آپ کی سادگی دیکھ کر مسکراہٹ آگئی تھی میرے چہرے پر بس اتنی سی بات ہے۔لیکن ایسی بھی کیا بات ہے جو اخلاق کے دائرے میں رہ کر نہیں کی جا سکتی۔
آپ کی سادگی دیکھ کر مسکراہٹ آگئی تھی میرے چہرے پر بس اتنی سی بات ہے۔لیکن ایسی بھی کیا بات ہے جو اخلاق کے دائرے میں رہ کر نہیں کی جا سکتی۔
یہ دونوں بڑی جماعتوں میں سب کہنہ مشق سیاستدان لائیٹنگ کی ان لڑیوں میں لگے چھوٹے چھوٹے بلب ہیں، جنھیں ایک ہی لائین سے پاور سپلائی ملے تو اکٹھے جلتے بجھتے ہیں۔۔۔ اور پیپلز پارٹی کی پاور سپلائی بھٹوز ہیں۔۔بھلے جعلی ہی ہوں۔۔۔ بےچارے کسی اور کے نام پر اکٹھے نہیں ہو سکتے نا۔۔کیا کریں !!!
بچے کو چئیرمین ماننے میں ہی ان کا تھوڑا بہت مستقبل ہے
جیسی روح ویسے فرشتے!!!گذشتہ عہد گزرنے میں ہی نہیں آتا
یہ حادثہ بھی لکھو معجزوں کے خانے میں
جو رد ہوئے تھے جہاں میں کئی صدی پہلے
وہ لوگ ہم پہ مسلط ہیں اس زمانے میں
خاندانی جانشینی صرف سیاست میں نہیں ہے یہ برصغیر کے لوگوں کا مزاج ہے۔ سیاسی جماعت ہو یا مذہبی گدی نشینی لوگ خود اولاد کو ہی جانشین دیکھنا پسند کرتے ہیں۔ عوام کے مزاج کو بدلنا ہوگا۔
دنیاوی حساب سے صدی ضرور اکیسویں جا رہی ہے۔۔۔لیکن ہماری اکثریت ذہنی طور پر ابھی بیسویں صدی کے پہلے نصف میں جی رہی ہےافسوس کہ ہمارا میڈیا بھی (تقریباً) بکا ہوا ہے اور وہ بات نہیں کرتا جو کرنی چاہیے۔
افسوس کے اکیسویں صدی میں بھی ہم پر یہ لوگ مسلط ہیں۔ کیا خوب کہا تھا جون ایلیا نے:
گذشتہ عہد گزرنے میں ہی نہیں آتا
یہ حادثہ بھی لکھو معجزوں کے خانے میں
جو رد ہوئے تھے جہاں میں کئی صدی پہلے
وہ لوگ ہم پہ مسلط ہیں اس زمانے میں
دنیاوی حساب سے صدی ضرور اکیسویں جا رہی ہے۔۔۔لیکن ہماری اکثریت ذہنی طور پر ابھی بیسویں صدی کے پہلے نصف میں جی رہی ہے
اگر خاندانی گدی نشینی کو قبول کرنے والے ووٹر نہیں ہونگے تو خاندانی گدی نشینی خود بخود رک جائے گی۔خاندانی گدی نشینی کوئی ایسی بُری چیز بھی نہیں ہے لیکن میرٹ پر نہ ہو تو پھر کسی کا حق نہیں بنتا کہ وہ اپنے باپ کی جگہ سنبھالے۔
تو ان کی جگہ کون لے گا؟پھر ہمارے سیاست دان تو خاندانی چور ہیں ۔ ان سے تو جان چھڑا ہی لینی چاہیے۔
جیسی روح ویسے فرشتے!!!
اگر خاندانی گدی نشینی کو قبول کرنے والے ووٹر نہیں ہونگے تو خاندانی گدی نشینی خود بخود رک جائے گی۔
نہیں ۔۔۔ شاید ہمارے دانت گرنے تک کچھ نہ کچھ بہتری آ جائےیعنی کوئی اُمید نہیں رکھنی چاہیے آگے دو چار صدی تک؟
آزاد میڈیا اور آزاد عدلیہ کرپٹ طبقے سے جان چھڑوا سکتے ہیں۔
نہیں ۔۔۔ شاید ہمارے دانت گرنے تک کچھ نہ کچھ بہتری آ جائے
میرا خیال ہے ان دو کو ہم براہ راست ملزم نہیں گردان سکتے۔۔۔ سیدھی سی وجہ یہ کہ ان میں کام کرنے والے لوگ کون سا میڈ ان یورپ ہیں۔۔۔ وہ بھی تو اسی معاشرے کا حصہ ہیںمیڈیا حکومت سے تو آزاد ہوگیا ہے لیکن اپنی ذہنی غلامی اور مفاد پرستی کی خو سے ابھی تک آزاد نہیں ہوا۔
یہی حال ہماری عدلیہ کا ہے۔
تو پھر رب ذالجلال نے ہمیں کس جرم کی سزا میں ایسے حکمران دئیے ہیں ؟اب روح ایسی بھی نہیں ہے جیسے 'فرشتے' ہمیں ملے ہیں۔
میرا ذاتی مشاہدہ تو یہی ہے۔ میں نے خود اپنی آنکھوں سے اپنے حلقے میں اعتزاز احسن کو ووٹروں سے ہاتھ جوڑ کر معافیاں مانگتے دیکھا ہے اور ن لیگ کے امیدوار کو صفائیاں دیتے دیکھا ہے۔کیا آپ واقعی سمجھتے ہیں کہ ووٹرز سے پاکستان میں کوئی فرق پڑتا ہے؟
یعنی کسی حد تک بہتری آئی ہےمیڈیا حکومت سے تو آزاد ہوگیا ہے لیکن اپنی ذہنی غلامی اور مفاد پرستی کی خو سے ابھی تک آزاد نہیں ہوا۔
یہی حال ہماری عدلیہ کا ہے۔
اجی ۔۔گرنے کی بات کی ہے۔۔۔ آپ تو فوراً ہی محمد علی بننے پر آ گئے۔۔۔ہاہاہاہاہا۔۔۔۔!
اگر قریب ہوتے تو آپ کے دانتوں کا کچھ نہ کچھ بندوبست کرتے ہم۔
پھر آپ سے 'ایکسکیوز' بھی کر لیتے کہ لاکھوں کروڑوں کے بھلے کی خاطر انتہائی قدم اُٹھانا پڑا۔
ازراہِ مذاق کہہ رہا ہوں۔
میرا خیال ہے ان دو کو ہم براہ راست ملزم نہیں گردان سکتے۔۔۔ سیدھی سی وجہ یہ کہ ان میں کام کرنے والے لوگ کون سا میڈ ان یورپ ہیں۔۔۔ وہ بھی تو اسی معاشرے کا حصہ ہیں
میڈیا حکومت سے تو آزاد ہوگیا ہے لیکن اپنی ذہنی غلامی اور مفاد پرستی کی خو سے ابھی تک آزاد نہیں ہوا۔
یہی حال ہماری عدلیہ کا ہے۔
یعنی کسی حد تک بہتری آئی ہے
اجی ۔۔گرنے کی بات کی ہے۔۔۔ آپ تو فوراً ہی محمد علی بننے پر آ گئے۔۔۔
آپ نے 2-4 صدیوں کی بات کہی تھی ۔۔اور 2-4 صدیوں بعد تک بھلا ہمارا کیا کام اس دنیا میں۔۔۔ سو امید کو تھوڑا سا مختصر کرنے کی کوشش کی ۔۔ بس
میڈیا مالکان صرف حق سچ کے لیے کام کر یں تو پھر بھوکے ہی مریں ۔۔۔ خیر یہ المیہ ہےبات لوگوں کی بھی ہے لیکن اصل کہانی پھر وہیں سے شروع ہوتی ہے میڈیا گروپس بھی کرپٹ اشرافیہ ہی کے زیرِ اثر ہیں۔ اگر میڈیا کے مالکان حق سچ کے لئے کام کریں تو لوگ ان کے لئے بھی کام کریں گے بلکہ زیادہ خوشی سے کام کریں گے۔
عام آدمی کی زیادہ تعداد اپنی حیثیت کے مطابق کرپٹ تو ہے۔۔۔ لیکن ابھی بھی اجتماعی طور پر کرپشن میں گوڈے گوڈے نہیں ڈوبا۔۔۔ ورنہ ڈاکٹر صاحب والا انقلاب 2-4 دن میں ہی آ جانا تھامیرے خیال سے ہمارے ہاں عام آدمی کرپٹ تو ہے لیکن بہت زیادہ کرپٹ نہیں ہے اور اس کی بھی وجہ انصاف کے مؤثر نظام کی عدم دستیابی ہی ہے۔