(کچھ ٹائیپوز کی درستی کردی ہے)
مقطع پر نظرِ ثانی فرمائیے۔ تم ، وہ میں سب ہی آگئے ہیں۔ ضمیر ایک رکھیے
اب عظیم اُس کو تو میری یاد بھی آتی نہیںکیسا رہے گا؟
جس پہ میں الزام دھرتا ہوں نہ سونے دے مجھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اُس اذیت سے تو اچھا ہے مہرباں یہ سکوں
اے مرے غم خار غم کا بھار ڈھونے دے مجھے
÷÷مہرباں کا تلفظ!! محمد یعقوب آسی سے بھی پوچھا جائے۔ میرے خیال میں تو اس کی ہ پر جزم ہونا چاہئے۔ یہاں ہ متحرک نظم ہوا ہے۔ اور ’غم خار‘ یا ‘غم خوار‘
مقطع دونوں ۔صورتوں میں درست ہے۔ البتہا
دشت گر ہے دل مرے پھر گل تو گلشن بھی نہیں
چھوڑ گلشن دشت ہی میں بیج بونے دے مجھے
۔۔ابلاغ نہیں ہو رہا۔ اگر دشت ’میرا‘ دل ہو تو کچھ بہتر ہو۔ لیکن الفاظ کی شست تب بھی اچھی اور رواں نہیں۔
اُس اذیت سے تو اچھا ہے مہرباں یہ سکوں
اے مرے غم خار غم کا بھار ڈھونے دے مجھے
÷÷مہرباں کا تلفظ!! محمد یعقوب آسی سے بھی پوچھا جائے۔ میرے خیال میں تو اس کی ہ پر جزم ہونا چاہئے۔ یہاں ہ متحرک نظم ہوا ہے۔ اور ’غم خار‘ یا ‘غم خوار‘
آداب جناب الف عین صاحب۔
مہرباں = مِ ہْ ر + با ن (وزن: فاعِلُن)، ">مہربان (وزن: ">فاعلات یا فاعلان)
غم خوار درست املاء ہے۔ واوِ معدولہ لکھنے میں آئے گا۔ پڑھنے میں یہاں غم خوار (وزن: مفعول)
مزید توضیح: خار = کانٹا جب کہ خوار = خراب، ذلیل یہ دو الگ الگ لفظ ہیں۔
کیا بتائیں زندگی کیسے گزاری
دیکھ لو آکر کبھی صورت ہماری
غضب کا مطلع ہے ۔ بہت خوب