وسیم
محفلین
یہ انتہائی دلچسپ بات ہے کہ پاکستان کی ساری “معاشی ترقی” امریکا کے فوجی ڈکٹیٹروں کو geopolitical وجوہات کی بنا پر ڈالر دینے کی مرہون منت رہی ہے۔ جرنیلوں کا خیال ہے کہ ایسا ہمیشہ ہوتا رہے گا لیکن دنیا بدل چکی ہے اور ان معاملات میں پاکستان کی اہمیت کافی کم ہو چکی ہے۔
اسی لیے تو انہوں نے پورے پاکستان میں ڈی ایچ اوں کا جال بچھانے کی ٹھان لی ہے۔ پہلے سے ہی سیمنٹ کھاد بھی بناتے ہیں۔ سڑکیں و سی پیک بنانے کے ٹھیکے بھی ملے ہوئے ہیں۔ ریٹائرمنٹ کے بعد بھاری آمدن کے لیے بحریہ ٹاؤن کی نوکری موجود ہے۔ فوجی سے زمیندار بننے کے لیے زرعی مربعے بھی مل جاتے ہیں اور تین چار بڑے شہروں کے ڈی ایچ اے میں کمرشل پلاٹ بھی چوکھے رنگ لانے کے لیے وصول کر لیتے ہیں۔ تمام سرکاری محکموں کے بعد از ریٹائرمنٹ ہیڈ بھی لگ جاتے ہیں کہ سارے "سویلین بھائی" نکمے، نا اہل اور نا تجربہ کار ہوتے ہیں۔
اب اس ڈالر کے خسارے کو پورا کرنے کے لیے اور کیا کریں؟