’بجٹ کے بعد سٹاک مارکیٹ کے زیادہ تر لوگ خوشی خوشی گھر گئے‘
پاکستان سٹاک ایکسچینج سے منسلک بروکرز اور ریٹیل ٹریڈر نے بجٹ کو اچھا قرار دیا ہے، تاہم سٹاک ایکسچینج کے ایک رکن نے ’اچھا بجٹ‘ آنے کے باوجود بھی تھوڑا محتاط رہنے کا مشورہ دیا ہے۔
رمیشہ علی
ہفتہ 12 جون 2021 22:00
10 مارچ 2020 کی اس تصویر میں پاکستان سٹاک ایکسچینج میں بروکرز ماکیٹ شیئرز کا جائزہ لے رہے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
مالی سال 22-2021 کا بجٹ پیش کیا جاچکا ہے، جس کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ’ایسا بجٹ لا رہے ہیں کہ سب خوش ہوجائیں گے۔‘ اب یہ بات کتنی درست ثابت ہوئی اور کیا واقعی سب خوش ہوئے؟ انڈپینڈنٹ اردو نے یہ جاننے کے لیے پاکستان سٹاک مارکیٹ کا رخ کیا۔
پاکستان سٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں سٹاک بروکر ولید حسن نے بتایا: ’بجٹ تقریر مکمل ہونے تک سٹاک مارکیٹ تو بند ہوچکی تھی لیکن اس سال کا بجٹ دیکھنے کے بعد سٹاک مارکیٹ کے زیادہ تر لوگ خوشی خوشی گھر گئے۔‘
انہوں نے مزید بتایا: ’بجٹ پیش ہونے سے قبل مارکیٹ کے بڑے تاجروں کو مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی اندرونی معلومات مل چکی تھیں، جیسے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز میں سرمایہ کاری کی خبرآنے کے بعد پی آئی اے کےحصص کی قیمت ساڑھے پانچ سے ساڑھے چھ پر پہنچ گئی۔ بجٹ اس بار سب کے لیے اچھا آیا ہے، اس سے کافی شعبوں کو مدد ملے گی۔ سٹاک مارکیٹ کے تمام چھوٹے بڑے تاجروں میں اعتماد آگیا ہے اور اگلے دو سے تین ماہ میں مارکیٹ 100 انڈیکس پر 50 ہزار سے 53 ہزار تک کاروبار کرتی نظر آئے گی۔‘
جمعہ (11 جون) کو کاروباری ہفتے کے پانچویں روز سٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان تھا اور کے ایس ای 100 انڈیکس 53 پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ 48304.72 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔ اس روز 48.42 فیصد کمپنیوں کے شیئرز کی قیمت میں اضافہ ہوا جبکہ سرمایہ کاری میں بھی اضافہ دیکھا گیا تھا۔
مارکیٹ کی صورت حال کے حوالے سے سٹاک مارکیٹ میں ریٹیل ٹریڈر شعیب قادری نے بتایا: ’اس بجٹ نے دکھا دیا ہے کہ ہماری معیشت کا رخ کس طرف ہے۔ پوری دنیا میں جب بھی کسی معیشت کی سمت نظر آنا شروع ہوجائے تو لوگوں کے لیے سرمایہ کاری کرنے کے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔ اس بجٹ سے ظاہر ہوا ہے کہ پاکستان میں انویسمنٹ کرنے کا یہ صحیح وقت ہے۔ اگر سرمایہ کار ابھی آئیں گے تو آگے چل کر انہیں اس کے پھل ملیں گے۔ ہماری مقامی انڈسٹری میں بھی بہت بڑا بوم نظر آنے کا امکان ہے۔‘
شعیب قادری نے مزید بتایا: ’وفاقی بجٹ کا اعلان ہونے سے چند دن قبل ہی مارکیٹ میں ہل چل مچی ہوئی تھی اور اچھی اور بری خبریں گردش کر رہی تھیں، جس سے کئی سرمایہ کار کنفیوز ہو کر غلط فیصلے لے رہے تھے لیکن کچھ سرمایہ کار کافی پر اعتماد تھے، مگر دو تین دنوں سے مارکیٹ میں کافی تیزی کا رجحان تھا اور ہمیں امید تھی کہ مارکیٹ اوپر جائے گی اور ہنڈرڈ انڈیکس پر 50 ہزار پوائنٹس کراس کرے گی۔‘
انہوں نے بتایا: ’بجٹ آنے کے بعد جب مارکیٹ بند ہوئی تو یہ دیکھا گیا کہ انفرادی سرمایہ کاروں (Individual investors) کا رجحان زیادہ تر فروخت پر رہا جبکہ بڑی کمپنوں اور فنڈز کا رجحان خریدنے پر رہا۔ انفرادی سرمایہ کاروں نے یہی سوچا کہ اگر بجٹ برا آیا تو مارکیٹ اگلے کاروباری دن منفی رہے گی اور ہمیں نقصان ہوگا، لیکن بجٹ ہماری توقعات کے حساب سے اچھا آیا۔
’بجٹ کے بعد سٹاک مارکیٹ کے زیادہ تر لوگ خوشی خوشی گھر گئے‘