اگر آپ بازار سے کوئی چیز گھر کے استعمال کی خریدیں، مثلاً آپ نے گھر کے لیے کپڑے دھونے کی ایک مشین ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ڈالنے ہیں وہاں دھونے کے لیے ڈال دیں تو کیا ہو گا؟ ظاہر ہے آپ کو فائدہ کی بجائے نقصان ہو گا۔ اسی طرح اللہ تعالٰی نے ہمارے لیے دینِ اسلام کو پسند فرمایا، ہمیں دینِ اسلام دیا اور ساتھ ہی پرچہ ترکیبِ استعمال قرآن کریم بھی دیا۔ اب اگر ہم اپنی فلاح چاہتے ہیں، اپنی عاقبت سنوارنا چاہتے ہیں، اپنا فائدہ چاہتے ہیں تو ہمیں اس پر عمل کرنا ہو گا وگرنہ خسارہ ہی خسارہ ہے۔
اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں قرآن کریم کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
کسی قسم کا جشن منانے کی کوئی روایت نہیں۔
مدرسہ دیوبند کا جشن اور جلوس الحدیث کے بارے میںآپ کیا کہتے ہیں
سب سے اچھا طریقہ تو یہی ہے کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر بہتر طریقے پر عمل کیا جائے۔ ہر مسلمان یہ جانتا ہے اور سمجھتا ہے کہ نماز باجماعت سے اللہ زیادہ خوش ہوتا ہے یا نماز کے وقت جلوس میں شامل ہو کر خوش ہو گا۔ پھر بھی لوگ جماعت کے ساتھ تو کیا نماز ہی نہیں پڑھتے۔ سب جانتے ہیں کہ جھوٹ بولنا گناہ ہے پھر بھی جھوٹ بولتے ہیں، سب جانتے ہیں دھوکہ دینے سے اللہ ناراض ہو گا پھر بھی لوگ کھلے عام دھوکے دیئے جا رہے ہیں۔
اور یقین مانیں یہ جو لوگ جلوس میں شامل گا گا کر نعتیں پڑھ رہے ہوتے ہیں، ان میں سے کتنے با وضو ہوتے ہیں، کتنے ایسے ہوتے ہیں جو نماز کے وقت جلوس روک کر نماز باجماعت ادا کرنے قریبی مسجد کا رخ کرتے ہیں۔ میں نے تو بھی دیکھا ہے کہ ربیع الاول کا مہینہ شروع ہوتے ہی بعض علاقوں میں سڑکوں پر لوگ کھڑے ہو جاتے ہیں اور ہر گزرنے والی سواری سے زبردستی چندہ وصول کرتے ہیں۔ کیا یہ بھی جائز ہے۔
ہمیں اگر اپنے اللہ کو خوش کرنا ہے، اپنی نجات چاہتے ہیں تو صرف اور صرف اللہ کے احکام کی پابندی کر کے ہی کر سکتے ہیں۔ وہ احکام جو ہم تک حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے پہنچائے۔
بالکل صحیح کہا شمشاد بھائی صحیح طریقہ تو یہی ھے کہ اس پیغام کو سمجھا جائے جو آپ صل اللہ علیہ وسلم نے دنیا تک پہنچایا اور یہ جلسے جلوسوں کے تو میں کبھی بھی حق میں نہیں رہی ، اگر خوشی منانا مقصود ھے تو حدود میں رہ کر بھی منائی جا سکتی ھے لیکن بہترین خوشی تو وہی ھے جو آپکو کسی دوسرے کی دلجوئی سے حاصل ہوتی ھے ،یہاں ایسے بھی لوگ ہیں جو سالہا سال قریبی رشتہ داروں سے قطع رحمی کے باوجود ہر سال میلاد پہ ڈھیروں روپیہ خرچ کر دیتے ہیں چاھے انکا بھائی بھوکا ہی کیوں نہ سویا ہو ، اور یہ چندے والی بات آپ نے سہی کہی بالکل ایسا ہوتا ھے یہاں ، دراصل یہ وہ لوگ کرتے ہیں جن کو دین کی زرہ برابر بھی سمجھ نہیں ھے اور علم کی کمی کی وجہ سے ہی ایسی رسوم کو بھی دین میں شامل کر دیا گیا ھے جن کا تعلق دین سے نہیں بلکہ ہمارے کلچر سے ھے اور اسکا حل عوامی شعور اور دین کی صحیح اساس کو سمجھنے میں ہی مضمر ھے لیکن ایک سوال ھے میرا کہ کیا ہمارے علماء و محدثین نے اپنا فرض صحیح طور پہ ادا کیا ھے ، انہوں نے بھٹکے ہوئے لوگوں کو کس حد تک صحیح سمت میں ڈالا ھے ؟
مدرسہ دیوبند کا جشن اور جلوس الحدیث کے بارے میںآپ کیا کہتے ہیں
میں آپ سب سے ایک سوال پوچھتا ہوں ہم مسلمان جمعہ کے دن کو عید کیوں کہتے ہیں جمعہ کے دن کی خوشی کیوں مناتے ہیں
روایات اور خرافات کی کسی بحث میں کھونے سے بہتر یہ ہے کہ ہم قرآن سے تعلیم حاصل کریں۔ آئیے رسولِ پرنور کی یاد روز تازہ کرتے ہیں ، وہ اس طرح کہ ہم روز ان کے لائے ہوئے پیغام یعنی قرآن حکیم کے ایک رکوع کا روز مطالعہ کرتے ہیں، ہر رکوع پر اپنے خیالات، تفسیر، احادیث رسول اللہ سے ایک دوسرے کو استفادہ پہنچاتے ہیں۔ نبیل نے اوپر آیات کے ریفرنس فراہم کرنے کا انتظام کیا ہوا ہے۔ ہم اس کو استعمال کرسکتے ہیں۔ ایک رکوع بہت ہی تھوڑی سی آیات پر مشتمل ہوتا ہے۔ روز تھوڑا تھوڑا کرکے پورا قرآن ختم ہو جائے گا۔
کوئی بھائی اس پر ایک دھاگہ شروع کریں۔ بسم اللہ
فاروق بھائی، جزاک اللہ خیر۔ اگر ایسا ہو جائے تو اس کی شاید مثال نہیں مل سکے گی۔ پھر یہ بھی جاننا ممکن ہو جائے گا کہ اس کامن پروٹوکول یعنی قرآن پر اکٹھے ہونے پر کون آمادہ ہوتا ہے اور کون نہیں۔
آپ اگر اس کام کی ابتدا کر دیں تو اچھا ہوگا۔ میرے خیال میں اس کے لیے قران کی کسی سورۃ سے آغاز کیا جا سکتا ہے۔ اگر یہ کام باقاعدگی سے ہونے لگ جائے تو اس کے لیے علیحدہ زمرہ تشکیل دیا جا سکتا ہے۔
آپ ہر جگہ اختلاف ہی پیدا کرتے ہیں
کیا میں آپ سے پوچھ سکتا ہوں اس کی کیا وجہ ہے کیا آپ انتشار پھیلا کر خوش ہوتے ہیں
میرے مطابق عید میلادالنبی منانا چاہے اور خوب خوشی کرنی چاہے
تیرا کھاوا میں تیرے گیت گاوا یا رسول اللہ
تیرا میلاد میں کیوں نا مناوا یا رسول اللہ
حدیث پاک میںہے۔
انما انا قاسم واللہ یعطی۔بے شک میں تقسیم کرتا ہوں اور اللہ عزوجل عطا فرماتا ہے۔
دیلمی حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے راوی،حضور سیدالمرسلین صلی اللہ علیہ والہ وسلم فرماتے ہیں:
میرے پاس جبریل نے حاضر ہوکر عرض کی اللہ تعالی فرماتا ہے اگر تم نہ ہوتے میں جنت کو نہ بناتا،اور اگر تم نہ ہوتے میں دوزخ کو نہ بناتا۔
یعنی آدم و عالم سب تمہارے طفیلی ہیں،تم نہ ہوتے تو مطیع و عاصی کوئی نہ ہوتا۔جنت و نار کس کیلئے ہوئیں؟اور خود جنّت و نار اجزائے عالم سے ہیں جن پرتمہارے وجود کا پرتو پڑا۔صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم۔(کنزالعمال)
[frame="7 80"]مقصود ذات اوست دگر جملگی طفیل
منظور نور اوست دگر جملگی ظلام[/frame]
مقصود ان کی ذات ہے باقی تمام طفیلی ہے،فقط انہی کا نور دکھائی دیتا ہے باقی سب تاریکیاں ہیں۔
تم کھانے کی بات کرتے ہو۔تمہارا تو وجود ہی ان کے طفیل سے ہے۔
[frame="5 80"]تیرا کھائیں تیرے غلاموں سے الجھیں
عجب ہیں یہ کھانے غرّانے والے[/frame]
تو جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منانے کے طریقے بتائے ہیں اس طریقے سے منائیں اپنے طریقے تو ایجاد نہ کریں۔۔۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھنے کا حکم دیا تو ہمیں روزہ ہی رکھنا چاہیے اس کے علاوہ کچھ اپنی طرف سے زائد نہیں کر سکتے۔۔۔عاشورے کے دن یہودی عید مناتے تھے۔اس لئے کہ موسی علیہ السلام نے بنی اسرائیل کو فرعون سے نجات عطا فرمائی۔تو سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یوم موسی منانے کے زیادہ حقدار ہم ہيں۔
عاشورہ کے دن کو منانے کا طریقہ بھی سرکار نے روزہ رکھ کر منانے کا حکم فرمایا۔ایک دن آگے پیچھے روزہ رکھو تاکہ یہودیوں کی مشابہت نہ ہو۔9یا 11 محرم کو ساتھ ملا لیں۔
ارے بھائی میں نے تو یہ کہا تھا کے مدرسہ دیوبند کا جشن بھی تو منایا گیا تھا اس پر کسی نے کیوں اختلاف نہیں کیا اور جو جلوسِ الحدث نکلتا ہے اس پر کوئی اختلاف نہیں کرتا ہے تو پھر اس پر اختلاف کیوں کیا جاتا ہے یہ تو ایک ایسی بحث ہے جس کا تو علماءاکرم بھی حل نہیں نکال سکے ہیں جائز ہیں نا جائز ہے اس طرح کی بہت بحثیں ہو چکی ہے میں آپ سب سے ایک سوال پوچھتا ہوں ہم مسلمان جمعہ کے دن کو عید کیوں کہتے ہیں جمعہ کے دن کی خوشی کیوں مناتے ہیں
اگر آپ احادیث کے بارے میں پتا کروائیں تو آپ کو حدیث میں جمعے کے دن کو عید کا دن کہا گیا ہے کے الفاظ ملیں گے انشا اللہ۔۔۔
یہ تحریر یہاں سے لی گی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عرب شریف میں آپ جائیں تو وہاں کے اسلامی کیلنڈر میں ماہِ ربیع الاول کے مہینے پر لکھا ہوا ہے ’’میلاد ی‘‘۔ یہ اب بھی موجود ہے آپ دیکھ سکتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔