اجتماعی انٹرویو عید کا پہلا دن کیسا گزرا؟

دوست نے فون کر کے کہا کہ مٹھائی دینے آنا ہے، میں نے کہا ضرور آئیے۔ انہوں نے گھر کے باہر ہی سے پکڑا کر جاؤں گا۔ میں نے کہا کہ عید کا دن ہے اس لیے اصل میں نہ سہی ماسک لگا کر کچھ فاصلے سے ہی عید مل لیں گے۔ جب طے پا گیا تو کوئی دقت نہیں ہوئی!
:)
اچھی بات ہے احتیاط افسوس سے بہتر ہے
 

ابن توقیر

محفلین
پہلے دن تو ہرممکن احتیاط کی کہ باہر نکلنا نہ ہو اس لیے گھر میں ہی کھانے، پینے اور سونے میں گزر گیا لیکن آج چونکہ یوم سسرال ہے تو خود کو بے بس پاتے ہیں۔
احتیاط اور فاصلے کی جتنی تبلیغ کرسکتے تھے کی مگر سب بے سود۔
 

عرفان سعید

محفلین
موبائل پر مٹھائی دے دی جائے تو اِس سے ایک فائدہ تو یہ ہوگا کہ کورونا سے بچا جاسکتا ہے اور ہاتھ منہ بھی خراب نہ ہوگا :)
میں نے فون پر صاف کہہ دیا تھا کہ معانقہ ورچوئل ہو گا لیکن مٹھائی اصل نہ ہوئی تو ورچوئل معانقے سے بھی جائیں گے!
:)
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
میں نے فون پر صاف کہہ دیا تھا کہ معانقہ ورچوئل ہو گا لیکن مٹھائی اصل نہ ہوئی تو ورچوئل معانقے سے بھی جائیں گے!
:)
معانقہ اصل میں عنق (گردن) کا عنق سے ٹکرانے کے عمل کا نام ہے، اسی لیے میں نے پوچھا کہ ورچوئل معانقہ کیسے ہو سکتا ہے
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
عید کا پہلا دن کل تھا نا۔۔۔ الحمد للہ ایسا گزرا کہ جیسا اس سے پہلے کبھی نہ گزرا تھا۔
ہر سال عید ہماری طرف منانے کا رواج پچھلے کئی سالوں سے چل پڑا ہے۔ اس کی ایک وجہ تو ہم خود ہیں جو پہلی افطاری پہ ہی یہ آفر کھلے دن سے سامنے رکھ دیتے ہیں تا کہ اگر بھائی لوگوں نے سسرالی رشتہ داروں سے ملنا ملانا ہو تو دن کے دن ہی بھگتا کر آ جائیں کیونکہ شام میں ہمای طرف اکٹھے ہو کر عید کو عید کے طور پر منانا ہوتا ہے۔ کھانا پینا تو وہی جو اکثر کھاتے ہی رہتے اپنے گھروں میں سب۔ لیکن پھر بھی کوشش رہتی کہ کچھ نیا اضافہ بھی کیا جائے پکوان لسٹ میں۔ اس کے علاوہ بچوں اور بڑوں کے لئے مختلف گیمز بھی رکھی جاتی ہیں ، جیتنے والوں کو انعام بھی ملتے ہیں۔ جن بچوں نے روزے رکھے ہوتے ہیں ماہِ رمضان میں، ان کی بھرپور حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ (اس بار ہفتے کو سب مل کر عید منائیں گے ہماری طبیعت کی وجہ سے)
جی تو بات ہو رہی تھی عید کے پہلے دن کی۔
مہندی تو الٹی سیدھی لگا ہی لی چاند رات کو۔ لیکن عید کی صبح سویوں سے محروم ہی رہے۔ البتہ دن میں سیما علی جی کی بدولت شیر خرمہ کا دیدار ہوا اور تصویر دیکھ کر ہی دل شاد کر لیا۔ ناشتہ راجو اور انار کلی کے ساتھ کیا اور سب سے پہلے انھیں عید کا تحفہ دیا۔ ایک خوبصورت سا بلینکٹ جو ہم نے ان کے لئے بنایا تھا لیکن بوجہ ٹوٹ پھوٹ اسے مکمل کرنے میں ابھی تھوڑا سا کام باقی ہے۔ وہ معصوم اسی میں خوش ہو گئے اور ہم ان کی خوشی میں خوش۔
باوجودیکہ نہ کسی کے آنے کے امکانات تھے فی الحال۔ اور ہمارے بے کار ہونے کی وجہ سے ہم تو جیسے گھر میں ہی اسیر رہنے پہ مجبور تھے۔ لیکن دل پہ تو کوئی پابندی نہ لگا سکے ہے۔ اپنا پسندیدہ بلیو کلر کا جوڑا جو افطاری کے لئے بنایا تھا، عید پہ پہنا۔ جن کو معلوم ہے کہ افطاری والے دن کیا حادثات ہوئے تھے، وہ سوچ رہے ہوں گے کہ گُلِ یاسمیں کے ایک جوڑے کی بچت ہو گئی۔
جی تو اس کے بعد ہم بھوکے پیٹ محفل میں ایک زمرے سے دوسرے زمرے میں چکر لگاتے رہے اور باتوں سے پیٹ بھرنے کی کوشش کرتے رہے۔ پاکستان حال احوال دریافت کرنے اور عید مبارک کے تبادلے کے لئے فون کئے حالانکہ تمام رات میں سینکڑوں کے حساب سے عید مبارک کے میسجز وصول ہوتے رہے، لیکن جب تک بول کر عید مبارک نہ کہہ لیا جائے، عید ادھوری ادھوری سی لگتی ہے۔
تھوڑا وقت اور سرکا :clock: ایک کال آئی " کچن میں تو نہیں ہو نا، ہم امی کی طرف آئے تھے عید مبارک کہنے، اور اب تمہاری طرف آنے لگے۔ کچھ چاہئیے مارکیٹ سے تو لسٹ بھیجو۔"
اسی ٹائم دروازے پہ بیل ہوئی تو ایک بھابی جان اپنی بیٹی کے ساتھ دروازے پر موجود، فرمانے لگیں کہ زینب تمہارے پاس چھوڑے جا رہی ہوں اور کھانا بھی۔ ہم لوگ بعد میں آتے ہیں۔
ہے تو وہ چھوٹی بچی لیکن ہمارے بہت کام آئی۔ ایک تو ہم اٹھ کر دروازہ کھولنے کی زحمت سے بچ گئے دوسرے اس نے ہمیں وقتاً فوقتاً کھانا بھی گرم کر دیا۔ چائے بھی بنا دی اور بدلے میں فرمائش بھی کر دی کہ اب ہفتے تک ہمارے ساتھ رہے گی۔ ہم نے بخوشی اجازت دے دی۔ دوسری فرمائش جھٹ سے آئی کہ سلینہ بھی رہ سکتی ہے نا؟ ہم نے سوچا کہ ایک سے دو تیماردار بھلے۔ سو سلینہ کی ماما کو فون کیا کہ اس کے کپڑے وغیرہ ساتھ لے آئے۔
اگلے مہمانوں کی آمد دلی مسرت کا باعث بنی۔ اور ان کے ہاتھ میں کھانے کا سامان دیکھ کر سمجھئے کہ ندیدوں جیسی حالت ہو گئی۔ کھانے میں شامی کباب، تندوری چکن۔ گوشت کا سالن اور چکن پلاؤ کے ساتھ سلاد بھی تھا۔ سویٹ ڈش سے محرومی نے ہلکا سا دکھ بھی دیا اور خاص طور پر جب ہم نے آنٹی (بھائی کی ساس) کو فون کر کے شکریہ ادا کیا تو کہنے لگیں کہ انھیں جانے کی جلدی تھی ورنہ ٹرائفل بھی تھا ۔ ہم نے بجھے دل سے کہا ، کوئی بات نہیں، آپ نے کھانا ہی اتنا زیادہ بھیج دیا ہے۔ ویسے بھی دانے دانے پہ کھانے والے کا نام لکھا ہوتا ہے۔ ہر دو جگہ سے میٹھا کھانا ہمارے نصیب میں نہ تھا۔ سوئیٹ ڈش میں ہم نے تربوز کھایا جو اوپر پوچھی گئی سامان ِ خریداری کی لسٹ کے جواب میں لکھا تھا۔ کھانا چونکہ کافی تھا اور جو بھی آ رہا تھا،پیٹ پوجا کے بعد ہی آ رہا تھا۔ تو باقیوں کو ہم نے منع کر دیا کہ آج مزید کھانا نہیں چاہئیے لیکن مزید پر نہیں "آج " پر زیادہ غور کیجئیے۔
دو تیماردار ہمارے پاس موجود رہیں بلکہ ہیں ابھی بھی۔ اور یہ کہہ کر انھوں نے ہمارے روم پر قبضہ کر لیا (جسے بوجہ سبز بھتنی آج کل استعمال میں نہیں لا رہے) کہ جب بھی آپ کو ہیلپ چاہئیے تو ہمیں آواز دیجئیے گا۔ خود بالکل نہیں اٹھنا۔ ہم نے سوچا کہ اچھا ہے اسی بہانے بھتنی بھی چیک ہو جائے گی سو ہم نے انھیں باوجود ضرورت کے بھی کسی کام کے لئے آواز نہ دی۔ تبھی پیٹ بھر کھانے کے بعد نیند کا غلبہ شروع ہوا تو اس سے پہلے کہ گہری نیند میں جائیں، انھیں بھی جلدی سونے کی ہدایت کی۔ آج کے لئے البتہ سوچ رکھا ہے کہ جاگتے رہنا ہے بارہ بجے تک اور باہر کی تصاویر بنانی ہیں۔
آج کا دن ۔۔۔ ابھی تو صبح کے نو بجے ہیں۔ دن میں مہمانوں کی آمد ہے بوجہ تیمارداری پلس کھانا ڈلیوری۔ دیکھیں کیسا گزرتا ہے آج کا دن۔ البتہ کل یعنی بروز ہفتہ باہمی رضامندی سے سب نے مل کر عید منانی ہے۔ کھانا باہر سے منگوانے کا فیصلہ ہوا ہے۔ اور ہمیں دو دن مکمل آرام دینے کی سازش کے پیچھے یہ خواہش چھپی ہے کہ ہم ان سب کے حسب خواہش کیک یا کپ کیکس بنا کر کھانے کی ٹیبل کو رنگین بنائیں۔اب دیکھئیے ہمت ہوتی ہے یا نہیں۔ دو ننھی پریاں بطور مددگار چھوڑ گئے ہیں یہاں۔
باقی کا احوال کل لکھیں گے ان شاء اللہ ۔۔ جب سب گھر والوں کے ساتھ مل کر عید منائیں گے، عیدی لیں گے اور عیدی دیں گے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
عید کا پہلا دن کل تھا نا۔۔۔ الحمد للہ ایسا گزرا کہ جیسا اس سے پہلے کبھی نہ گزرا تھا۔
ہر سال عید ہماری طرف منانے کا رواج پچھلے کئی سالوں سے چل پڑا ہے۔ اس کی ایک وجہ تو ہم خود ہیں جو پہلی افطاری پہ ہی یہ آفر کھلے دن سے سامنے رکھ دیتے ہیں تا کہ اگر بھائی لوگوں نے سسرالی رشتہ داروں سے ملنا ملانا ہو تو دن کے دن ہی بھگتا کر آ جائیں کیونکہ شام میں ہمای طرف اکٹھے ہو کر عید کو عید کے طور پر منانا ہوتا ہے۔ کھانا پینا تو وہی جو اکثر کھاتے ہی رہتے اپنے گھروں میں سب۔ لیکن پھر بھی کوشش رہتی کہ کچھ نیا اضافہ بھی کیا جائے پکوان لسٹ میں۔ اس کے علاوہ بچوں اور بڑوں کے لئے مختلف گیمز بھی رکھی جاتی ہیں ، جیتنے والوں کو انعام بھی ملتے ہیں۔ جن بچوں نے روزے رکھے ہوتے ہیں ماہِ رمضان میں، ان کی بھرپور حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ (اس بار ہفتے کو سب مل کر عید منائیں گے ہماری طبیعت کی وجہ سے)
جی تو بات ہو رہی تھی عید کے پہلے دن کی۔
مہندی تو الٹی سیدھی لگا ہی لی چاند رات کو۔ لیکن عید کی صبح سویوں سے محروم ہی رہے۔ البتہ دن میں سیما علی جی کی بدولت شیر خرمہ کا دیدار ہوا اور تصویر دیکھ کر ہی دل شاد کر لیا۔ ناشتہ راجو اور انار کلی کے ساتھ کیا اور سب سے پہلے انھیں عید کا تحفہ دیا۔ ایک خوبصورت سا بلینکٹ جو ہم نے ان کے لئے بنایا تھا لیکن بوجہ ٹوٹ پھوٹ اسے مکمل کرنے میں ابھی تھوڑا سا کام باقی ہے۔ وہ معصوم اسی میں خوش ہو گئے اور ہم ان کی خوشی میں خوش۔
باوجودیکہ نہ کسی کے آنے کے امکانات تھے فی الحال۔ اور ہمارے بے کار ہونے کی وجہ سے ہم تو جیسے گھر میں ہی اسیر رہنے پہ مجبور تھے۔ لیکن دل پہ تو کوئی پابندی نہ لگا سکے ہے۔ اپنا پسندیدہ بلیو کلر کا جوڑا جو افطاری کے لئے بنایا تھا، عید پہ پہنا۔ جن کو معلوم ہے کہ افطاری والے دن کیا حادثات ہوئے تھے، وہ سوچ رہے ہوں گے کہ گُلِ یاسمیں کے ایک جوڑے کی بچت ہو گئی۔
جی تو اس کے بعد ہم بھوکے پیٹ محفل میں ایک زمرے سے دوسرے زمرے میں چکر لگاتے رہے اور باتوں سے پیٹ بھرنے کی کوشش کرتے رہے۔ پاکستان حال احوال دریافت کرنے اور عید مبارک کے تبادلے کے لئے فون کئے حالانکہ تمام رات میں سینکڑوں کے حساب سے عید مبارک کے میسجز وصول ہوتے رہے، لیکن جب تک بول کر عید مبارک نہ کہہ لیا جائے، عید ادھوری ادھوری سی لگتی ہے۔
تھوڑا وقت اور سرکا :clock: ایک کال آئی " کچن میں تو نہیں ہو نا، ہم امی کی طرف آئے تھے عید مبارک کہنے، اور اب تمہاری طرف آنے لگے۔ کچھ چاہئیے مارکیٹ سے تو لسٹ بھیجو۔"
اسی ٹائم دروازے پہ بیل ہوئی تو ایک بھابی جان اپنی بیٹی کے ساتھ دروازے پر موجود، فرمانے لگیں کہ زینب تمہارے پاس چھوڑے جا رہی ہوں اور کھانا بھی۔ ہم لوگ بعد میں آتے ہیں۔
ہے تو وہ چھوٹی بچی لیکن ہمارے بہت کام آئی۔ ایک تو ہم اٹھ کر دروازہ کھولنے کی زحمت سے بچ گئے دوسرے اس نے ہمیں وقتاً فوقتاً کھانا بھی گرم کر دیا۔ چائے بھی بنا دی اور بدلے میں فرمائش بھی کر دی کہ اب ہفتے تک ہمارے ساتھ رہے گی۔ ہم نے بخوشی اجازت دے دی۔ دوسری فرمائش جھٹ سے آئی کہ سلینہ بھی رہ سکتی ہے نا؟ ہم نے سوچا کہ ایک سے دو تیماردار بھلے۔ سو سلینہ کی ماما کو فون کیا کہ اس کے کپڑے وغیرہ ساتھ لے آئے۔
اگلے مہمانوں کی آمد دلی مسرت کا باعث بنی۔ اور ان کے ہاتھ میں کھانے کا سامان دیکھ کر سمجھئے کہ ندیدوں جیسی حالت ہو گئی۔ کھانے میں شامی کباب، تندوری چکن۔ گوشت کا سالن اور چکن پلاؤ کے ساتھ سلاد بھی تھا۔ سویٹ ڈش سے محرومی نے ہلکا سا دکھ بھی دیا اور خاص طور پر جب ہم نے آنٹی (بھائی کی ساس) کو فون کر کے شکریہ ادا کیا تو کہنے لگیں کہ انھیں جانے کی جلدی تھی ورنہ ٹرائفل بھی تھا ۔ ہم نے بجھے دل سے کہا ، کوئی بات نہیں، آپ نے کھانا ہی اتنا زیادہ بھیج دیا ہے۔ ویسے بھی دانے دانے پہ کھانے والے کا نام لکھا ہوتا ہے۔ ہر دو جگہ سے میٹھا کھانا ہمارے نصیب میں نہ تھا۔ سوئیٹ ڈش میں ہم نے تربوز کھایا جو اوپر پوچھی گئی سامان ِ خریداری کی لسٹ کے جواب میں لکھا تھا۔ کھانا چونکہ کافی تھا اور جو بھی آ رہا تھا،پیٹ پوجا کے بعد ہی آ رہا تھا۔ تو باقیوں کو ہم نے منع کر دیا کہ آج مزید کھانا نہیں چاہئیے لیکن مزید پر نہیں "آج " پر زیادہ غور کیجئیے۔
دو تیماردار ہمارے پاس موجود رہیں بلکہ ہیں ابھی بھی۔ اور یہ کہہ کر انھوں نے ہمارے روم پر قبضہ کر لیا (جسے بوجہ سبز بھتنی آج کل استعمال میں نہیں لا رہے) کہ جب بھی آپ کو ہیلپ چاہئیے تو ہمیں آواز دیجئیے گا۔ خود بالکل نہیں اٹھنا۔ ہم نے سوچا کہ اچھا ہے اسی بہانے بھتنی بھی چیک ہو جائے گی سو ہم نے انھیں باوجود ضرورت کے بھی کسی کام کے لئے آواز نہ دی۔ تبھی پیٹ بھر کھانے کے بعد نیند کا غلبہ شروع ہوا تو اس سے پہلے کہ گہری نیند میں جائیں، انھیں بھی جلدی سونے کی ہدایت کی۔ آج کے لئے البتہ سوچ رکھا ہے کہ جاگتے رہنا ہے بارہ بجے تک اور باہر کی تصاویر بنانی ہیں۔
آج کا دن ۔۔۔ ابھی تو صبح کے نو بجے ہیں۔ دن میں مہمانوں کی آمد ہے بوجہ تیمارداری پلس کھانا ڈلیوری۔ دیکھیں کیسا گزرتا ہے آج کا دن۔ البتہ کل یعنی بروز ہفتہ باہمی رضامندی سے سب نے مل کر عید منانی ہے۔ کھانا باہر سے منگوانے کا فیصلہ ہوا ہے۔ اور ہمیں دو دن مکمل آرام دینے کی سازش کے پیچھے یہ خواہش چھپی ہے کہ ہم ان سب کے حسب خواہش کیک یا کپ کیکس بنا کر کھانے کی ٹیبل کو رنگین بنائیں۔اب دیکھئیے ہمت ہوتی ہے یا نہیں۔ دو ننھی پریاں بطور مددگار چھوڑ گئے ہیں یہاں۔
باقی کا احوال کل لکھیں گے ان شاء اللہ ۔۔ جب سب گھر والوں کے ساتھ مل کر عید منائیں گے، عیدی لیں گے اور عیدی دیں گے۔
آپ کو عید مبارک،
اللہ اللہ یہ تو ابھی آپ ابنارمل ہیں یعنی کہ نارمل نہیں ہیں
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
آپ کو عید مبارک،
اللہ اللہ یہ تو ابھی آپ ابنارمل ہیں یعنی کہ نارمل نہیں ہیں
جی بھائی۔ اگرچہ دماغ تو ٹھکانے پر ہی ہے لیکن پھر بھی ابنارمل ہی کہلائے جانے کے مستحق ہیں ابھی۔
اب تو اپنا بازو اپنے ہی گلے سے لگائے بیٹھے ہیں۔ :cry:
 

سید رافع

محفلین
عید کی نماز کے لیے نہ جا سکے۔ فطرہ بھی اسی لیے رہ گیا۔ بیگم نے شیر خرمہ بنایا تھا۔ ناشتے میں سحری کے لیے تیار ہوئے پراٹھے اور آملیٹ لیا۔ بچوں نے عید سے پہلے عیدی کا حساب کیا ہوا تھا اور ہم سے عیدی بڑھانے کا مطالبہ تھا تاکہ اپنا اپنا موبائل فون لیں۔ میں نے عیدی تو نہیں بڑھائی لیکن ایک مشروط وعدہ کر لیا۔ ہزار ہزار تینوں بچوں کو عیدی دی اور چوتھی ابھی ہیں ہی چھ ماہ کی تو انکو صرف پیار۔ عید کا دوسرا دن سسرال کے لیے مخصوص ہے۔ لیکن اس دفعہ سب ایک ساتھ نہیں بلکہ دو حصوں میں آ رہے ہیں۔ باقی نہ کوئی آیا نہ ہم کہیں گئے۔ بس میسج پر عید مبارک کہا۔
 

سیما علی

لائبریرین
Top