عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

عظیم

محفلین
آپ سبھی معزز احباب کی پُر خلوص آراء کے لیئے تہِ دل سے شکر گزار ہوں
اللہ سبحان و تعالی آپ سب کو اپنی رحمتوں کی پناہ میں رکھے
آمین
 

عظیم

محفلین
جنوں نے چھیڑ ڈالے تار کیسے
لبوں پر آگئے افکار کیسے

دکھائیں کس طرح سے زخم دل کے
بتائیں درد کی مقدار کیسے

سب اپنے بھی ہمارے اجنبی ہیں
شناسا ہم سے ہوں اغیار کیسے

بنا کر اپنی ہستی کی عمارت
یہ سوچیں اب کریں مسمار کیسے

مسیحا کو ہمارے فکر لاحق
شفا پائیں گے ہم بیمار کیسے

جو خود ہی نیند ابدی سو گیا ہو
وہ دل ہم کو کرے بیدار کیسے

خدایا ہم کو تُو اتنا بتا دے
کہ جائے ظلمتِ کردار کیسے

جو لمحے چال صدیوں کی چلیں گے
بھڑے گی وقت کی رفتار کیسے

عظیم اُس ایک وعدے کے لیئے تم
کرو گےموت کو انکار کیسے
 

محمداحمد

لائبریرین
اس صفحے کے نیچے جو نام ٹیگ کیے گئے ہیں وہ اُن کا محل نہیں ہے۔ یہاں ٹیگ سے مراد لیبلز (متعلقہ عنوانات) ہیں۔

اگر آپ کسی کو متوجہ کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو مینشن کرنا پڑے گا۔ نئی پوسٹ میں @ کا نشان ڈالیے اور پھر مطلوبہ صارف کا نام لکھ دیے۔

جیسے اگر میں '@عظیم شزاد' لکھوں تو آپ کو اطلاع پہنچے گی۔ @ سے پہلے اور نام کے بعد اسپیس دینا ضروری ہے۔ نیچے آپ کا نام مینشن کیا گیا ہے۔

عظیم شہزاد
 

الف عین

لائبریرین
حسب معمول عمدہ غزل۔ لیکن ’ابدی‘ کا تلفظ درست نہیں بندھا۔ اور ’بھڑے گی‘ کا مطلب سمجھ میں نہیں آیا۔ ممکن ہے کہ پنجابی کا محاورہ ہو۔
 

الف عین

لائبریرین
طارق شاہ، اصلاح سخن میں میری مدد کیوں نہیں کرتے؟؟؟
اوہو، یہاں بھی عظیم شہزاد نے ’بڑھ‘ کی املا ’بھڑ‘ کی ہے۔ جسے وہاں بھی میں سمجھ نہیں سکا تھا۔ طارق کا شکریہ۔
مجھے محض کچھ مصرعوں میں روای کی کمی کحسوس ہوئی، جیسے
یہ بھول کب کے چکے اب کہ سال کیا ہوگا
یوں ہوتا تو
یہ کب کے بھول چکے اب کہ سال کیا ہوگا
اس سے قطع نظر کہ یہاں ‘اب کے سال‘ کہنے سے بھی مفہوم کیا ہو سکتا ہے؟
 
یہی رہا جو گناہوں کا حال کیا ہوگا
عروج ایسا ہے ظالم زوال کیا ہوگا

خود اپنے آپ سے ملتے ہوئے بھی شرمائیں
اب اس سے بھڑ کےبھی ہم کو ملال کیا ہوگا

زمانہ لاکھ ستائے مگر نہ روئیں ہم
کسی کو ضبط پہ ایسا کمال کیا ہوگا

بہت اعلا بھئی۔ داد قبول کیجیے۔
 

طارق شاہ

محفلین
طارق شاہ، اصلاح سخن میں میری مدد کیوں نہیں کرتے؟؟؟

جناب عبید صاحب!
الف عین
اللہ تعالیٰ آپ کو ہمت اور طاقت بمعہ صحت کامل عطا رکھے، یہ کام آپ بہت احسن طریق اور تحمّل سے کر رہے ہیں
مجھے اِس نظر سے دیکھنے پر آپ کا ممنُون ہوں یہ میرے لئے باعثِ شادمانی ہی ہوتا اگر میں ایسا کرسکتا ۔

بہت خوش رہیں :)
 

عظیم

محفلین
جذبے ہی راہِ عشق میں دیوار بن گئے
بھیجے تھے ہم نے پھول مگر خار بن گئے

کر کے جفا بھی لوگ یہاں معتبر ہوئے
ہم نے جو کی وفا تو گنہگار بن گئے

اپنے تو جسم پر بھی ہمیں حق نہیں کہ وہ
کیسے ہماری روح کے حقدار بن گئے

بیچارگی ہو اس سے بھی بڑھ کرکہ آج ہم
چارہ گروں کے ہاتھ سے لاچار بن گئے

کروٹ ہمارے بخت نے بدلی ہے اس طرح
دشمن تھے کل تلک جو سبھی یار بن گئے

پلکوں پہ گھر کے آئی گھٹا سرمئی کوئی
پھر سے خیالِ یار کے آثار بن گئے

کہنا عظیم اُن سے عجب سا ہےماجرا
اپنی دوا ہی آپ یہ بیمار بن گئے
 

عظیم

محفلین

ایک دھوکا سا زمانے کو دیئے جاتے ہیں
ہم جو مرنے کی تمنا میں جیئے جاتے ہیں

لوگ آینگے وہاں فیض کے منگتے لاکھوں
ہم جہاں دفن محبت کو کیئے جاتے ہیں

سامنے رکھ کہ وہ ساغر کو یہ بولے ہم سے
جام الفت کے نگاہوں سے پیئے جاتے ہیں

لے کے آئے تھے ستاروں کی تمنا دل میں
جھولیاں بھر کے شراروں سے لیئے جاتے ہیں

ہم نہ سمجھے تھے نہ سمجھے نہ سمجھ پائیں گے
کس طرح زخم محبت کے سیئے جاتے ہیں
 

الف عین

لائبریرین
واقعی ٹیگز کافی کنفیوزنگ ہیں دونوں جگہ، ایک جگہ کچھ اصطلاح بدلنے کی ضرورت ہے
 

الف عین

لائبریرین
بہت خوب، اصلاح کی بظاہ ضرورت نہیں۔ البتہ یہ شعر
اپنے تو جسم پر بھی ہمیں حق نہیں کہ وہ
کیسے ہماری روح کے حقدار بن گئے
میں ’کہ‘ کا نہیں، ’مگر‘ کا محل ہونا چاپئے۔ اسطرح کر دیں تو
اپنے تو جسم پر بھی ہمیں حق نہیں مگر
کیسے وہ اپنی روح کے حقدار بن گئے
 

عظیم

محفلین
یہیں کہیں پہ ترا بھی نشان ہو شاید
یقین جس کو میں سمجھا گمان ہو شاید

جسے تلاش کروں میں یہاں وہاں ہر جاہ
نہیں نہیں وہ نہیں اس جہان ہو شاید

خیالِ یار کی حد تک ملے رسائی کیوں ؟
جمالِ یار کی اُونچی اُڑان ہو شاید

وجودِ حق سے مرا واسطہ ہے کیا جانے
میں تیر اس کا وہ میری کمان ہو شاید

عظیم خاک کو اپنی بچھادے راہوں میں
کہ دھول ہی میں چھپی تیری شان ہو شاید
 
بہت زبردست کلام ہے حضرت عظیم شہزاد صاحب!
خدا آپ کو سلامت رکھے۔ اور زور قلم افزوں کرے۔

تیسرے شعر کا مصرع ثانی کچھ بےبحرگی کا شکار ہو رہا ہے۔ اس کی وجہ یہ معلوم ہو رہی ہے کہ حضور "سَحَر" کو "سَحر" یا "سِحر" تلفظ فرماتے ہیں۔ اگر "سِحر" باندھا ہے تو تلفظ درست ہے لیکن یہاں "سِحر" یعنی 'جادو' کا مقام کم از کم میرے حساب سے ہرگز نہیں۔ اسے تنقید ہرگز نہ سمجھیے گا۔ میری ناتجربہ کاری کا نتیجہ جانیے گا۔ اور اختلاف کا حق تو بہرحال آپ کے پاس محفوظ ہے۔!
 
Top