یوسف-2
محفلین
بھائی کیا گیس کے چولہے بغیر آگ کے جلتے ہیں؟ ماچس کی تیلی، لائٹر یا ایک آدھ غزل تو چاہئے نا اگنائیٹ کرنے کے لئےآجکل تو چولہے بھی گیس پر ہو گئے ہیں،
بھائی کیا گیس کے چولہے بغیر آگ کے جلتے ہیں؟ ماچس کی تیلی، لائٹر یا ایک آدھ غزل تو چاہئے نا اگنائیٹ کرنے کے لئےآجکل تو چولہے بھی گیس پر ہو گئے ہیں،
بھائی کیا گیس کے چولہے بغیر آگ کے جلتے ہیں؟ ماچس کی تیلی، لائٹر یا ایک آدھ غزل تو چاہئے نا اگنائیٹ کرنے کے لئے
سر جی! ویسے تو ایک لمبی فہرست ہے۔ ڈسکوری چینل دیکھ کر پتہ چلا کہ وہ تو بہت سے طریقوں سے آگ جلا لیتے ہیں۔ سورج کی روشنی کو منعکس کرکے، لکڑی کو لکڑی پر رگڑ کر پیدا شدہ حرارت سے، موبائل بیٹری سے اسپارک پیدا کرکے، لوہے کو لوہے سے ٹکرا کر پیدا پونے والی چنگاری سے، وغیرہ وغیرہ جبکہ ہمارے شعراء تواشعار سے (عموما" بیوی کے جذبات کو) آگ لگانے کے ماہر ہوتے ہیںچقماق بھی تو استعمال کر سکتے ہیں۔
ھائے یوسف ثانی بھائی ! بیویوں کا بس چلے تو شوہروں کو ان کی تخلیقات سمیت چولھے میں جھونک دیں، صرف شاعر ی کا کیا کہنا۔ایک تو ہوئے بلال، دوسرا یہ احقر۔۔۔ یہ تیسری کون ہے کیا بھابی آپ کی (سیاستِ دوراں میں) آگ لگادینے والی شاعری کوچولہے میں آگ لگانے کے لئے استعمال نہین کرتیں
میں جوہڑ میں اترتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
جو بارش میں نکلتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
تمہیں مس کال کرنے کی اجازت چھن گئی ہے جب سے
میسج جب کوئی لکھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
نہانا دو دفعہ عیدین پر پڑتا ہے مجھے مجبوراً
مگر جب بھی نہاتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
شاید کاغذوں پر تم گلیسرین لگاتی ہو
تمہارے خط جو پڑھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
تمہارے گھر کی ٹینکی ٹپکتی رہتی ہے شاید
وہاں سے جب گزرتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
میں ہنس کے کاٹ لیتا ہوں کچن میں سبزیاں ساری
مگر جب پیاز کاٹتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
لیلیٰ مرے پیچھے ہے تو لبنیٰ مرے آگے ہوتا ہے شب وروز ہی جھگڑا مرے آگےکل جس نے رچائی تھی بڑی دھوم سے شادیروتا ہےاب دن رات وہ دولہا مرے آگے تیزی سے میں گاڑی کو بھلا کیسے گزاروںکھوکھا مرے پیچھے ہے تو رکشا مرے آگے کیا موسم برسات ہے ، کہنے لگا یوں واعظاے کاش !! کہ لے آئے کوئی حلوہ مرے آگے چھین کے لے گئے موبائل میرا دن دیہاڑے ہر چند کہ تھا اس وقت کینٹ کا تھانہ مرے آگے قسمت نے دکھائے ہیں ابھی دن کو ہی تارے"آتا ہے ابھی دیکھئے کیا کیا مرے آگے" چھکوں سے میں غالبؔ چھڑاتا ہوں اس کے چھکے بولنگ جو کرائے کبھی ، کوئی" کھبا "مرے آگے
بہت خوب، زبردست ۔ اپنی پسند کے اشعار کے ساتھ بھئی شاعر کا نام بھی لکھنا چاہئے تاکہ لوگوں کو معلوم ہوسکے کہ یہ آپ کا ذاتی شعر نہین بلکہ کسی شہرہ آفاق شاعر کا شعر ہے جیسے یہ شعر عزت مآب حضرت یوسف ثانی کا ہےصحن میں دوڑتے پھرنے کے ہم نہیں قائلجو ساس ہی کو نہ پٹکے وہ بہو کیا ہے
اب تک تو یہی سنا اور پڑھا تھا کہ شوہر نامدار شرعاً مسواک سے پیٹ سکتے ہیں۔ اب یہ تازہ ترین ”اطلاع“ یعنی بریکنگ نیوز ملی ہے کہ شوہر نامدار پِٹ پِٹ کر خود بھی مثل مسواک ہو سکتے ہیںپٹنے سے اور عشق میں بیباک ہوگئےپیٹے گئے ہم اتنے کہ مسواک ہوگئے
بہت خوب، زبردست ۔ اپنی پسند کے اشعار کے ساتھ بھئی شاعر کا نام بھی لکھنا چاہئے تاکہ لوگوں کو معلوم ہوسکے کہ یہ آپ کا ذاتی شعر نہین بلکہ کسی شہرہ آفاق شاعر کا شعر ہے جیسے یہ شعر عزت مآب حضرت یوسف ثانی کا ہے
میں جوہڑ میں اترتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
جو بارش میں نکلتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
تمہیں مس کال کرنے کی اجازت چھن گئی ہے جب سے
میسج جب کوئی لکھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
نہانا دو دفعہ عیدین پر پڑتا ہے مجھے مجبوراً
مگر جب بھی نہاتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
شاید کاغذوں پر تم گلیسرین لگاتی ہو
تمہارے خط جو پڑھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
تمہارے گھر کی ٹینکی ٹپکتی رہتی ہے شاید
وہاں سے جب گزرتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
میں ہنس کے کاٹ لیتا ہوں کچن میں سبزیاں ساری
مگر جب پیاز کاٹتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
چھوٹا غالبؔ کہلانے کیلئے مقروض ہونے کی شرط لازمی تھییعنی آپ بھی مقروض ہو گئے