سنجیدگی سے گفتگو چل رہی ہے۔ قہقہوں کا سبب کوئی بات نہیں بنی۔
کیا آپ کو میرے سوال پوچھنے پر اعتراض ہے یا اپنی کسی رائے پر کوئی پشیمانی ؟
اب جس چیز کا علم نہیں تو اسے بطور دلیل پیش کرنا کیا معنی ؟
کچھ معلوم نہیں کہ وہ علم ایسا تھا جسے آپ کالا جادو سمجھتے ہیں۔
پھر خدا نے جس چیز سے منع فرمایا اس کے حلال ہونے پر اصرار کیسا ؟
شیطان بھی خدا نے پیدا کیا ، اس کی پیروی سے منع بھی فرما دیا۔
میرے محترم بھائی آپ کے سوال میرے لیئے علم نافع کی مثال
اور اپنی کسی رائے پر پشیمانی نہیں کہ یقین کامل ہے کوئی صاحب علم میری ان لکھی سطور کے جواب میں کچھ ایسا مدلل تحریر کر دے گا جو کہ میرے لیئے رہنما ٹھہرے گا ۔۔۔۔۔
اس قصہ " ہاروت ماروت " بارے جتنی بھی تفاسیر سے رجوع کیا ہے ۔ ان سب میں اک ہی بات سامنے آئی کہ
یہ جوکچھ سکھاتے تھے اس بارے سیکھنے والے کو یہ آگہی بھی دیتے تھے کہ " ہم اللہ کی جانب سے آزمائیش ہیں تو گمراہ نہ ہو "
مگر سیکھنے والے ان سے وہ علم سیکھنے کی جد کرتے تھے جو کہ " میاں بیوی " کے درمیان انتشار و فساد پیدا کر دے ۔
انتشار و فساد پھیلانا چونکہ شیطانی امر کہلاتا ہے ۔ اس لیئے اس علم کو " کالا جادو " کی صف میں رکھا جاتا ہے ۔
اللہ تعالی نے اس قصے میں جادو کے ذریعے شیطانی خواہشات اور شیطانی اعمال پر ممنوع کی حد فرمائی ہے ۔
تخت بلقیس کا اک کتاب کے حامل انسان کا دربار میں حاضر کر دینا ۔ غور کی دعوت دیتا ہے کہ
وہ کون سی کتاب کا کونسا علم تھا جسے پڑھتے ہی تخت دربار میں ظاہر ہوگیا ۔
اللہ مجھے سدا شیطان مردود سے محفوظ رکھے ۔ میری کیا مجال کہ اللہ کے حرام کیئے ہوئے کو حلال ٹھہراؤں ۔
بات " جادو " پر ہو رہی ہے ۔ جوکہ اک ایسا عمل ہے جس پر عالم کوئی انسان اپنے علم سے ایسا کر دکھاتا ہے جو کہ محیرالعقول اور توجیہ کی حدود سے ماورا ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شیطان کیا ہے ۔ کیوں حکم ربی کی اطاعت کرنے سے انکار پر معتوب راندہ درگاہ ٹھہرا ۔ کیوں اسے خلق کو گمراہ کرنے کی آزادی دی گئی ۔
یہ الگ اک موضوع ہے ۔