ایچ اے خان
معطل
جنوبی کوریا کے 23 باشندوںکو جو کہ عیسائی مبلغین ہیں طالبان نے پکڑلیا ہے۔ (خبر)
طالبان نے مذاکرات کے لیے مزید چوبیس گھنٹے کا وقت دیا ہے۔ ۔ کوریا کی حکومت اپنے ٹروپس اس سال ہی افغانستان سے نکال لینا چاہتی ہے۔ مگر طالبان فورا انخلا اور قیدیوں کی رہا ئی کا مطالبہ کررہے ہیں۔ افغان فوج اور اتحادی طالبان کے خلاف اپریشن اور کوریا کے باشندوں کو رہا کرانے کی تیاری بھی کرلی ہے۔
پاکستانی میڈیا کوریا کے پکڑے گئے افراد کو فوجی ظاہر کرتا رہا ہے مگر یہ دراصل عیسائی مبلغین ہیں۔ پچھلے سال بھی تین ھزار سے زائد افراد دنیا کے مختلف ممالک سے کوریا کے باشندے افغانستان انے کے خواہش مند تھے تاکہ وہاںعیسائیت کی تبلیغ کرسکیں۔ کوریا کے عیسائی مبلغین نے نچلی ذات کے ہندووں کو انڈیا میں پیسے کے ذریعے عیسائی بنانے میں کچھ کامیابی حاصل کی ہے اور یہ نسخہ ون جنگ زدہ غریب افغانیوںپر استعمال کرنا چاہتے تھے۔ مگر کوریا کی حکومت نے صورت حال بھانپ کر ان افراد کو افغانستان کی حکومت کی مدد سے ڈی پورٹکروادیا تھا۔ امسال بھی ھزاروں کی تعداد میں کوریائی باشندے غیر اعلانیہ طور پر افغانستان میںداخل ہوگئے جن میںسے 23 پکڑے گئے۔
یہ افراد افغانستان کی سیکورٹی کی صورت حال سے باخبر تھے اور اس لیے "شہادت" کی خواہش میں گئے تھے کہ اپنے دین کی خدمت کرتے ہوئے اگر موت بھی اجائے تو قبول ہے۔ یہ بات انھوںنے اپنی وصیت میںلکھ بھی رکھی تھی جو یہ پیچھے چھوڑ گئے تھے۔
طالبان نے مذاکرات کے لیے مزید چوبیس گھنٹے کا وقت دیا ہے۔ ۔ کوریا کی حکومت اپنے ٹروپس اس سال ہی افغانستان سے نکال لینا چاہتی ہے۔ مگر طالبان فورا انخلا اور قیدیوں کی رہا ئی کا مطالبہ کررہے ہیں۔ افغان فوج اور اتحادی طالبان کے خلاف اپریشن اور کوریا کے باشندوں کو رہا کرانے کی تیاری بھی کرلی ہے۔
پاکستانی میڈیا کوریا کے پکڑے گئے افراد کو فوجی ظاہر کرتا رہا ہے مگر یہ دراصل عیسائی مبلغین ہیں۔ پچھلے سال بھی تین ھزار سے زائد افراد دنیا کے مختلف ممالک سے کوریا کے باشندے افغانستان انے کے خواہش مند تھے تاکہ وہاںعیسائیت کی تبلیغ کرسکیں۔ کوریا کے عیسائی مبلغین نے نچلی ذات کے ہندووں کو انڈیا میں پیسے کے ذریعے عیسائی بنانے میں کچھ کامیابی حاصل کی ہے اور یہ نسخہ ون جنگ زدہ غریب افغانیوںپر استعمال کرنا چاہتے تھے۔ مگر کوریا کی حکومت نے صورت حال بھانپ کر ان افراد کو افغانستان کی حکومت کی مدد سے ڈی پورٹکروادیا تھا۔ امسال بھی ھزاروں کی تعداد میں کوریائی باشندے غیر اعلانیہ طور پر افغانستان میںداخل ہوگئے جن میںسے 23 پکڑے گئے۔
یہ افراد افغانستان کی سیکورٹی کی صورت حال سے باخبر تھے اور اس لیے "شہادت" کی خواہش میں گئے تھے کہ اپنے دین کی خدمت کرتے ہوئے اگر موت بھی اجائے تو قبول ہے۔ یہ بات انھوںنے اپنی وصیت میںلکھ بھی رکھی تھی جو یہ پیچھے چھوڑ گئے تھے۔