خرم شہزاد خرم
لائبریرین
جلدی کریں بھائی ہمیں انتظار ہے
گھنے درخت کے نیچے سلا کے چھوڑ گیا
عجیب شخس تھا سپنے دکھا کے چھوڑ گیا
یہ اجڑا گھر تو اسکی اک نشانی ہے
جو اپنے نام کی تختی لگا کے چھوڑ گیا۔۔۔۔
اس کی بحر اخذ کیجیے گا۔۔۔۔
والسلام
اگر کوئی کتاب ہو انٹرنیٹ پہ مل جائے تو کیا ہی کہنے کہ یہاں ہمارے شہر میں اس قسم کی کتاب ناممکن ہے کہ مل جائے۔۔۔۔۔کہ ہمارے شہر میں قحط الرجال کے علاوہ قحط الکتاب بھی ہے۔۔۔۔
بس مسئلہ یہی ہے کہ میں کھیل کود میں کمزور ہوںجہاں پر بھی اٹکیں لغت ضرور دیکھیں اور اس سے گاہے گاہے "کھیلتے" رہنا بھی اپنا شعار بنائیں!
خرم صاحب اسے میر کی بحرِ ہندی بھی کہتے ہیں اور اس میں بہت سارے اوزان آ سکتے ہیں بلکہ بحر میں اراکین بھی شاعر کی مرضی پر ہیں کہ وہ کتنے لاتا ہے لیکن جب ایک دفعہ مطلع میں تعداد متعین ہو جائے تو پھر باقی اشعار میں اتنے ہی لائے جاتے ہیں۔
کلیدی وزن 'فعلن' (فع لن) یا 2 2 ہے۔
اب فعلن ایک غزل میں چار یا چھ یا آٹھ بار بھی آ سکتا ہے۔ اور انکے ساتھ فع بھی آ سکتا ہے۔ مذکورہ اشعار
بیچ سمندر لے آیا سیلاب اسے
اب لینے آ جائیں گے گرداب اسے
میرا بیٹا میری آنکھ سے دیکھے گا
میں دے دوں گا اپنے سارے خواب اسے
میں پانچ بار فعلن اور ایک فع ہے۔
لیکن ہر فعلن کے آخری سبب خفیف کو آپ سببِ ثقیل میں بدل کر وزن فعل فعولن لا سکتے ہیں
یعنی
فعلن فعلن کو
فعل نفعلن بنایا اور اسکو
فعل فعولن سے بدل دیا۔
اسکو یاد رکھنے کا آسان طریقہ 22 کا سٹم ہے۔
یعنی ہر جفت 2 کو 11 میں بدلا جا سکتا ہے، اگر وزن یہ ہے
2 2 2 2 2 2 2 2 2 2 2
تو ہر جفت 2 (یعنی دوسرا، چوتھا، چھٹا، آٹھواں، دسواں 2 کو آپ 11 سے بدل سکتے ہیں جو عروض کی اصلاح میں فعل فعولن بن جائے گا یعنی
2 2 2 2 2 2 2 2 2 2 2
کے ساتھ یہ اوزان جمع ہو سکتے ہیں
2 11 2 2 2 2 2 2 2 2 2
2 2 2 11 2 2 2 2 2 2 2
2 2 2 2 2 11 2 2 2 2 2
2 2 2 2 2 2 2 11 2 2 2
2 2 2 2 2 2 2 2 2 11 2
2 11 2 11 2 2 2 2 2 2 2
2 11 2 2 2 11 2 2 2 2 2
2 11 2 2 2 2 2 11 2 2 2
2 11 2 2 2 2 2 2 2 11 2
اور اسطرح اس میں مزید کئی اور اوزان آ سکتے ہیں اور اس کی آخری صورت یہ ہوگی:
2 11 2 11 2 11 2 11 2 11 2
اس وزن میں آپ دیکھیں کہ ہر جفت 2 کو 11 میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔
اس بحر کی اگر سمجھ آ جائے تو اس میں بہت مہارت کے ساتھ خوبصورت غزلیں کہی جا سکتی ہیں کہ اوزان میں بہت زیادہ لچک ہے۔
اوپر والے اشعار کی تقطیع کرنے کی خود کوشش کریں، وہ اوپر دیے گئے وزن میں ہی ہے!
نعمان، یہ دراصل فعل (فع،ل) ہے فَعِل نہیں ہے یعنی فعل (فع 2، ل 1) یعنی 2 1 ہے۔فَعِل 1 2 بھی رکن آتا ہے لیکن یہاں یہ نہیں ہے بلکہ فعل 2 1 ہے، دراصل مجھے فعل کو فاع لکھنا چاہیے تھا، چونکہ خرم نے فعل لکھا تھا سو میں نے بھی فعل لکھا، فعل اور فاع دونوں 2 1 ہیں اور دونوں ہی استعمال ہوتے ہیں۔
فعل یا فاع 2 1 کے وزن پر الفاظ جیسے جان، شان، کام، نام، درد، فرد، صبر، قبر، غیر، سیر، گرم، شرم یہ سب 2 1 کے وزن پر ہیں۔
فَعِل یا 1 2 کے وزن پر جیسے اسد، رَسَد، تلک، جھلک، ہڑپ، جھڑپ، چرا، کما، دکھا، بنا، سَبَب، وَتَد، وغیرہ وغیرہ