خُود سے کتنے خراب دیکھے ہیں
سب ہی صاحب جناب دیکھے ہیں
اب فقیری میں دورِ حاضر کیا
اِس سے بڑھ کر سراب دیکھے ہیں
میری آنکھوں پہ کُچھ ترس کھاؤ
اِن نے چاہت کے خواب دیکھے ہیں
ہم نے اپنی خطائیں اور واعظ
تُم نے اپنے ثواب دیکھے ہیں
بے خُودی میں نہ ڈوب جائیں کیوں
لوگ محوِ شراب دیکھے ہیں
جس نے ہم سے بُرے نہیں دیکھے
اُس نے خُود سے خراب دیکھے ہیں
صاحب اُن کا سوال رکهنے پر
دنیا بهر کے جواب دیکھے ہیں
سب ہی صاحب جناب دیکھے ہیں
اب فقیری میں دورِ حاضر کیا
اِس سے بڑھ کر سراب دیکھے ہیں
میری آنکھوں پہ کُچھ ترس کھاؤ
اِن نے چاہت کے خواب دیکھے ہیں
ہم نے اپنی خطائیں اور واعظ
تُم نے اپنے ثواب دیکھے ہیں
بے خُودی میں نہ ڈوب جائیں کیوں
لوگ محوِ شراب دیکھے ہیں
جس نے ہم سے بُرے نہیں دیکھے
اُس نے خُود سے خراب دیکھے ہیں
صاحب اُن کا سوال رکهنے پر
دنیا بهر کے جواب دیکھے ہیں
آخری تدوین: