محمداحمد
لائبریرین
ایسا سمجھ میں آیا ہے کہ اپنا نام بھول جائیں مگر یہ شرح نہ بھولیں!!!
شکر ہے میں نے کوشش نہیں کی۔
ورنہ ساری زندگی بھی سمجھاتا رہتا تب بھی آپ کی سمجھ میں نہیں آنا تھا۔
ایسا سمجھ میں آیا ہے کہ اپنا نام بھول جائیں مگر یہ شرح نہ بھولیں!!!
اوس: میری ساس
رات: میری بیگم
ابر: رات کی نند
اب شعر سمجھ میں آیا کہ نہیں آیا
اس طرح کی بے شمار اوٹ پٹانگ شرحیں تو خود ہم بھی گھڑ سکتے تھے۔۔۔آنسو یہ کہہ رہے ہیں کہ رات روئی ہے، اس لیے ہم نکلے ہیں
بادل کہتا ہے، نہیں، اندر کی بات بتاؤ۔
بیگم کہتی ہے پیاز کی وجہ سے آنسو آئے ہیں، شوہر کہتا ہے بات کچھ اور ہے۔ وغیرہ وغیرہ
بہت عمدہ احمد بھائی۔
واہ کیا کہنے ہیں لاجواب ،
بہت عمدہ ،
شاندار غزل ،
ہر شعر زبردست ۔
وہی تو ہم بھی یہی کہتے ہیں کہ سارا گلہ طلباء سے نہیں ہونا چاہیے کہ سمجھ کے نہیں دے رہے۔۔۔شکر ہے میں نے کوشش نہیں کی۔
ورنہ ساری زندگی بھی سمجھاتا رہتا تب بھی آپ کی سمجھ میں نہیں آنا تھا۔
اسی لیے میں میدان میں آیا۔شکر ہے میں نے کوشش نہیں کی۔
ورنہ ساری زندگی بھی سمجھاتا رہتا تب بھی آپ کی سمجھ میں نہیں آنا تھا۔
اور ساتھ کیا لایا۔۔۔اسی لیے میں میدان میں آیا۔
اور ساتھ کیا لایا۔۔۔
یہ کیوں نہیں بتایا؟؟؟
بتایا تو ہے کہ سیدھا سیدھا گھریلو مسئلہ ہے، زیادہ کریدنا مناسب نہیں!اور ساتھ کیا لایا۔۔۔
یہ کیوں نہیں بتایا؟؟؟
اچھا تو ایسا بولو ناں پشتو میں!!!بتایا تو ہے کہ سیدھا سیدھا گھریلو مسئلہ ہے، زیادہ کریدنا مناسب نہیں!
شاعر کو ناحق زحمت نہ دیتے!!!
اوس کہتی ہے رات روئی ہے
ابر کہتا ہے اور کوئی ہے
خود کلامی کی خُو نہیں جاتی
کچھ نہیں ہے تو شعر گوئی ہے
شاعر بیچارے کو کیوں تکلیف دیتے ہیں، مزید!یہ مصرع سمجھائیں۔۔۔
کیوں کہ اوس تو خود رات کے آنسو ہوئے۔۔۔
وہ کیسے کہے کہ رات روئی ہے؟؟؟
ساری تشریح کی جان اور نچوڑ بس اس لفظ میں پوشیدہ ہے!!!شاعر بیچارے کو کیوں تکلیف دیتے ہیں، مزید!
جو مجھے سمجھ میں آیا وہ یہ کہ "کہنا" سے مراد صرف بول کر کہنا ہی نہیں ہوتا بلکہ اس سے مراد "بتانا" بھی ہو سکتا ہے یعنی اوس کا نم بتا رہا ہے کہ رات "کچھ" ہوا ہے۔ شاعر نے جب نم دیکھا تو وہ اسے اوس جان کر یہ سمجھا کہ رات روئی ہے، لیکن ابر نے کہا کہ نہیں اور کوئی رویا ہے!
جی مفتی صاحب، آپ کو "واوین" ہی سے سکون ملنا تھا۔ساری تشریح کی جان اور نچوڑ بس اس لفظ میں پوشیدہ ہے!!!