جب بھی مطلوُب ہُوا ہم سے چُھپانا غم کا !رنج میں ہی نہیں، راحت میں بھی آئے آنسو
یاد میں تیری، بہانوں سے بہائے آنسو
ہم کوبڑھ کرہیں متاعِ عزیزاپنی جاں سے
عمرِرفتہ میں وہ فرقت سے کمائے آنسو
جب بھی مطلوُب ہُوا ہم سے چُھپانا غم کا !
خوب رونے بھی آنکھوں سے نہ آئے آنسو
تیری آنکھوں کی نمی کیسے گوارا ہو ہمیں !
دیکھے جاتے نہیں جب ہم سے پرائے آنسو
اب کہاں ضبْط و تحمّل سے نہاں ہوتے ہیں
بات بے بات ٹپکتے ہیں چھپائے آنسو
سب عظیم اپنی جوانی میں بہا ڈالے ہیں
کچھ نہ پیری میں بہانے کو بچائے آنسو
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
عظیم شہزاد صاحب!
میری دی ہوئی شکلِ بالا کو، اپنے لکھے سے کمپئر کرکے
وجہ تبدیلی جاننے کی کوشش کریں ۔
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
آپ تھوڑی بہت معنویت اور شاعری کو مد نظر رہیں گے
تو خوب، مربوط اور فصیح باتیں بصورت شاعری
سامنے آئینگی۔ انشااللہ اگر اساتذہ کا مطالع کرینگے
تو بالا صورتیں یا باتیں جلد سمجھ اوردسترس میں آجائیں گی
اب مزید مجھے ٹیگ کرنے کی ضرورت نہیں
اس مد میں ممکنہ باتیں اور صورتیں گوش گزار کردیں ہیں
اسی پر عمل پیرا رہیئے۔ انشاللہ کامیاب کامران رہینگے
بہت سی نیک خواہشات کے سا تھ
طارق
بہت خوب !@عظیم شہزاد ، واہ
جب بھی مطلوب ہُوا درد چھپانا ہم کو
اپنے چہرے پہ تبسم سے سجائے آنسو
اچھی غزل ہے۔ بعد میں بشرط توفیق دوبارہ لوٹتا ہوں تبصرے کے لیے! خوش رہیے ۔ اور یاد رکھنے کے لیے شکریہ!
رنج میں ہی نہیں، راحت میں بھی آئے آنسو
یاد میں تیری، بہانوں سے بہائے آنسو
ہم کوبڑھ کرہیں متاعِ عزیزاپنی جاں سے
عمرِرفتہ میں وہ فرقت سے کمائے آنسو
جب بھی مطلوُب ہُوا ہم سے چُھپانا غم کا !
خوب رونے بھی آنکھوں سے نہ آئے آنسو
تیری آنکھوں کی نمی کیسے گوارا ہو ہمیں !
دیکھے جاتے نہیں جب ہم سے پرائے آنسو
اب کہاں ضبْط و تحمّل سے نہاں ہوتے ہیں
بات بے بات ٹپکتے ہیں چھپائے آنسو
سب عظیم اپنی جوانی میں بہا ڈالے ہیں
کچھ نہ پیری میں بہانے کو بچائے آنسو
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
عظیم شہزاد صاحب!
میری دی ہوئی شکلِ بالا کو، اپنے لکھے سے کمپئر کرکے
وجہ تبدیلی جاننے کی کوشش کریں ۔
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
آپ تھوڑی بہت معنویت اور شاعری کو مد نظر رہیں گے
تو خوب، مربوط اور فصیح باتیں بصورت شاعری
سامنے آئینگی۔ انشااللہ اگر اساتذہ کا مطالع کرینگے
تو بالا صورتیں یا باتیں جلد سمجھ اوردسترس میں آجائیں گی
اب مزید مجھے ٹیگ کرنے کی ضرورت نہیں
اس مد میں ممکنہ باتیں اور صورتیں گوش گزار کردیں ہیں
اسی پر عمل پیرا رہیئے۔ انشاللہ کامیاب کامران رہینگے
بہت سی نیک خواہشات کے سا تھ
طارق
ڈھیر ساری داد بھائی۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
بہت زبردست۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
جب بھی مطلوب ہُوا درد چھپانا ہم کو
اپنے چہرے پہ تبسم سے سجائے آنسو
بہت خوب۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
ماشاء اللہ اچھی غزل ہے
۔
مسکرائے جو کبھی آنکھ میں آئے آنسورنج کیا ہم نے تو راحت میں بہائے آنسو
بس یہی ہم سے غریبوں کی متاعِ جاں ہےعمرِ رفتہ سے فقط ہم نے کمائے آنسو
جب بھی مطلوب ہُوا درد چھپانا ہم کواپنے چہرے پہ تبسم سے سجائے آنسو
اِن کو دیکھیں گے تری آنکھ میں کیسے ہمدمہم سے دیکھے نہ گئے جب کہ پرائے آنسو
کیا کریں اب تو یہ لفظوں میں عیاں ہوتے ہیںایک مدت سے جو ہم نے تھے چھپائے آنسو
کچھ عظیم اپنی جوانی میں بہا ڈالے ہیںکچھ ہیں پیری میں بہانے کو بچائے آنسو