عمران خان کی اب تک کی کامیابیاں

الف نظامی

لائبریرین
اس تبصرے کو غور سے پڑھیے.. یہ تبصرہ ڈاکٹر عاصم اللہ بخش صاحب کا ہے. کہیں نظر آیا تو اٹھا لیا اور آپ سے شیئر کر رہا ہوں. جو نہیں جانتے ان کے لیے یہ معمول کی بات ہو گی لیکن جو جانتے ہیں کہ عاصم اللہ بخش صاحب کون ہیں ان کے لیے یہ خاصے کی چیز ہے جو بتا رہی ہے اس پروپیگنڈے کی دھول، اس اکتا دینے والے زعم تقوی اور اس جھوٹے احساس برتری سے اتنے نجیب لوگ بھی اب نکو نک ہو چکے ہیں
............................
سر جی ۔۔۔ ایک تو عمران خان کوئی ولی پیغمبر نہیں کہ ان سے اختلاف کو بغض قرار دے دیا جائے۔ وہ ویسے ہی ایک سیاستدان ہیں جیسوں کو آپ جیسے مہربان لٹیرا کہہ کر رانجھا راضی کر لیتے ہیں اور وہ بغض نواز نہیں کہلاتا۔
دوسرا یہ کہ خانصاحب نے جو دعوے کیے تھے وہ ان سب معروضی حالات کے تناظر میں ہی کیے تھے نا سر ۔۔۔ یا ایسے ہی زمین و آسمان کے قلابے ملاتے رہے کہ بس حکومت مل جائے کسی طرح ؟ اگر تو سارے وعدے سوچ سمجھ کر کیے تھے تو ان میں سے کسی ایک پر بھی عمل کیوں نہ ہو سکا ۔۔۔ یہ تو معلوم کرنا چاہیے، کہ نہیں ؟ اور اگر سب گپ شپ ہی تھی تو پھر ان میں اور مبینہ لٹیروں میں کیا فرق رہ گیا ؟ جبکہ قرضے لینے اور مہنگائی میں آنجناب دوسروں سے کہیں آگے ہیں اور معیشت روز بروز تنزلی کا شکار ہے۔
لٹیروں کو بھلے پھانسی لٹکائیں ۔۔۔ لیکن اپنی نااہلی کا بھی تو کچھ کریں ۔۔۔ اپنی مبینہ نیک نیتی کا سودا کب تک بیچتے رہیں گے ؟ جبکہ کوئی ایک تقرری تک بھی میرٹ پر نہیں کی جناب نے، جس پر نہ کوئی پیسہ خرچ ہوتا ہے اور نہ ہی وہ اس سے منسلک ہے کہ لٹیرے ماضی میں کیا کچھ کرتے رہے ۔
 

الف نظامی

لائبریرین
قاضی شفیق لکھتے ہیں:
یہ نظام کس طرح مفلوج کرتا ہے کمپرومائزز کرواتا ہے اس کی ایک جھلک *بے بس عمران خان* کی کل کی تقریر میں دیکھی جا سکتی ہے
موصوف فرما رہے تھے کہ میرے پارٹی کے 15-16 لوگوں کی بولی لگی اور وہ بکے ہیں
جو پیسے کی خاطر پارٹی سے وفاداری نہیں نبھا سکے.. کیا اگر کل ان کو حکومتی خزانے پر ہاتھ صاف کرنے کا موقعہ ملے تو وہ چھوڑ دیں گے.. یقینا نہیں.. تو یہی کام نواز شریف اور زرداری کرتے رھے ہیں اور اسی وجہ سے وہ کرپٹ کہلاتے ہیں تو معمولی سمجھ بوجھ رکھنے والا انسان بھی سمجھ سکتا ہے کہ یہ بکنے والے سب کرپٹ لوگ ہیں
اگلے ہی چند منٹ میں موصوف نے فرمایا کہ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں (اس کرپٹ بکاؤ مال سے) اعتماد کا ووٹ لوں گا
 

جاسم محمد

محفلین
ہر حکومت میں مہنگائی ہوتی ہے۔ زرداری حکومت میں افراط زر ۲۰ فیصد تک گیا ہے۔
EE2-F942-F-F5-CA-4126-BEB7-1-FD9-CEBAB56-D.png

7-F45-B618-41-ED-444-E-9729-26659-E61747-C.jpg

اب اس مہنگائی کو ن لیگی فارمولے یعنی مصنوعی سستے ڈالر اور بے لگام امپورٹس کے مطابق کم تو کیا جا سکتا ہے۔ مگر پھر اس کے بھیانک نتائج ۲۰۱۸ کی طرح ۲۰۲۳ میں عوام کو بھگتنے پڑیں گے۔ اس لئے بہتر یہی ہے کہ جتنی مہنگائی ہے برداشت کریں تاکہ اس کا حل مستقل بنیادوں پر نکلے نہ کہ مصنوعی طریقہ سے مہنگائی کم کر کے عوام کو عارضی ریلیف دے دیا جائے۔ اور اگلی حکومت میں پھر اسی طرح عوام رو رہی ہو کہ مہنگی ہو گئی۔












 

جاسم محمد

محفلین
قاضی شفیق لکھتے ہیں:
یہ نظام کس طرح مفلوج کرتا ہے کمپرومائزز کرواتا ہے اس کی ایک جھلک *بے بس عمران خان* کی کل کی تقریر میں دیکھی جا سکتی ہے
موصوف فرما رہے تھے کہ میرے پارٹی کے 15-16 لوگوں کی بولی لگی اور وہ بکے ہیں
جو پیسے کی خاطر پارٹی سے وفاداری نہیں نبھا سکے.. کیا اگر کل ان کو حکومتی خزانے پر ہاتھ صاف کرنے کا موقعہ ملے تو وہ چھوڑ دیں گے.. یقینا نہیں.. تو یہی کام نواز شریف اور زرداری کرتے رھے ہیں اور اسی وجہ سے وہ کرپٹ کہلاتے ہیں تو معمولی سمجھ بوجھ رکھنے والا انسان بھی سمجھ سکتا ہے کہ یہ بکنے والے سب کرپٹ لوگ ہیں
اگلے ہی چند منٹ میں موصوف نے فرمایا کہ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں (اس کرپٹ بکاؤ مال سے) اعتماد کا ووٹ لوں گا
پھر عمران خان کیا کرے؟ ۲۲ سال اس کرپٹ نظام کے خلاف اپوزیشن میں رہتے ہوئے لڑا۔ ڈھائی سال سے اس کرپٹ نظام کے خلاف حکومت میں رہتے ہوئے لڑ رہا ہے۔ اس لڑائی میں اسے بیروکریسی، عدلیہ، اسٹیبلشمنٹ، اپوزیشن، میڈیا الغرض کہیں سے بھی حمایت حاصل نہیں۔ سب کی یہی خواہش ہے کہ جیسا نظام ۷۴ سال سے چل رہا ہے چلتا رہے۔ کیونکہ اس سے ملک و قوم کے علاوہ تمام اشرافیہ فائدہ میں ہے۔ وہ کیوں چاہے گی کہ اس جاری کرپٹ نظام میں کوئی خاطر خواہ تبدیلی ہو؟
 

جاسم محمد

محفلین
  • ملک کا معاشی ڈھانچہ ٹھیک کرنے کیلئے عمران خان نے وعدہ کے مطابق عالمی سطح پر معترف معیشت دان ڈاکٹر عاطف میاں اور دیگر ایکسپرٹس کو اپنی معاشی مشاورتی کونسل میں شامل کیا۔ جواب میں عوام نے اتنا رولا ڈالا کہ چند دن بعد ہی ڈاکٹر صاحب سے استعفی لے لیا۔ جس پر دلبرداشتہ ہو کر ان کے ساتھ ٹیم میں شامل ہونے والے ہارورڈ اور لندن سکول آف اکانمکس کے پروفیسرز نے بھی کنارہ کشی اختیار کر لی
  • آئی ایم ایف سے فیور ایبل پیکیج نہ ملنے پر اپنے ہی وزیر خزانہ اسد عمر کو ہٹانا پڑا اور اس کی جگہ ان کے ایجنٹ حفیظ شیخ کو لگانا پڑا
  • ٹیکس ریفارم کیلئے ٹیکسیشن ایکسپرٹ شبر زیدی کو ایف بی آر کا چیئرمین بنایا۔ چند ماہ بعد وہ بھی بیروکریسی سے عدم تعاون اور سیٹھوں کی دھمکیوں سے تنگ آکر کانوں کو ہاتھ لگاتا ہوا استعفی دے کر بھاگا۔
  • پنجاب پولیس کی بدمعاشی کو ٹھیک کرنے کیلئے سابق آئی جی خیبرپختونخواہ کو لایا گیا مگر وہ بھی ایک ماہ سے زائد ٹک نہ سکے اور بھگا دیے گئے۔
  • بیروکریسی، عدلیہ اور میڈیا تو پہلے ہی ساتھ نہیں تھا۔ اوپر سے بجلی، تیل، آٹا، چینی یعنی ہر جگہ موجود مافیاز نے حکومت کی ناک میں دم کر رکھا ہے۔
  • نیب ہر کرپشن کیس بھونڈے طریقہ سے عدالت میں پیش کرتا ہے یا لٹکا دیتا ہے جس کے بعد عدالتیں ملزمان کو ہیرو بنا کر ضمانت دے دیتی ہیں
  • میڈیا الحمدللّٰہ ان چوروں لٹیروں کو عین جمہوری بنا کر پیش کرتا ہے
  • خان اکیلا کیا کیا کرے جب پورا نظام اسٹیٹس کو برقرار رکھنا چاہتا ہے اور تبدیلی کے سخت مخالف ہے
 

جاسم محمد

محفلین
کیا پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے؟ انڈیا یا چین یا بنگلہ دیش میں کرپشن نہیں ہے؟
پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے۔ بھارت، چین یا بنگلہ دیش میں کرپشن اس سطح کی نہیں کہ جس سے ان ممالک کی معیشت پر ناقابل تلافی اثر پڑے۔ ۲۰۰۸ تک پاکستان کا قرضہ جی ڈی پی کا ۶۰ فیصد تھا۔ جسے صرف دس سال میں ۲۰۱۸ تک ۸۰ فیصد سے اوپر لے جایا گیا۔ اور ملک کو ڈیبٹ ٹریپ میں دھکیلا گیا جس سے اب باہر نکلنا شاید ممکن نہیں۔
EA721-A0-F-FDEF-493-B-BD90-0-B4-F7725370-C.jpg


Pakistan's debt policy has brought us to the brink. Another five years of the same is unsustainable - DAWN.COM
 

الف نظامی

لائبریرین
اب ذرا ان کی اخلاقی حالت دیکھیے.
بلوچستان سے عبدالقادر صاحب کو سینیٹ کا ٹکٹ دیا جس نے غالبا ایک روز پہلے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی تھی. قافلہ انقلاب میں چونکہ قیادت اللہ کے درویشوں کی ہے جو پیسے پر نہیں روحانیات پر یقین رکھتی ہے اس لیے یقینا یہ ٹکٹ پیسے کی بجائے موصوف کا فہم دین دیکھ کر دیا گیا ہو گا.
اس پر پارٹی میں شور مچا تو ٹکٹ واپس لے لیا گیا. نونہالان ساری رات اچھلتے رہے کہ یہ صرف ہماری پارٹی میں ایسا ہوتا ہے کہ غلط فیصلوں پر تنقید ہوتی ہے اور وہ بدل جاتے ہیں. سب نے کہا واہ صاحب واہ. پہلی بار صاحب پہلی بار.

الیکشن کا وقت آیا تو نیا تماشا ہوا. تحریک انصاف کے امیدواروں سے کہا گیا وہ اسی عبدالقادر کے لیے الیکشن سے دستبردار ہو جائیں.
سینیئر جہانزیب جمالدینی ریکارڈ پر بتا چکے ہیں کہ اس الیکشن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ ایک ارب کے قریب خرچ ہوا.
پی ٹی آئی کے امیدوار دستبردار کرا کر الیکشن عبدالقادر صاحب جیت گئے تو آج اسی تحریک انصاف میں شامل ہو گئے.


تحریک انصاف کی اس واردات کا نام تبدیلی ہے. قول و فعل کا بدترین تضاد اور پروپیگنڈے کی غیر معمولی قوت. یہ ہے تبدیلی.

تو کیا یہ سب جھوٹ تھا دھوکہ تھا پروپیگنڈہ تھا اور پوسٹ ٹروتھ تھا؟
اپنا کردار یہ ہے اور قوم سے خطاب میں عوام کو اخلاقیات کے بھاشن دیے جاتے ہیں.
 

جاسم محمد

محفلین
پی ٹی آئی کے امیدوار دستبردار کرا کر الیکشن عبدالقادر صاحب جیت گئے تو آج اسی تحریک انصاف میں شامل ہو گئے.
بلوچستان میں بی اے پی اور تحریک انصاف کے اتحاد سے سینیٹر بننے والا آزاد امیدوار حکومتی جماعت میں ہی جائے گا۔ یہ کونسا راکٹ سائنس ہے
 

جاسم محمد

محفلین
جی۔ یہ کوئی راکٹ سائنس یا نئی چیز نہیں ہے، وہی 30 سالوں کا تسلسل ہے۔ :)
اپوزیشن کو عبدالقادر کی ایک سیٹ پر پیسا چلتا نظر آرہا ہے اور خود جو پیسا پانی کی طرح بہا کر یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ چیئرمین بنانے کیلئے کوشاں ہے وہ سب الیکشن کمیشن کو بھی نظر نہیں آرہا۔
ایک طرف حکومتی جماعت سے اعلی معیار اور تبدیلی کی خواہش ہے تو دوسری طرف اسی حکومتی اتحاد کے لوگ خرید کر ۳۰ سالہ تسلسل قائم رکھنا، کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟
 
اپوزیشن کو عبدالقادر کی ایک سیٹ پر پیسا چلتا نظر آرہا ہے اور خود جو پیسا پانی کی طرح بہا کر یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ چیئرمین بنانے کیلئے کوشاں ہے وہ سب الیکشن کمیشن کو بھی نظر نہیں آرہا۔
ایک طرف حکومتی جماعت سے اعلی معیار اور تبدیلی کی خواہش تو دوسری طرف اسی حکومتی اتحاد کے لوگ خرید کر ۳۰ سالہ تسلسل قائم رکھنا، کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟
میں تو صاف صاف کہتا ہوں کہ یہ سب ایک ہی ہیں۔ فرق تو آپ بیان فرماتے آئے ہیں۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
میں تو صاف صاف کہتا ہوں کہ یہ سب ایک ہی ہیں۔ فرق تو آپ بیان فرماتے آئے ہیں۔ :)
فرق سامنے آجاتا اگر اپوزیشن پیسا اور دیگر حربے استعمال کر کے سینیٹ انتخابات متنازعہ نہ بناتی۔ تو ایوان میں عوامی نمائندگی کے مطابق سینیٹر بنتے۔ یوں سینیٹ میں حکومتی اتحاد اقلیت میں رہتا اور عوامی نمائندگی کے مطابق سینیٹ کا چیئرمین اپوزیشن اتحاد سے آتا۔ چونکہ ایسا نہیں ہوا تو اب حکومت بھی جوڑ توڑ کر کے اپنا چیئرمین سینیٹ جتوانے کی کوشش کرے گی۔ یوں ۳۰ سالہ تسلسل قائم رکھنے کی ساری ذمہ داری اپوزیشن پر آتی ہے۔ نہ وہ غلط طریقہ سے یوسف رضا گیلانی کو سینیٹر بنواتی اور نہ اب اسے اپنا چیئرمین سینیٹ بنوانے کیلئے اوپن بیلٹ کا مطالبہ کرنا پڑتا۔
 
Top