عنوان طرح طرح کے

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ہم نے خود ہی رگڑا ہے باہر نکل کر...
سات سو سال ہوگئے تھے آرام کرتےکرتے...
سوچا اب کچھ کام بھی کرلیں!!!
سات سو سال آرام کرتے کرتے ہڈیاں کڑک ہو جاتیں۔۔۔ پھر رگڑنا تو درکنار ، باہر نکلنا بھی محال تھا۔
ہم کیسے مان لیں جب تک دوبارہ سے چراغ میں داخل ہو کر کسی اور کو موقع نہ دیں گے کہ چراغ رگڑتے ہوئے اپنی تین نہ سہی، ایک ہی فرمائش کرے۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
کیوں مناسب نہیں؟؟؟
پچھلا جو گزرا سو گزرا...
آگے بھی دس بارہ ہزار برس مزید جی لیں تو کیا حرج ہے!!!
حرج تو کوئی نہیں لیکن باقی دنیا نے آگے چلے جانا۔
اوہ سلام کرنا یاد ہی نہ رہا
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 

سید عمران

محفلین
جیسا کہ آپ سب بھائی اور ان کی بہنیں جانتی ہیں کہ ہم انتہائی سادہ اور معصوم طبیعت کے بھولے بھالے انسان ہیں...
جو نہیں جانتے وہ اب جان لیں. اور جو نہیں مانتے انہیں منوانے کے لیے ہمارا ایک دوسرا روپ بھی ہے. اس روپ کا بہروپ بھرنے کے لیے ہمیں مجبور کرنے سے پہلے ہی ہمارے سیدھے سادے ہونے کی بات مان لیں ورنہ ہمیں دیگر اوچھے ہتھکنڈے آزمانا بھی آتے ہیں...
خیر ایسے ضدی لوگوں سے نمٹنے کی بات کو ہم بعد پر ٹالتے ہیں اور اس بات کو دوبارہ اپنے بھائیوں اور ان کی بہنوں کے کانوں میں ڈالتے ہیں کہ ہم واقعی نہایت شریف قسم کے انسان واقع ہوئے ہیں. یہی وجہ ہے کہ لوگ اور لُگائیاں موقع دیکھتے ہیں نہ محل ہماری اس شرافت کا جائز و ناجائز فائدہ اٹھانے کے درپے ہوجاتے ہیں. حالانکہ ہم انہیں بارہا موقع اور محل بتاچکے ہیں کہ بعد از نماز ظہر نزد موتی محل...
خیر ایسے لوگ جاتے ہیں جہاں جائیں ہم آتے ہیں اس طرف جس طرف آنے کے لیے ہم اس طرف آئے ہیں. اور ہم اس طرف یہ بتانے آئے ہیں کہ چونکہ ہم فطرتاً نہایت بھولے واقع ہوئے ہیں اس لیے ہر ایک کی ذرا ذرا سی بات پر جذباتی ہوجاتے ہیں...
اب دیکھیے بھلا ایک عام آدمی کے لیے اس میں جذباتی ہونے کے لیے کوئی بات تھی کہ ہمارے نہایت مقبول شاعر مقبول بھائی اشعار لکھیں اور عوام جذباتی ہوجائے. نہیں ناں؟ لیکن ہم ہوگئے. اور ایسے ہوئے کہ اس جذباتی پن میں آکر سیدھا جاگرے اس لڑی میں جہاں اشعار کا جال بچھائے محفل کے مقبول ترین شاعر براجمان تھے...
ہنس رہے ہیں ناں آپ ہماری معصومیت پر کہ بھلا ایسی کیا بات ہوگئی کہ ہم نے بات کا بنتگڑ ہی بنا لیا. نہ مقبول بھائی کا اشعار لکھنا اچنبھے کی بات نہ ان کے اشعار پڑھنے دھڑلے سے ان کی لڑی میں جاگھسنا چبھنے کی بات...
تو ہم آپ کی بات کہاں کر رہے ہیں. ہم تو اپنی بات کررہے تھے کہ بیچ میں آپ اپنی بات لے آئے...
ہاں تو بات یہ تھی کہ مقبول بھائی نے تو اپنی سادگی میں لڑی کا عنوان رکھ دیا برائے اصلاح: خدایا کب یہ کٹھ پتلی تماشا ختم ہوگا...
اب ہم اپنی سادہ طبیعت سے یہ سمجھ بیٹھے کہ مقبول بھائی نے اصلاح کا اذن عام دے دیا ہے. اس سے پہلے کہ گھمسان کا رن پڑے اور لوگ باگ اصلاح کرنے ٹوٹ پڑیں ہم لشتم پشتم جلدی سے اس لڑی میں جا پہنچے...
اصل میں اس لڑی میں جا پہنچنے کے تین کارن تھے. ایک اصلاح. جس کا ہمیں بہت شوق ہے. اپنے اس شوق کے پیش نظر ہم بچپن سے دوسروں کی اصلاح کرتے چلے آئے ہیں. چاہے کوئی کروائا چاہے، چاہے نہ چاہے...
اپنی مرضی سے اصلاح نہ کروانے والوں کی اصلاح کرنے کے لیے ہمیں الگ سے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں جس کا الگ سے ذکر کریں گے...
تو اس لڑی میں جا پہنچنے کا دوسرا کارن کٹھ پتلی تماشہ ہے. اب آپ سے کیا پردہ پتلی تماشہ دیکھنے کا بھی ہمیں بچپن سے بہت شوق ہے. ہم یہی سمجھے کہ اس پتلی تماشہ میں بھی پتلی نے ایسا تماشہ لگایا ہوگا جسے دیکھے بنا رہا نہ جائے...
تیسرا اور آخری کارن پتلی تماشہ ختم کرانے کا تھا. جیسا کہ عنوان سے ظاہر ہورہا ہے کہ شاعر نے اپنی پہ آکے پتلی تماشہ شروع تو کرادیا لیکن اب در بدر پریشان پھر رہا ہے کہ خدا کے لیے کوئی اس تماشہ کو ختم کردے. میں نے بہت کوشش کی لیکن میرے بس سے باہر کی کوئی چیز ہے کہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا...
جیسا کہ اب تک آپ سب کو اچھی طرح ذہن نشین ہوگیا ہوگا کہ ہم نہایت بھولے بھالے آدمی ہیں چنانچہ اپنے اسی بھولپن کے بھولے پن سے آگئے مقبول بھائی کے بچھائے جال کی زد میں...
اب ہم جو اس لڑی میں جوتوں سمیت گھسے چلے آئے تھے کہ بچارے مقبول بھائی پریشاں حال ہیں مدد مانگتے پھر رہے ہیں چنانچہ ان کی کچھ مدد بھی ہوجائے اور ہم پتلی تماشہ ختم کرانے کا اصلاحی پروگرام بھی شروع کردیں...
مگر صاحبو جب ہم لڑی میں داخل ہوکے دور تلک نکل آئے تب ہمیں احساس ہوا کہ ہمارے ساتھ تو ہاتھ ہوگیا. یہاں دور دور تک نہ کوئی پتلی تھی نہ اس کا تماشہ ہورہا تھا بلکہ لون پر دھڑا دھڑ اندھا دھند پلاٹ پر پلاٹ لینے کی باتیں ہورہی تھیں. اور اسی پر بس نہیں بلکہ جاہل وحشی لوگ شرفاء کو عدالتوں میں گھسیٹ گھسیٹ کر ان کی پگڑیاں اچھال رہے تھے...
ارے باپ رے. یہ سارا گورکھ دھندہ دیکھ کے ہم تو اپنی سادگی کے سر پر ہاتھ پھیر کر رہ گئے. اور چونکہ بالا سطور میں اپنا از قبیل شرفاء میں شامل ہونا شد و مد کے ساتھ ثابت کرچکے تھے تو اپنی پگڑی سنبھالتے ہوئے گرتے پڑتے بھاگم بھاگ اس لڑی سے اپنے بھاگ جگاتے ایسے بھاگے کہ پیچھے پلٹ کے بھی نہ دیکھا اور باہر آکے جب سانس میں سانس آیا تبھی سانس لیا...

ویسے مقبول بھیا آپ نے ہم سے جنم جنم کے بدلے ایک ساتھ لے لیے!!!
 
آخری تدوین:

مقبول

محفلین
جیسا کہ آپ سب بھائی اور ان کی بہنیں جانتی ہیں کہ ہم انتہائی سادہ اور معصوم طبیعت کے بھولے بھالے انسان ہیں...
جو نہیں جانتے وہ اب جان لیں. اور جو نہیں مانتے انہیں منوانے کے لیے ہمارا ایک دوسرا روپ بھی ہے. اس روپ کا بہروپ بھرنے کے لیے ہمیں مجبور کرنے سے پہلے ہی ہمارے سیدھے سادے ہونے کی بات مان لیں ورنہ ہمیں دیگر اوچھے ہتھکنڈے آزمانا بھی آتے ہیں...
خیر ایسے ضدی لوگوں سے نمٹنے کی بات کو ہم بعد پر ٹالتے ہیں اور اس بات کو دوبارہ اپنے بھائیوں اور ان کی بہنوں کے کانوں میں ڈالتے ہیں کہ ہم واقعی نہایت شریف قسم کے انسان واقع ہوئے ہیں. یہی وجہ ہے کہ لوگ اور لُگائیاں موقع دیکھتے ہیں نہ محل ہماری اس شرافت کا جائز و ناجائز فائدہ اٹھانے کے درپے ہوجاتے ہیں. حالانکہ ہم انہیں بارہا موقع اور محل بتاچکے ہیں کہ بعد از نماز ظہر نزد موتی محل...
خیر ایسے لوگ جاتے ہیں جہاں جائیں ہم آتے ہیں اس طرف جس طرف آنے کے لیے ہم اس طرف آئے ہیں. اور ہم اس طرف یہ بتانے آئے ہیں کہ چونکہ ہم فطرتاً نہایت بھولے واقع ہوئے ہیں اس لیے ہر ایک کی ذرا ذرا سی بات پر جذباتی ہوجاتے ہیں...
اب دیکھیے بھلا ایک عام آدمی کے لیے اس میں جذباتی ہونے کے لیے کوئی بات تھی کہ ہمارے نہایت مقبول شاعر مقبول بھائی اشعار لکھیں اور عوام جذباتی ہوجائے. نہیں ناں؟ لیکن ہم ہوگئے. اور ایسے ہوئے کہ اس جذباتی پن میں آکر سیدھا جاگرے اس لڑی میں جہاں اشعار کا جال بچھائے محفل کے مقبول ترین شاعر براجمان تھے...
ہنس رہے ہیں ناں آپ ہماری معصومیت پر کہ بھلا ایسی کیا بات ہوگئی کہ ہم نے بات کا بنتگڑ ہی بنا لیا. نہ مقبول بھائی کا اشعار لکھنا اچنبھے کی بات نہ ان کے اشعار پڑھنے دھڑلے سے ان کی لڑی میں جاگھسنا چبھنے کی بات...
تو ہم آپ کی بات کہاں کر رہے ہیں. ہم تو اپنی بات کررہے تھے کہ بیچ میں آپ اپنی بات لے آئے...
ہاں تو بات یہ تھی کہ مقبول بھائی نے تو اپنی سادگی میں لڑی کا عنوان رکھ دیا برائے اصلاح: خدایا کب یہ کٹھ پتلی تماشا ختم ہوگا...
اب ہم اپنی سادہ طبیعت سے یہ سمجھ بیٹھے کہ مقبول بھائی نے اصلاح کا اذن عام دے دیا ہے. اس سے پہلے کہ گھمسان کا رن پڑے اور لوگ باگ اصلاح کرنے ٹوٹ پڑیں ہم لشتم پشتم جلدی سے اس لڑی میں جا پہنچے...
اصل میں اس لڑی میں جا پہنچنے کے تین کارن تھے. ایک اصلاح. جس کا ہمیں بہت شوق ہے. اپنے اس شوق کے پیش نظر ہم بچپن سے دوسروں کی اصلاح کرتے چلے آئے ہیں. چاہے کوئی کروائا چاہے، چاہے نہ چاہے...
اپنی مرضی سے اصلاح نہ کروانے والوں کی اصلاح کرنے کے لیے ہمیں الگ سے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں جس کا الگ سے ذکر کریں گے...
تو اس لڑی میں جا پہنچنے کا دوسرا کارن کٹھ پتلی تماشہ ہے. اب آپ سے کیا پردہ پتلی تماشہ دیکھنے کا بھی ہمیں بچپن سے بہت شوق ہے. ہم یہی سمجھے کہ اس پتلی تماشہ میں بھی پتلی نے ایسا تماشہ لگایا ہوگا جسے دیکھے بنا رہا نہ جائے...
تیسرا اور آخری کارن پتلی تماشہ ختم کرانے کا تھا. جیسا کہ عنوان سے ظاہر ہورہا ہے کہ شاعر نے اپنی پہ آکے پتلی تماشہ شروع تو کرادیا لیکن اب در بدر پریشان پھر رہا ہے کہ خدا کے لیے کوئی اس تماشہ کو ختم کردے. میں نے بہت کوشش کی لیکن میرے بس سے باہر کی کوئی چیز ہے کہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا...
جیسا کہ اب تک آپ سب کو اچھی طرح ذہن نشین ہوگیا ہوگا کہ ہم نہایت بھولے بھالے آدمی ہیں چنانچہ اپنے اسی بھولپن کے بھولے پن سے آگئے مقبول بھائی کے بچھائے جال کی زد میں...
اب ہم جو اس لڑی میں جوتوں سمیت گھسے چلے آئے تھے کہ بچارے مقبول بھائی پریشاں حال ہیں مدد مانگتے پھر رہے ہیں چنانچہ ان کی کچھ مدد بھی ہوجائے اور ہم پتلی تماشہ ختم کرانے کا اصلاحی پروگرام بھی شروع کردیں...
مگر صاحبو جب ہم لڑی میں داخل ہوکے دور تلک نکل آئے تب ہمیں احساس ہوا کہ ہمارے ساتھ تو ہاتھ ہوگیا. یہاں دور دور تک نہ کوئی پتلی تھی نہ اس کا تماشہ ہورہا تھا بلکہ لون پر دھڑا دھڑ اندھا دھند پلاٹ پر پلاٹ لینے کی باتیں ہورہی تھیں. اور اسی پر بس نہیں بلکہ جاہل وحشی لوگ شرفاء کو عدالتوں میں گھسیٹ گھسیٹ کر ان کی پگڑیاں اچھال رہے تھے...
ارے باپ رے. یہ سارا گورکھ دھندہ دیکھ کے ہم تو اپنی سادگی کے سر پر ہاتھ پھیر کر رہ گئے. اور چونکہ بالا سطور میں اپنا از قبیل شرفاء میں شامل ہونا شد و مد کے ساتھ ثابت کرچکے تھے تو اپنی پگڑی سنبھالتے ہوئے گرتے پڑتے بھاگم بھاگ اس لڑی سے اپنے بھاگ جگاتے ایسے بھاگے کہ پیچھے پلٹ کے بھی نہ دیکھا اور باہر آکے جب سانس میں سانس آیا تبھی سانس لیا...

ویسے مقبول بھیا آپ نے بھی ہم سے جنم جنم کے کئی بدلے ایک ساتھ ہی لے لیے!!!
محترم سید عمران صاحب
آپ کی اس اعلیٰ درجے کی پُر مزاح تحریر کی داد دینے کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں، ماشا اللّہ ۔ اللّہ کرے زورِ بیان و قلم اور زیادہ ۔
میری حقیر سی کوشش کو زیرِ قلم لانے پر بہت ممنون ہوں اور اس سے زیادہ اس بات پر شکر گذار ہوں کہ ہاتھ ذرا ہولا رکھا ہے 😁😄
 

سید عمران

محفلین
محترم سید عمران صاحب
آپ کی اس اعلیٰ درجے کی پُر مزاح تحریر کی داد دینے کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں، ماشا اللّہ ۔ اللّہ کرے زورِ بیان و قلم اور زیادہ ۔
میری حقیر سی کوشش کو زیرِ قلم لانے پر بہت ممنون ہوں اور اس سے زیادہ اس بات پر شکر گذار ہوں کہ ہاتھ ذرا ہولا رکھا ہے 😁😄
ہاتھ ہولا رکھنے میں ہمارا اپنا ذاتی فائدہ ہے...
کبھی مدمقابل مولا جٹ بھی ثابت ہوسکتا ہے!!!
 
Top