مسلم لیگ کی ہے، عین یہی صورتحال ن لیگ کی ہے اور یہی صورتحال پی پی پی کی بھی ہے۔ اے این پی پھر بھی نسبتاً زیادہ چہرے دکھانے کو رکھتی ہے۔ جس دن عمران خان نے تحریکِ انصاف کو چھوڑ دیا اور تحریکِ انصاف پھر بھی اسی طرح رواں دواں رہی، میں مان لوں گا کہ اب ون مین شو کا وقت ختم ہو گیا ہے :)
 

arifkarim

معطل
مشترکہ حمایتی سے مراد وہ تمام سیاست دان ہیں جو ہر ابھرتے ہوئے رہنما کے پیچھے کھڑے ہوتے ہیں اور جب اس کے اقتدار کا سورج ڈوبنے لگتا ہے تو اگلے شکار کی تلاش میں نکل کھڑے ہوتے ہیں
ون مین شو کو آپ یوں سمجھ لیجئے کہ اگر تحریکِ انصاف سے عمران خان نکل جائے تو باقی کیا بچے گا؟ عین یہی صورتحال آل پاکستان مسلم لیگ کی ہے، عین یہی صورتحال ن لیگ کی ہے اور یہی صورتحال پی پی پی کی بھی ہے۔ اے این پی پھر بھی نسبتاً زیادہ چہرے دکھانے کو رکھتی ہے۔ جس دن عمران خان نے تحریکِ انصاف کو چھوڑ دیا اور تحریکِ انصاف پھر بھی اسی طرح رواں دواں رہی، میں مان لوں گا کہ اب ون مین شو کا وقت ختم ہو گیا ہے :)

اچھا اب سمجھا پوری بات۔ میں نے عمران خان کی تقریباً تمام تقاریر باقاعدگی سے دیکھی ہیں۔ اسکو وزیر اعظم بننے سے زیادہ اپنے پائلٹ پراجیکٹ نمل یونی ورسٹی کالج اور شوکت خانم ہسپتال سے انسیت ہے۔ وہ تو سیاست میں آنا ہی نہیں چاہتا تھا بلکہ ایدھی کی طرح سوشل ورک کرنا چاہتا تھا عام پاکستانیوں کیلئے۔ وہ تو جب اسنے فری کینسل ہسپتال بنانے کے بعد دیکھا کہ یہاں تو آوے کا آوا ہی نورا کشتی کی وجہ سے بگڑا ہوا ہے تب اس نے سیاسی میدان میں آنے کا سوچا۔ وگرنہ وزیر اعظم کی کرسی تو اسے ضیاء کے دور میں بھی آفر ہوئی تھی۔ اگر وہ گنجوں کی طرح اخلاقی گراوٹ کا شکار ہوتا تو یقیناً آفر قبول کر لیتا۔ یا مشرف کا حمایتی بن کر 2002 کے الیکشن میں ایک سے زائد سیٹیں حاصل کر لیتا۔ لیکن اسنے اول دن سے جمہوری رویہ اپنایا یعنی بیلٹ باکس کا انقلاب۔ اسکو پوری امید تھی کہ 2013 کا الیکشن صاف اور شفاف ہونے کی وجہ سے انقلاب آجائے گا اور اگر دھاندلی ہوئی تو آزاد عدلیہ ساتھ دیگی۔ جب ایک ایسے نظریاتی انسان کے ایمان کو یہ کرپٹ معاشرہ ٹھیس پہنچائے گا تو نوبت اوئے نواز شریف اور اوئے چیف جسٹس تک کیونکر نہ پہنچے گی۔
 

کاشفی

محفلین
B1FcGT3CMAIIdjd.jpg:large

دبئی ایئر پورٹ: پرویز مشرف صاحب کی والدہ محترمہ
 

کاشفی

محفلین
B8HebzKCIAIZ0-1.jpg:large

Students’ delegation from Chitral meets Former President Pervez Musharraf
بشکریہ: محمد زاہب نبیل
 
آخری تدوین:

کاشفی

محفلین
B7ZnnT1CcAAuCdt.jpg

President Musharraf with Bushra Ansari, Atiqa Odho,Rubina Ashraf, Alia Imam, Zara Tareen, Misbah Khalid & Diya Mughal
بشکریہ: محمد زاہب نبیل
 
Top