ہر حکومت میں مہنگائی ہوتی ہے۔ زرداری حکومت میں افراط زر ۲۰ فیصد تک گیا ہے۔
پھر عمران خان کیا کرے؟ ۲۲ سال اس کرپٹ نظام کے خلاف اپوزیشن میں رہتے ہوئے لڑا۔ ڈھائی سال سے اس کرپٹ نظام کے خلاف حکومت میں رہتے ہوئے لڑ رہا ہے۔ اس لڑائی میں اسے بیروکریسی، عدلیہ، اسٹیبلشمنٹ، اپوزیشن، میڈیا الغرض کہیں سے بھی حمایت حاصل نہیں۔ سب کی یہی خواہش ہے کہ جیسا نظام ۷۴ سال سے چل رہا ہے چلتا رہے۔ کیونکہ اس سے ملک و قوم کے علاوہ تمام اشرافیہ فائدہ میں ہے۔ وہ کیوں چاہے گی کہ اس جاری کرپٹ نظام میں کوئی خاطر خواہ تبدیلی ہو؟قاضی شفیق لکھتے ہیں:
یہ نظام کس طرح مفلوج کرتا ہے کمپرومائزز کرواتا ہے اس کی ایک جھلک *بے بس عمران خان* کی کل کی تقریر میں دیکھی جا سکتی ہے
موصوف فرما رہے تھے کہ میرے پارٹی کے 15-16 لوگوں کی بولی لگی اور وہ بکے ہیں
جو پیسے کی خاطر پارٹی سے وفاداری نہیں نبھا سکے.. کیا اگر کل ان کو حکومتی خزانے پر ہاتھ صاف کرنے کا موقعہ ملے تو وہ چھوڑ دیں گے.. یقینا نہیں.. تو یہی کام نواز شریف اور زرداری کرتے رھے ہیں اور اسی وجہ سے وہ کرپٹ کہلاتے ہیں تو معمولی سمجھ بوجھ رکھنے والا انسان بھی سمجھ سکتا ہے کہ یہ بکنے والے سب کرپٹ لوگ ہیں
اگلے ہی چند منٹ میں موصوف نے فرمایا کہ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں (اس کرپٹ بکاؤ مال سے) اعتماد کا ووٹ لوں گا
غیر متفقاس لڑائی میں اسے بیروکریسی، عدلیہ، اسٹیبلشمنٹ، اپوزیشن، میڈیا الغرض کہیں سے بھی حمایت حاصل نہیں۔
غیر متفق
لوگوں کو کاروبار کرنے دے اور کم از کم صنعت کاروں کو بلا وجہ تنگ نہ کرے۔پھر عمران خان کیا کرے؟
کیا پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے؟ انڈیا یا چین یا بنگلہ دیش میں کرپشن نہیں ہے؟کرپٹ نظام میں کوئی خاطر خواہ تبدیلی ہو؟
پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے۔ بھارت، چین یا بنگلہ دیش میں کرپشن اس سطح کی نہیں کہ جس سے ان ممالک کی معیشت پر ناقابل تلافی اثر پڑے۔ ۲۰۰۸ تک پاکستان کا قرضہ جی ڈی پی کا ۶۰ فیصد تھا۔ جسے صرف دس سال میں ۲۰۱۸ تک ۸۰ فیصد سے اوپر لے جایا گیا۔ اور ملک کو ڈیبٹ ٹریپ میں دھکیلا گیا جس سے اب باہر نکلنا شاید ممکن نہیں۔کیا پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے؟ انڈیا یا چین یا بنگلہ دیش میں کرپشن نہیں ہے؟
بلوچستان میں بی اے پی اور تحریک انصاف کے اتحاد سے سینیٹر بننے والا آزاد امیدوار حکومتی جماعت میں ہی جائے گا۔ یہ کونسا راکٹ سائنس ہےپی ٹی آئی کے امیدوار دستبردار کرا کر الیکشن عبدالقادر صاحب جیت گئے تو آج اسی تحریک انصاف میں شامل ہو گئے.
جی۔ یہ کوئی راکٹ سائنس یا نئی چیز نہیں ہے، وہی 30 سالوں کا تسلسل ہے۔یہ کونسا راکٹ سائنس ہے
اپوزیشن کو عبدالقادر کی ایک سیٹ پر پیسا چلتا نظر آرہا ہے اور خود جو پیسا پانی کی طرح بہا کر یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ چیئرمین بنانے کیلئے کوشاں ہے وہ سب الیکشن کمیشن کو بھی نظر نہیں آرہا۔جی۔ یہ کوئی راکٹ سائنس یا نئی چیز نہیں ہے، وہی 30 سالوں کا تسلسل ہے۔
میں تو صاف صاف کہتا ہوں کہ یہ سب ایک ہی ہیں۔ فرق تو آپ بیان فرماتے آئے ہیں۔اپوزیشن کو عبدالقادر کی ایک سیٹ پر پیسا چلتا نظر آرہا ہے اور خود جو پیسا پانی کی طرح بہا کر یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ چیئرمین بنانے کیلئے کوشاں ہے وہ سب الیکشن کمیشن کو بھی نظر نہیں آرہا۔
ایک طرف حکومتی جماعت سے اعلی معیار اور تبدیلی کی خواہش تو دوسری طرف اسی حکومتی اتحاد کے لوگ خرید کر ۳۰ سالہ تسلسل قائم رکھنا، کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟
فرق سامنے آجاتا اگر اپوزیشن پیسا اور دیگر حربے استعمال کر کے سینیٹ انتخابات متنازعہ نہ بناتی۔ تو ایوان میں عوامی نمائندگی کے مطابق سینیٹر بنتے۔ یوں سینیٹ میں حکومتی اتحاد اقلیت میں رہتا اور عوامی نمائندگی کے مطابق سینیٹ کا چیئرمین اپوزیشن اتحاد سے آتا۔ چونکہ ایسا نہیں ہوا تو اب حکومت بھی جوڑ توڑ کر کے اپنا چیئرمین سینیٹ جتوانے کی کوشش کرے گی۔ یوں ۳۰ سالہ تسلسل قائم رکھنے کی ساری ذمہ داری اپوزیشن پر آتی ہے۔ نہ وہ غلط طریقہ سے یوسف رضا گیلانی کو سینیٹر بنواتی اور نہ اب اسے اپنا چیئرمین سینیٹ بنوانے کیلئے اوپن بیلٹ کا مطالبہ کرنا پڑتا۔میں تو صاف صاف کہتا ہوں کہ یہ سب ایک ہی ہیں۔ فرق تو آپ بیان فرماتے آئے ہیں۔
حیدری صاحب اس فیک نیوز کی تردید کر چکے ہیںاب جے یو آئی کو ڈپٹی چیئرمین کی سیٹ آفر کر دی ہے۔
لیکن کوئی دھوکے میں نہ رہے، این آر او ہرگز نہیں ملے گا۔