غالب کے اڑیں گے پُرزے

ایک اور پیروڈی
از محمد خلیل الرحمٰن

کہتے ہو نہ دیں گے ہم، پرس اگر پڑا پایا
پرس میں تھا دل اپنا، ہم نے مدعا پایا

آج کچھ فقیروں نے مجھ سے بھیک مانگی تھی
اُن کو کچھ نہ دے کر میں، دس روپے بچا پایا

دید کا بہانا تھا دوست گھر ہی آ پہنچے
کِس جتن سے اُن کو پھر گھر سے میں بھگا پایا

پھُس پھُسے لطیفے جب میں سنا کے اٹھٓا ہوں
کیا عجب کہ یاروں کومین نہیں ہنسا پایا

بِل نہیں دیا میں نے، یہ تھی اپنی ہشیاری
آج میں نے پرس اپنا، گُم کیا ہوا پایا
 
براہ کرم اس شعر کے بارے میں بتائیں کہ یہ کس کا کلام ہے

کتنی عجیب ہے نیکیوں کی جستجو غالب
نماز بھی جلدی میں پڑھتے ہیں پھر سے گناہ کرنے کے لئ
 
اچھی بات ہے اس فورم میں جوائین کرنے سے یہی استفادہ ہوگا۔ سماجی میڈیا نے شعر و شعاری کو بھی بگاڑ کے رکھ دیا ہے۔ اور آپ ماہر حضرات کو شعرا حضرات اور انکے کلام کے اعتبار سے بلاغت اور فصاحت کا علم ہے۔ آپ ہم جیسے عام لوگوں کی رہنمائی کرسکتے ہیں۔
 
ایک تازہ پیروڈی
محمد خلیل الرحمٰن

میری بیوی! تجھے ہوا کیا ہے
تیری اِس فِکر کی دوا کیا ہے

کیوں کسی کو بھی اب نہ دیکھیں ہم
آخر اِس میں بھلا!، برا کیا ہے

میں تو اِک بے زبان عاشِق ہوں
"کاش پوچھو کہ مدعا کیا ہے"

جب کہ تُجھ بِن نہیں کوئی 'دوجی'
پھِر یہ ہنگامہ اے بُوا! کیا ہے

ایسے ٹسوے نہ اب بہاؤ تُم
ہم نے ایسا بھی کُچھ کیا کیا ہے

نازنینوں کو کب کے بھول گئے
میری بیوی یہ اب نیا کیا ہے
 
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
ہاہا ہاہا۔ خلیل بھائی!آپ بھی جو کرتے ہیں،کمال ہی کرتے ہیں۔
سچ اللہ نے بہت تخلیقی ذہن دیا ہے آپ کو اور وہ بھی مثبت تخلیق۔
ماشاءاللہ!
 
اب حاضر ہے ایک دو غزلہ یعنی
پچھلی مسلسل غزل کے ساتھ ایک اور مسلسل غزل

کوئی عاشق اپنی بیوی سے​
ایک تازہ پیروڈی
محمد خلیل الرحمٰن

میری بیوی! تجھے ہوا کیا ہے
تیری اِس فِکر کی دوا کیا ہے

کیوں کسی کو بھی اب نہ دیکھیں ہم
آخر اِس میں بھلا!، برا کیا ہے

میں تو اِک بے زبان عاشِق ہوں
"کاش پوچھو کہ مدعا کیا ہے"

جب کہ تُجھ بِن نہیں کوئی 'دوجی'
پھِر یہ ہنگامہ اے بُوا! کیا ہے

ایسے ٹسوے نہ اب بہاؤ تُم
ہم نے ایسا بھی کُچھ کیا کیا ہے

نازنینوں کو کب کے بھول گئے
میری بیوی یہ اب نیا کیا ہے

(وہی عاشق اپنی محبوبہ سے)
اے مری جاں! تجھے ہوا کیا ہے
تیری اس فکر کی دوا کیا ہے

کیوں نہ بیوی کا کچھ خیال کروں
آخر اس میں بھلا! بُرا کیا ہے

میں تو کب سے تمہارا عاشق ہوں
’’کاش پوچھو کہ مدعا کیا ہے‘‘

میں تو بس تُم پہ جان دیتا ہوں
پھر یہ بیوی کا تذکرہ کیا ہے

مجھ کو تم سے وفا کی ہے امید
کیا نہیں جانتیں وفا کیا ہے

اُس سے تجھ کو چھپاکے رکھتا ہوں
اب اچانک تجھے ہوا کیا ہے

یہ نئی ضِد کہاں سے لائی ہو
یوں ہی چلتا رہے ، بُرا کیا ہے
ٌٌٌٌٌٌ ٌٌ​
 
آخری تدوین:
تفصیلات محفل ہی میں کہیں موجود ہیں۔ محنت کریں۔

جہاں تک یاد پڑتا ہے اپنی ناقدری کیے جانے کا کچھ شکوہ کیا تھا (ریٹنگز وغیرہ کے حوالے سے) یا کچھ ایسی ہی بات تھی۔ عثمان بھائی ذرا وضاحت کیجیے گا۔
 

جاسمن

لائبریرین
اب حاضر ہے ایک دو غزلہ یعنی
پچھلی مسلسل غزل کے ساتھ ایک اور مسلسل غزل

کوئی عاشق اپنی بیوی سے​


(وہی عاشق اپنی محبوبہ سے)
اے مری جاں! تجھے ہوا کیا ہے
تیری اس فکر کی دوا کیا ہے

کیوں نہ بیوی کا کچھ خیال کروں
آخر اس میں بھلا! بُرا کیا ہے

میں تو کب سے تمہارا عاشق ہوں
’’کاش پوچھو کہ مدعا کیا ہے‘‘

میں تو بس تُم پہ جان دیتا ہوں
پھر یہ بیوی کا تذکرہ کیا ہے

مجھ کو تم سے وفا کی ہے امید
کیا نہیں جانتیں وفا کیا ہے

اُس سے تجھ کو چھپاکے رکھتا ہوں
اب اچانک تجھے ہوا کیا ہے

یہ نئی ضِد کہاں سے لائی ہو
یوں ہی چلتا رہے ، بُرا کیا ہے
ٌٌٌٌٌٌ ٌٌ​
خلیل بھائی! مجھے بھابھی کا رابطہ نمبر چاہیے۔
ہاہاہا۔ بہت مزے کی غزل۔ حسبِ معمول۔
داد قبول فرمائیے۔
 

جاسمن

لائبریرین
جہاں تک یاد پڑتا ہے اپنی ناقدری کیے جانے کا کچھ شکوہ کیا تھا (ریٹنگز وغیرہ کے حوالے سے) یا کچھ ایسی ہی بات تھی۔ عثمان بھائی ذرا وضاحت کیجیے گا۔
اوہ!
اس طرح تو ہوہی جاتا ہے۔ زندگی اس قدر مصروف ہے۔ بہت سے لوگ ہمارے مراسلے پڑھ نہیں پاتے۔ ریٹنگ نہیں کر پاتے۔ اب ہم ناراض ہوکر بیٹھ جائیں۔:)
کئی ایسے زندہ دل محفلین ہیں کہ خود آوازیں دے کے بلا لیتے ہیں ۔۔۔کوئی نہ بھی سنے تو بھی ان کی خوش اخلاقی میں فرق نہیں آتا۔
ماشاءاللہ۔اللہ سب کو آسانیاں عطا فرمائے۔اور چھوٹے غالب جہاں کہیں بھی ہیں اللہ انہیں ڈھیروں خوشیاں اور اپنوں سے آنکھوں کی ٹھنڈک دے۔آمین!
 

محمد وارث

لائبریرین
جہاں تک یاد پڑتا ہے اپنی ناقدری کیے جانے کا کچھ شکوہ کیا تھا (ریٹنگز وغیرہ کے حوالے سے) یا کچھ ایسی ہی بات تھی۔ عثمان بھائی ذرا وضاحت کیجیے گا۔
نہیں کچھ اور مسئلہ تھا اصل میں۔ کافی عرصہ معطل رہے بعد میں انکی معطلی ختم کر دی گئی تھی لیکن وہ شاید نہیں آئے۔
 
Top