غزل اور اس کی بحر

محمد وارث

لائبریرین
نعمان یہ بحر میری پسندیدہ ترین بحروں میں سے ہے!

اس کا نام بحر ہزج مثمن اخرب ہے اور افاعیل

مفعول مفاعیلن / مفعول مفاعیلن

یا

122 2221 / 122 2221

نوٹ کریں کہ افاعیل کے درمیان میں نے ایک نشان لگایا ہے، یہ نشانی ہوتی ہے ایک مقطع بحر کی، یہ وہ بحر ہوتی ہے جس کا ارکان دو مساوی حصوں میں تقسیم ہوتے ہیں، اس کا فائدہ یہ ہے کہ ہر ٹکڑا ایک مصرع سمجھا جا سکتا ہے اور ہر ٹکڑے کے آخر میں تسبیغ کی اجازت ہوتی ہے۔ تسبیغ پر کافی بحث "تقطیع" والے موضوع میں ہوئی ہے!

تقطیع آپ اور خرم کرنے کی کوشش کریں!
 

ایم اے راجا

محفلین
ناصر مرحوم کی مندرجہ ذیل مشہور غزل کس بحر میں ہے؟

جب سے تو نے مجھے دیوانا بنا رکھا ہے
سنگ ہر شخص نے ہاتھوں میں اٹھا رکھا ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
راجا صاحب یہ مشہور و معروف غزل حکیم ناصر کی ہے۔

بحر: بحر رمل مخبون محذوف مقطوع

افاعیل: فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن

اجازتیں: پہلے رکن فاعلاتن کی جگہ 'فعلاتن' بھی آسکتا ہے، آخری رکن 'فعلن' کی جگہ 'فَعِلن، فعلان اور فعِلان' بھی آسکتا ہے!
یوں اس میں آٹھ وزن جمع ہو سکتے ہیں۔

اشاری نظام: 2212 2211 2211 22
2212 کی جگہ 2211 اور آخری 22 کی جگہ 211، 122، 1211 بھی آسکتے ہیں۔

تقطیع

جب سِ تو نے - فاعلاتن - 2212
مُ جِ دیوا - فعلاتن - 2211
نَ بَ نا رکھ - فعلاتن - 2211
کھا ہے - فعلن - 22

سنگ ہر شخ - فاعلاتن - 2212
ص نِ ہاتھو - فعلاتن - 2211
مِ ا ٹھا رکھ - فعلاتن - 2211
کھا ہے - فعلن - 22
 

ایم اے راجا

محفلین
راجا صاحب یہ مشہور و معروف غزل حکیم ناصر کی ہے۔

بحر: بحر رمل مخبون محذوف مقطوع

افاعیل: فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن

اجازتیں: پہلے رکن فاعلاتن کی جگہ 'فعلاتن' بھی آسکتا ہے، آخری رکن 'فعلن' کی جگہ 'فَعِلن، فعلان اور فعِلان' بھی آسکتا ہے!
یوں اس میں آٹھ وزن جمع ہو سکتے ہیں۔

اشاری نظام: 2212 2211 2211 22
2212 کی جگہ 2211 اور آخری 22 کی جگہ 211، 122، 1211 بھی آسکتے ہیں۔

تقطیع

جب سِ تو نے - فاعلاتن - 2212
مُ جِ دیوا - فعلاتن - 2211
نَ بَ نا رکھ - فعلاتن - 2211
کھا ہے - فعلن - 22

سنگ ہر شخ - فاعلاتن - 2212
ص نِ ہاتھو - فعلاتن - 2211
مِ ا ٹھا رکھ - فعلاتن - 2211
کھا ہے - فعلن - 22

شکریہ وارث صاحب۔
کیا ہم غزل کے کسی ایک شعر کے ایک مصرعہ میں ایک وزن اور دوسرے میں دوسرا وزن بھی لا سکتے ہیں، یا پورے شعر میں ایک ہی وزن اور دوسرا وزن دوسے شعر میں۔ شکریہ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
راجا صاحب جن بحروں میں اجازت ہوتی ہے ان میں کہی گئی غزل یا نظم کے کسی ایک شعر کے دونوں مصرعوں میں مختلف وزن آ سکتے ہیں:

مثلا فراز کی مشہور غزل اسی بحر میں ہے

دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا

اسکا ایک شعر دیکھیں

اب اسے لوگ سمجھتے ہیں گرفتار مرا
سخت نادم ہے مجھے دام میں لانے والا

پہلا مصرعے کا وزن
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فَعِلن

جبکہ دوسرے مصرعے کا وزن
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن (عین ساکن کے ساتھ) ہے۔

مقطع دیکھیں

تم تکلّف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو فراز
دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا

پہلا مصرعے کا وزن
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فَعِلان

اور دوسرے کا
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن (عین ساکن کے ساتھ) ہے۔

 

باسم

محفلین
آئی ہے کڑی فرقت کی گھڑی
21122 21122
اب صبر کا یارا چھوٹ رہا
اورقصیدہ بردہ شریف کا اردو میں شعر
ہے نورسحر چہرے سے ترے
اور شب کی رونق زلفوں سے
یہ ایک ہی بحر لگ رہی ہے
مگر قصیدہ کا دوسرا شعر مختلف لگ رہا ہے
کون سی بحرہے اور اس کی کچھ تفصیل؟
اگر بتاچکے ہیں ہیں لنک کافی رہے گا
پیشگی شکریہ
 

محمد وارث

لائبریرین
باسم صاحب یہ ایک متنوع بحر ہے، اسے بحرِ ہندی اور میر کی بحرِ ہندی بھی کہتے ہیں۔ اس پر کہیں تفصیلی بحث میں کر چکا ہوں لیکن اب ڈھونڈے کون :)

یہ دراصل ہندی علمِ عروض جسے "پنگل" کہتے ہیں اس پر مشتمل ہے، پنگل میں ہجائے کوتاہ یا 1 کو ماترا (اور لگھو) کہتے ہیں دو ماتروں سے سببِ خفیف یا ہجائے بلند یا 2 بنتا ہے جسے 'گرو' کہا جاتا ہے۔

اس بحر میں ساری "ٹرک" یہ ہے کہ آپ کسی بھی گرو کو دو ماتروں میں توڑ سکتے ہیں یعنی کسی بھی 2 کو 1 1 بنا سکتے ہیں۔

سببِ خفیف یا گرو کی بحر میں کل تعداد آپ کی مرضی پر منحصر اور وزن یہ ہے کہ ہر مصرعے میں گرو 2 کی تعداد برابر ہونی چاہیئے چاہے وہ گرو 2 کی صورت میں ہو یا دو ماتروں 1 1 کی صورت میں، مثلاً

اوپر جو دونوں اشعار ہیں ان میں سببِ خفیف کی تعداد 8 ہے یعنی

فعلن فعلن فعلن فعلن یا

فع فع فع فع فع فع فع فع

اب کسی بھی فع 2 کو فَ 1 عَ 1 میں توڑا جا سکتا ہے

آئی ہے کڑی فرقت کی گھڑی

آ فع 2، ئی فع 2، ہِ فَ 1 کَ عَ 1، ڑی 2، فر فع 2، قت فع 2، کِ فَ 1 گَ عَ 1، ڑی 2

اب اگر آپ گنتی کریں تو اس مصرعے میں کل 8 فع ہیں، 6 سالم ہیں اور 2 ماتروں میں ٹوٹ گئے ہیں۔

بقیہ تینوں مصروں کی تقطیع بھی ایسے ہی ہے، مشق کریں :)
 

باسم

محفلین
بہت شکریہ جناب!
اگر یہی تفصیل ہے تو میرا "بحر 21122" لکھ کر گوگل کرنا کامیاب رہا
گوگل مجھے اسی موضوع کے صفحہ نمبر سات پر لایا تھا
اور اب صفحہ 6 پیغام نمبر 54 پر ٹھیک ایک سال پرانی یہ تفصیل بھی مل گئی اور اس طرح بحر بھی سمجھ میں آگئی
بس یہ فرق نظر آیا
یہاں لکھا "کسی بھی 2 کو 1 1 بنا سکتے ہیں" پہلا ہو یا دوسرا تیسرا ہو یا چوتھا؟
وہاں ہے "ہر جفت 2 (یعنی دوسرا، چوتھا، چھٹا، آٹھواں، دسواں 2 کو آپ 11 سے بدل سکتے ہیں)"
دوسرا مصرع
اب صبر کا یارا چھوٹ رہا
اب2فع، صب2لن، ر1ف،ک1ع، یا2لن، را2فع، چو2لن، ٹ1ف، ر1ع، ہا2لن
دوسرا شعر
ہے نورسحر چہرے سے ترے
ہے2فع، نو2لن، ر1ف،س1ع،حر2لن، چہ2فع، رے2لن، س1ف، ت1ع،رے2لن
اور شب کی رونق زلفوں سے
ار2فع، شب2لن، کی2فع، رو2لن، نق2فع، زل2لن، فو2فع، سے2لن
 

محمد وارث

لائبریرین
اصل میں فع کو دو ماتروں کو توڑنے کا کوئی خاص قانون نہیں ہے کچھ جفت کو توڑتے ہیں اور کچھ طاق کو اور عموماً کسی بھی سببِ خفیف فع کو توڑا جا سکتا ہے۔

تقطیع آپ نے درست کی ہے۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
اس غزل کی بحر اور اراکین کیا ہے

سوزِ غم دے کے مجھے اس نے یہ ارشاد کیا
جا تجھے کشمکشِ دہر سے آزاد کیا

وہ کریں بھی تو کن الفاظ میں تیرا شکوہ
جن کو تیری نگہِ لطف نے برباد کیا

دل کی چوٹوں نے کبھی چین سے رہنے نہ دیا
جب چلی سرد ہوا، میں نے تجھے یاد کیا

اے میں سو جان سے اس طرزِ تکلم کے نثار
پھر تو فرمائیے، کیا آپ نے ارشاد کیا

اس کا رونا نہیں کیوں تم نے کیا دل برباد
اس کا غم ہے کہ بہت دیر میں برباد کیا

اتنا مانوس ہوں فطرت سے، کلی جب چٹکی
جھک کے میں نے یہ کہا، مجھ سے کچھ ارشاد کیا

مجھ کو تو ہوش نہیں تم کو خبر ہو شاید
لوگ کہتے ہیں کہ تم نے مجھے برباد کیا

جوش ملیح آبادی
 

محمد وارث

لائبریرین
اس غزل کی بحر اور اراکین کیا ہے

سوزِ غم دے کے مجھے اس نے یہ ارشاد کیا
جا تجھے کشمکشِ دہر سے آزاد کیا

وہ کریں بھی تو کن الفاظ میں تیرا شکوہ
جن کو تیری نگہِ لطف نے برباد کیا

دل کی چوٹوں نے کبھی چین سے رہنے نہ دیا
جب چلی سرد ہوا، میں نے تجھے یاد کیا

اے میں سو جان سے اس طرزِ تکلم کے نثار
پھر تو فرمائیے، کیا آپ نے ارشاد کیا

اس کا رونا نہیں کیوں تم نے کیا دل برباد
اس کا غم ہے کہ بہت دیر میں برباد کیا

اتنا مانوس ہوں فطرت سے، کلی جب چٹکی
جھک کے میں نے یہ کہا، مجھ سے کچھ ارشاد کیا

مجھ کو تو ہوش نہیں تم کو خبر ہو شاید
لوگ کہتے ہیں کہ تم نے مجھے برباد کیا

جوش ملیح آبادی

بحر - بحرِ رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع

افاعیل - فاعِلاتُن فَعِلاتُن فَعِلاتُن فَعلُن
(پہلے رکن فاعلاتن کی جگہ مخبون رکن فعلاتن بھی آسکتا ہے، آخری رکن فعلن کی جگہ فعلان، فَعِلن اور فَعِلان بھی آسکتا ہے یوں آٹھ وزن اکھٹے ہو سکتے ہیں), اور یہ آٹھ اوزان یہ ہیں:

1- فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن
2- فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعِلن
3- فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلان
4- فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعِلان
5- فعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن
6- فعلاتن فعلاتن فعلاتن فعِلن
7- فعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلان
8- فعلاتن فعلاتن فعلاتن فعِلان

تقطیع کرنے کی کوشش خود کریں۔ (اوپر بھی یہی بحر بحث میں ہے)
 
مجید امجد کی یہ نظم کس بحر میں ہے۔
نہ عکس خاک کہیں نہ رقص نور کہیں
نہ کوئی وادی ایمن نہ شمع طور کہیں
بچھی ہے راکھ میں غلطاں مئے طہور کہیں
پڑا شیشئہ افلاک چور چور کہیں
بتا کر شکریہ کا موقع دیں
 
مجید امجد کی یہ نظم کس بحر میں ہے۔
نہ عکس خاک کہیں نہ رقص نور کہیں
نہ کوئی وادی ایمن نہ شمع طور کہیں
بچھی ہے راکھ میں غلطاں مئے طہور کہیں
پڑا شیشئہ افلاک چور چور کہیں
بتا کر شکریہ کا موقع دیں

اس بحر کا نام بحر مجتث مثمن مخبون محذوف ہے
ارکانِ بحر: مفاعلُن فعِلاتن مفاعلن فعِلُن
 

faisalrabbani

محفلین
السلام علیکم
احباب کیا کوئی دوست کوئی ایسی کتاب بتا سکتا ہے جس میں شاعری کے تمام اصول واضح بتائے گئے ہوں،
علم عروض پر تفصیلاً بحث کی گئی ہو؟؟
 
Top