غالب کے اڑیں گے پُرزے

:zabardast1: :great: :best: :a6:

ووٹ دے ڈالنا اور خود ہی پریشاں ہونا
’’آپ جانا اُدھر اور آپ ہی حیراں ہونا‘‘
یہ ہے حمام کچھ ایسا کہ یہاں پر غالب
لازمی ٹھہرا ہر اِک شخص کا عریاں ہونا
مطلع سے مقطع تک، ہر شعر حسبِ حال ہے۔ کیا کہنے جناب۔
اتنی زبردست داد ملے تو ہم یہی کام کیا کریں۔ جزاک اللہ الخیر
 

یوسف-2

محفلین
اتنی زبردست داد ملے تو ہم یہی کام کیا کریں۔ جزاک اللہ الخیر
گو (دنیائے ادب کے) مستقبل میں ”زندہ“ رہنے کے لئے اگر آپ صرف یہی کام کرتے رہیں تو بھی کافی ہے۔ لیکن حال میں زندہ رہنے کے لئے ”کارِ دگر“ بھی کرتے رہیں ورنہ ”وہ “ حال سے بے حال بھی کرسکتی ہیں جن کے بارے میں کہا گیا ہے کہ : اگر آپ ساری زندگی بیگم کے کہنے پر چلتے رہے تو اس بات کا امکان تو ہے کہ آپ کوئی بُرا کام نہیں کرپائیں گے۔ لیکن پھر یہ بھی یقینی بات ہے کہ پھر آپ کوئی بڑا کام بھی نہیں کر پائیں گے :haha:
 
مرزا غالب​
محمدخلیل الرحمٰن​
(علامہ اقبال سےمعذرت کے ساتھ )​
اہلِ محفل پر مرے شعروں سے یہ روشن ہوا​
تھا اسد اللہ غالب نے کبھی یہ بھی کہا​
شعر کہہ کر میں کبھی بھاگا ، کبھی پکڑا گیا​
’’زیبِ محفل بھی رہا، محفل سے پنہاں بھی رہا‘‘​
داد میری نظم کو محفل کی یوں منظور ہے​
جو کبھی ظاہر کبھی غائب کبھی مستور ہے​
محفلِ اردو مرے شعروں سے ہے سرمایہ دار​
جس طرح ہے میری نظموں سے سکوتِ کوہسار​
میری کِشتِ فکر سے غالب کی غزلوں پر بہار​
بھاگنا پڑتا ہے مجھ کو خوف سے یوں بار بار​
غالبِ خستہ کا اب جو چاہنے والا بنے​
لٹھ اُٹھاکر میرے پیچھے بھاگنے والا بنے​
نطق کو سو ناز ہیں اُن کے لبِ اعجاز پر​
بس خلیل اک ایسا شاعر ہے جو ہے سینہ سپر​
کوئی اُٹھے اور ٹوکے اسکو اس انداز پر​
خندہ زن ہیں لوگ اس کی جراءتِ پرواز پر​
پر جبیں اس کی ابھی منت پذیرِ شانہ ہے​
غالباً غالب کا وہ اِک سوختہ پروانہ ہے​
 

یوسف-2

محفلین
نطق کو سو ناز ہیں اُن کے لبِ اعجاز پر
بس خلیل اک ایسا شاعر ہے جو ہے سینہ سپر
کوئی اُٹھے اور ٹوکے اسکو اس انداز پر
خندہ زن ہیں لوگ اس کی جراءتِ پرواز پر
:good: بھئی :good:
 

انتہا

محفلین
مرزا غالب​
محمدخلیل الرحمٰن​
(علامہ اقبال سےمعذرت کے ساتھ )​
اہلِ محفل پر مرے شعروں سے یہ روشن ہوا​
تھا اسد اللہ غالب نے کبھی یہ بھی کہا​
شعر کہہ کر میں کبھی بھاگا ، کبھی پکڑا گیا​
’’زیبِ محفل بھی رہا، محفل سے پنہاں بھی رہا‘‘​
داد میری نظم کو محفل کی یوں منظور ہے​
جو کبھی ظاہر کبھی غائب کبھی مستور ہے​
محفلِ اردو مرے شعروں سے ہے سرمایہ دار​
جس طرح ہے میری نظموں سے سکوتِ کوہسار​
میری کِشتِ فکر سے غالب کی غزلوں پر بہار​
بھاگنا پڑتا ہے مجھ کو خوف سے یوں بار بار​
غالبِ خستہ کا اب جو چاہنے والا بنے​
لٹھ اُٹھاکر میرے پیچھے بھاگنے والا بنے​
نطق کو سو ناز ہیں اُن کے لبِ اعجاز پر​
بس خلیل اک ایسا شاعر ہے جو ہے سینہ سپر​
کوئی اُٹھے اور ٹوکے اسکو اس انداز پر​
خندہ زن ہیں لوگ اس کی جراءتِ پرواز پر​
پر جبیں اس کی ابھی منت پذیرِ شانہ ہے​
غالباً غالب کا وہ اِک سوختہ پروانہ ہے​

بے سری بے سبب نہیں غالب(خلیل)
کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے
 

یوسف-2

محفلین

انتہا

محفلین
بھائی یہ بے سری نہیں بے سُری ہے۔:)
قبلہ، فدوی پیش لگانا بھول گیا تھا ورنہ آپ ہی کے ہم خیال ہیں۔ ہی ہی ہی
انتہا کی اس لوز بال (بے خودی = بے سری ) پر شارٹ مارنے کا بڑا دل کر رہا تھا، لیکن یہ سوچ کر رُک گیا کہ یہان شارٹ کھیلنے کا پہلا حق آپ کا حق ہے :D اور آپ نے اسے دیکھتے ہی چھکا لگا دیا۔:great:
 

یوسف-2

محفلین

محمد بلال اعظم

لائبریرین
ایک تو ہوئے بلال، دوسرا یہ احقر۔۔۔ یہ تیسری کون ہے :D کیا بھابی آپ کی (سیاستِ دوراں میں) آگ لگادینے والی شاعری کوچولہے میں آگ لگانے کے لئے استعمال نہین کرتیں :D

میں تو پکا ہوں، باقی آپ تیار کر لیجیے۔
 
Top