ملک کے لیے جذباتی نہیں ہوں گے تو کس کے لیے ہوں گے بھلا ۔ جب بھی ملک کو مشکل ہوتی ہے تو بیرون ملک لوگ مدد کرتے ہیں مثلاََ بالا کوٹ کے زلزلے میں بیرون ملک پاکستانیوں نے بہت مدد کی ۔ میں نے تو یہی دیکھا کہ ملک سے باہر لوگ اپنے وطن سے بےحد محبت کرتے ہیں ۔ ٹی وی چینلز تک پاکستانی لگائے ہوتے ہیں ۔ سوائے چند ایک احساس کمتری میں مبتلا لوگ جو ملک کی برائیاں کرنے میں فخر سمجھتے ہیں۔ ہنڈی کے کاروبارکی چور حکومتوں نے آبیاری کی ۔ ٹی ٹی اسپیشلسٹ کہلائے ۔ منی لانڈرنگ کی ۔ اور کیا دوسرے ملکوں کے لوگ یہ سب نہیں کرتے ۔ برے لوگ تو سب جگہ موجود ہیں ۔ امریکہ ہی کو دیکھیے کہ کہنے کو تقریبا تمام لوگ تعلیم یافتہ مگر کیسی کیسی برائیاں عام ہیں ۔ بیرون ملک سے تقریبا تمام لوگ آخر کار سرمایہ وطن میں لاتے ہیں ۔ ملک میں سرمایہ کاری کرتے ہیں ۔ یہ سب اہم ہے ۔ بس دیکھنے کو نگاہ چاہیئے۔یہ محض جذباتی باتیں ہیں ... کوئی بھی محض ملک کو زرمبادلہ کما کر دینے کی نیت سے بیرون ملک نہیں جاتا ... اپنے گھر والوں کے معاشی تحفظ کے لیے ہی جاتے ہیں اور اگر انہیں ملک میں ہی ایسے مواقع میسر ہوجائیں تو کوئی پاگل ہی ہوگا جو گھر سے دو دو سال دور رہے گا.
ہاں، اگر کوئی پیچھے اہل و عیال نہ ہوتے ہوئے بھی اپنی کمائی پاکستان بھیج دیتا ہے تو وہ واقعی لائق تعریف ہے ... مگر ایسے لوگ 0.1 فیصد بھی نہیں ہوں گے.
بہرحال، امر واقعہ یہ ہے کہ ترسیلات زر کا یہ احسان فری فنڈ میں نہیں ہوتا، کچھ لو کچھ دو کی بنیاد پر ہوتا ہے ... ترسیلات زر پر ٹیکس چھوٹ کوئی معمولی بینفٹ نہیں ... اس کے علاوہ بھی حکومتیں اوور سیز پاکستانیوں مختلف مراعات دیتی رہتی ہیں ... مثلا باقاعدگی سے ریمٹنس بھیجنے والوں کو کسٹم ڈیوٹی کی مد میں سالانہ 2 سے 3 لاکھ تک چھوٹ ملتی ہے.
گزشتہ دو سال میں ترسیلات زر میں جو غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، اس کی بڑی وجہ کووڈ کی وجہ سے لگنے والی سفری پابندیوں کے سبب ہنڈی کے کاروبار کا سخت متاثر ہونا ہے ... ورنہ یہ ہمارے کچھ عظیم اوور سیز پاکستانی ہی تھے جو اپنے چند پیسے کے فائدے کے لیے بینکنگ چینلز کے بجائے پیسہ ہنڈی سے بھیجتے تھے!
آخری تدوین: