ترے غم میں یُوں مبتلا ہو گئے
کہ ہم اہلِ لطف و عطا ہو گئے
ملے اپنے محبوب سے اس طرح
کہ ہم آج خُود سے جُدا ہو گئے
جنہیں اِس نظر سے تراشا کئے
وہی بُت ہمارے خُدا ہو گئے
مگر کیا ہوا ہم رہیں ناں رہیں
یُوں حق دوستی کے ادا ہو گئے
عظیم اپنی صورت سے آتا ہے خوف
کہ ہم کل تھے کیا آج کیا ہو گئے
کہ ہم اہلِ لطف و عطا ہو گئے
ملے اپنے محبوب سے اس طرح
کہ ہم آج خُود سے جُدا ہو گئے
جنہیں اِس نظر سے تراشا کئے
وہی بُت ہمارے خُدا ہو گئے
مگر کیا ہوا ہم رہیں ناں رہیں
یُوں حق دوستی کے ادا ہو گئے
عظیم اپنی صورت سے آتا ہے خوف
کہ ہم کل تھے کیا آج کیا ہو گئے
آخری تدوین: