عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

عظیم

محفلین


رونے دهونے سے قرار آتا ہے کیا
پیٹتا کم بخت سر جاتا ہے کیا

ہو سکا ممکن کسی کی بات کو
اپنے منہ سے غیر دہراتا ہے کیا

اے جہاں تیری نگاہیں دیکھ لیں
آنکھ مجھ کو اب یہ دِکهلاتا ہے کیا

پوچهنا اُس کم سخن سے اس طرح
کوئی سمجها کوئی سمجهاتا ہے کیا

مرض ہے عشقِ بتاں کا شیخ جی
آپ کے دعوں سے یہ جاتا ہے کیا

خاک چهانی ہے زمانے بهر کی مَیں
قیس بهی مجنون کہلاتا ہے کیا

دیکهنا ہے چاک دامن کر عظیم
یہ گریباں ہاتھ میں آتا ہے کیا


 

عظیم

محفلین



ہو کے دنیا سے دُور بیٹها ہوں
میں کہ تیرے حضور بیٹها ہوں

اِک نظر آپ کی عنایت ہو
میں بهی اِک بے قصور بیٹها ہوں

توڑ کر آئینہ اَنا کا مَیں
آپ میں چور چور بیٹها ہوں

ہے نشہ پاکباز سر مَیں بهی
پی شرابِ طہور بیٹها ہوں

خلوتوں کی مَیں غفلتوں میں آج
آنکھ میں بهر کے نور بیٹها ہوں

آ کہ اب تک میں تیری راہوں میں
دیکھ حُسن غرور بیٹها ہوں

صاحب اپنا بهی ہو ٹهکانا اب
دشت و صحرا عبور بیٹها ہوں


 

سید عاطف علی

لائبریرین
ایک دهوکا سا زمانے کو دِئے جاتے ہیں
ہم جو مرنے کی تمنا میں جِئے جاتے ہیں

سامنے رکھ کے وہ ساغر کو ہمارے بولے
جام الفت کے نِگاہوں سے پِئے جاتے ہیں

ہم کہاں ڈهونڈتے پهرتے ہیں رفو گر اپنا
ایسے بهی زخم زمانے میں سِئے جاتے ہیں

شہرتیں عام ہیں دنیا میں نہ جانے کیونکر
خود کو رسوا سرِ بازار کِئے جاتے ہیں

شعر کہنے کے ہی آداب نہ آئے صاحب
اور تو اور بہت کام کئے جاتے ہیں


واہ صاحب واہ۔
مگر رفو گر والے شعر میں بیان مضمون کے شایاں نہیں لگ رہا ۔
 

عظیم

محفلین
واہ صاحب واہ۔

مگر رفو گر والے شعر میں بیان مضمون کے شایاں نہیں لگ رہا ۔


عاطف بھائی بہت پرانی غزل تھی کُچھ تبدیلیاں کرکے ارسال کر دی کہ شاید اور نکھر سکے ۔ ہمت افزائی کے لئے بہت بہت شکریہ ۔
دعائیں ۔
 

عظیم

محفلین
اس فتنہ خو کے در سے اب اٹھتے نہیں اسد
اس میں ہمارے سر پہ قیامت ہی کیوں نہ ہو

''اپنے سے کھینچتا ہوں خجالت ہی کیوں نہ ہو''
 

الف عین

لائبریرین
پہلی غزل ہی بہتر ہے۔ باقی تو خانہ پری ہے۔
کچھ فاش اغلاط سرسری مطالعے کے بعد۔
مَرَض درست ہے، ’ر‘ پر زبر۔ تم نے ساکن باندھا ہے درد کے وزن پر۔
پیٹتا کم بخت سر جاتا ہے کیا
محاورہ سر پیٹنا یا سر پیٹتے جانا ہوتا ہے۔ لیکن ’پیٹتا‘ اور ‘سر‘ کے بیچ کم بخت ’کم بخت‘ آ گیا ہے جو محاورہ سمجھنے نہیں دے رہا ہے۔
 

عظیم

محفلین
پہلی غزل ہی بہتر ہے۔ باقی تو خانہ پری ہے۔
کچھ فاش اغلاط سرسری مطالعے کے بعد۔
مَرَض درست ہے، ’ر‘ پر زبر۔ تم نے ساکن باندھا ہے درد کے وزن پر۔
پیٹتا کم بخت سر جاتا ہے کیا
محاورہ سر پیٹنا یا سر پیٹتے جانا ہوتا ہے۔ لیکن ’پیٹتا‘ اور ‘سر‘ کے بیچ کم بخت ’کم بخت‘ آ گیا ہے جو محاورہ سمجھنے نہیں دے رہا ہے۔

سبهی خانے پر ہو گئے بابا - اب خانہ پری نہیں ہو گی اور اب والا وعدہ پکا وعدہ - - -
مرض آن لائن لغت کا دهوکا -اور پیٹتا کم بخت سر جاتا ہے کیا - یہاں محاورے کا استعمال نہیں کیا تها - خیر آگے احتیاط کروں گا -
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین


غم ہے کیا اور یہ خوشی کیا ہے
پوچهئے ہم سے زندگی کیا ہے

عشق میں دشت چهان مارے ہیں
کیا بتائیں کہ تشنگی کیا ہے

اس متاع ہنر کے ملنے پر
میرے اس بخت میں کمی کیا ہے

جانئے کیا ہے آرزو میری
جانئے کیا کہ بے بسی کیا ہے

میری آنکهوں کے سامنے اس دم
تیرگی کیا ہے روشنی کیا ہے

قدر کیا جانتے نہیں اپنی
پوچهتے ہو کہ آدمی کیا ہے

ہے نظر یار ہی کی جانب جب
پهر یہ اغیار پر جمی کیا ہے







 


غم ہے کیا اور یہ خوشی کیا ہے
پوچهئے ہم سے زندگی کیا ہے

عشق میں دشت چهان مارے ہیں
کیا بتائیں کہ تشنگی کیا ہے

اس متاع ہنر کے ملنے پر
میرے اس بخت میں کمی کیا ہے

جانئے کیا ہے آرزو میری
جانئے کیا کہ بے بسی کیا ہے

میری آنکهوں کے سامنے اس دم
تیرگی کیا ہے روشنی کیا ہے

قدر کیا جانتے نہیں اپنی
پوچهتے ہو کہ آدمی کیا ہے

ہے نظر یار ہی کی جانب جب
پهر یہ اغیار پر جمی کیا ہے








مطلب اشعار کا بتا دیجے
بات یہ آپ نے کہی کیا ہے

یہ سوالات خوب ہیں لیکن
آپ کے ساتھ یوں ہوئی کیا ہے

یہ تراکیب کون سی ہیں بھلا
ان میں اچھی ہے کیا، بھلی کیا ہے

اک غزل روز داغ دیتے ہیں
ہم سے آخر یہ دشمنی کیا ہے​
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین


غم کی آغوش میں خوشی کیا ہے
ان اندهیروں میں روشنی کیا ہے

کیا ہیں یہ غفلتیں یہ نادانی
آپ کہئے کہ آگہی کیا ہے

 
Top