غزل اور اس کی بحر

محمد نعمان

محفلین
گھنے درخت کے نیچے سلا کے چھوڑ گیا
عجیب شخس تھا سپنے دکھا کے چھوڑ گیا
یہ اجڑا گھر تو اسکی اک نشانی ہے
جو اپنے نام کی تختی لگا کے چھوڑ گیا۔۔۔۔
اس کی بحر اخذ کیجیے گا۔۔۔۔
والسلام
 

محمد وارث

لائبریرین
گھنے درخت کے نیچے سلا کے چھوڑ گیا
عجیب شخس تھا سپنے دکھا کے چھوڑ گیا
یہ اجڑا گھر تو اسکی اک نشانی ہے
جو اپنے نام کی تختی لگا کے چھوڑ گیا۔۔۔۔
اس کی بحر اخذ کیجیے گا۔۔۔۔
والسلام


نعمان یہ وہی بحر ہے جس میں آج کل آپ اپنی غزل مکمل کرنے کی فکر میں غلطاں ہیں، اور اگر میں غلطی نہیں کر رہا تو آپ نے ان اشعار کو "ٹیسٹ کیس" بنایا ہے کہ آپ نے صحیح بحر پکڑی ہے یا نہیں، خرم کی طرح، فرق صرف اتنا ہے کہ وہ ایس ایم ایس کر کے "ٹیسٹ" کرتے ہیں :)

بحر مجتث، جو ان اشعار کی بحر ہے، پر اس تھریڈ میں کئی دفع گفتگو ہو چکی ہے اس کی طرف ضرور رجوع کریں۔

مذکورہ اشعار میں تیسرا مصرع صحیح نہیں لکھا گیا کہ وزن میں نہیں ہے!
 

محمد نعمان

محفلین
وارث بھائی مجھے الفاظ کی صوتی درجہ بندی اور تعین میں بڑی دقت پیش آتی ہے۔۔۔۔
اکثر الفاظ کی سمجھ ہی نہیں آتی کہ ان کا شعر میں وزن کیا ہو گا۔۔۔۔
اس کو سیکھنے کے لیے کوئی مشورہ عنایت ہو۔۔۔۔۔
اگر کوئی کتاب ہو انٹرنیٹ پہ مل جائے تو کیا ہی کہنے کہ یہاں ہمارے شہر میں اس قسم کی کتاب ناممکن ہے کہ مل جائے۔۔۔۔۔کہ ہمارے شہر میں قحط الرجال کے علاوہ قحط الکتاب بھی ہے۔۔۔۔
 

فاتح

لائبریرین
اگر کوئی کتاب ہو انٹرنیٹ پہ مل جائے تو کیا ہی کہنے کہ یہاں ہمارے شہر میں اس قسم کی کتاب ناممکن ہے کہ مل جائے۔۔۔۔۔کہ ہمارے شہر میں قحط الرجال کے علاوہ قحط الکتاب بھی ہے۔۔۔۔

یہ دو کتب دیکھیے گا:
یعقوب آسی صاحب کی فاعلات
منشی محمد اسمٰعیل رازکی استادِ شاعری یعنی علمِ عروض
 

محمد نعمان

محفلین
بہت ہی شکریہ فاتح بھائی۔۔۔۔
فاعلات تو مجھے پہلے وارث بھائی نے بتائی ہوئی تھی پر دوسری کتاب پہلے معلوم نہ تھی۔۔۔
خوش رہیئے۔۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
نعمان اس کے ساتھ ساتھ ایک اچھی اردو لغت ضرور خریدیں، جس میں الفاظ پر یا کم از کم مشکل الفاظ پر اعراب ہوں مثلاً علمی اردو لغت از وارث سرہندی، کافی وضاحت ہو جاتی ہے کسی لغت کو دیکھنے سے!

یا اگر پہلے ہی سے آپ کے پاس لغت موجود ہے تو جہاں پر بھی اٹکیں لغت ضرور دیکھیں اور اس سے گاہے گاہے "کھیلتے" رہنا بھی اپنا شعار بنائیں! :)

آن لائن، کرلپ کی یہ ایک بہت اچھی لغت ہے، آپ نے ضرور دیکھی ہوگی!
 

محمد نعمان

محفلین
خرم صاحب اسے میر کی بحرِ ہندی بھی کہتے ہیں اور اس میں بہت سارے اوزان آ سکتے ہیں بلکہ بحر میں اراکین بھی شاعر کی مرضی پر ہیں کہ وہ کتنے لاتا ہے لیکن جب ایک دفعہ مطلع میں تعداد متعین ہو جائے تو پھر باقی اشعار میں اتنے ہی لائے جاتے ہیں۔

کلیدی وزن 'فعلن' (فع لن) یا 2 2 ہے۔

اب فعلن ایک غزل میں چار یا چھ یا آٹھ بار بھی آ سکتا ہے۔ اور انکے ساتھ فع بھی آ سکتا ہے۔ مذکورہ اشعار

بیچ سمندر لے آیا سیلاب اسے
اب لینے آ جائیں گے گرداب اسے

میرا بیٹا میری آنکھ سے دیکھے گا
میں دے دوں گا اپنے سارے خواب اسے


میں پانچ بار فعلن اور ایک فع ہے۔

لیکن ہر فعلن کے آخری سبب خفیف کو آپ سببِ ثقیل میں بدل کر وزن فعل فعولن لا سکتے ہیں

یعنی

فعلن فعلن کو

فعل نفعلن بنایا اور اسکو

فعل فعولن سے بدل دیا۔

اسکو یاد رکھنے کا آسان طریقہ 22 کا سٹم ہے۔

یعنی ہر جفت 2 کو 11 میں بدلا جا سکتا ہے، اگر وزن یہ ہے

2 2 2 2 2 2 2 2 2 2 2

تو ہر جفت 2 (یعنی دوسرا، چوتھا، چھٹا، آٹھواں، دسواں 2 کو آپ 11 سے بدل سکتے ہیں جو عروض کی اصلاح میں فعل فعولن بن جائے گا یعنی

2 2 2 2 2 2 2 2 2 2 2

کے ساتھ یہ اوزان جمع ہو سکتے ہیں

2 11 2 2 2 2 2 2 2 2 2
2 2 2 11 2 2 2 2 2 2 2
2 2 2 2 2 11 2 2 2 2 2
2 2 2 2 2 2 2 11 2 2 2
2 2 2 2 2 2 2 2 2 11 2
2 11 2 11 2 2 2 2 2 2 2
2 11 2 2 2 11 2 2 2 2 2
2 11 2 2 2 2 2 11 2 2 2
2 11 2 2 2 2 2 2 2 11 2

اور اسطرح اس میں مزید کئی اور اوزان آ سکتے ہیں اور اس کی آخری صورت یہ ہوگی:

2 11 2 11 2 11 2 11 2 11 2


اس وزن میں آپ دیکھیں کہ ہر جفت 2 کو 11 میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔

اس بحر کی اگر سمجھ آ جائے تو اس میں بہت مہارت کے ساتھ خوبصورت غزلیں کہی جا سکتی ہیں کہ اوزان میں بہت زیادہ لچک ہے۔

اوپر والے اشعار کی تقطیع کرنے کی خود کوشش کریں، وہ اوپر دیے گئے وزن میں ہی ہے!

وارث بھائی کیا یہ فع شعر یا مصرعہ کے آخر میں ہی آئے گا؟

وارث بھائی فعلن فعلن کا وزن 22 ہے۔۔۔
اور فعل نفعلن کا 21212 ہے۔۔۔۔
جبکہ اگر اس کو فعل فعولن سے تبدیل کیا جائے تو اسکا وزن 22112 ہے۔۔۔۔
تو کیا اول کی جگہ مؤخر کا استعمال وزن کو تبدیل نہیں کر دے گا؟؟؟؟؟


2 112 112 112 112 112
تو اگر ہر جفت 2 کو 11 کے وزن پر لکھیں تو فعل فعولن کا وزن کیسے بنے گا جبکہ فعل فعولن تو 22112 بنتا ہے۔۔۔۔
میں الجھ سا گیا ہو۔۔۔اس دھاگے کا سرا سجھا دیجیئے۔۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
نعمان، یہ دراصل فعل (فع،ل) ہے فَعِل نہیں ہے یعنی فعل (فع 2، ل 1) یعنی 2 1 ہے۔فَعِل 1 2 بھی رکن آتا ہے لیکن یہاں یہ نہیں ہے بلکہ فعل 2 1 ہے، دراصل مجھے فعل کو فاع لکھنا چاہیے تھا، چونکہ خرم نے فعل لکھا تھا سو میں نے بھی فعل لکھا، فعل اور فاع دونوں 2 1 ہیں اور دونوں ہی استعمال ہوتے ہیں۔

فعل یا فاع 2 1 کے وزن پر الفاظ جیسے جان، شان، کام، نام، درد، فرد، صبر، قبر، غیر، سیر، گرم، شرم یہ سب 2 1 کے وزن پر ہیں۔

فَعِل یا 1 2 کے وزن پر جیسے اسد، رَسَد، تلک، جھلک، ہڑپ، جھڑپ، چرا، کما، دکھا، بنا، سَبَب، وَتَد، وغیرہ وغیرہ

 

محمد نعمان

محفلین
نعمان، یہ دراصل فعل (فع،ل) ہے فَعِل نہیں ہے یعنی فعل (فع 2، ل 1) یعنی 2 1 ہے۔فَعِل 1 2 بھی رکن آتا ہے لیکن یہاں یہ نہیں ہے بلکہ فعل 2 1 ہے، دراصل مجھے فعل کو فاع لکھنا چاہیے تھا، چونکہ خرم نے فعل لکھا تھا سو میں نے بھی فعل لکھا، فعل اور فاع دونوں 2 1 ہیں اور دونوں ہی استعمال ہوتے ہیں۔

فعل یا فاع 2 1 کے وزن پر الفاظ جیسے جان، شان، کام، نام، درد، فرد، صبر، قبر، غیر، سیر، گرم، شرم یہ سب 2 1 کے وزن پر ہیں۔

فَعِل یا 1 2 کے وزن پر جیسے اسد، رَسَد، تلک، جھلک، ہڑپ، جھڑپ، چرا، کما، دکھا، بنا، سَبَب، وَتَد، وغیرہ وغیرہ


جی وارث بھائی معاف کیجیے گا میں نے وزن غلط لکھ دیا تھا حالانکہ فعل کو 12 ہی لکھنا چاہ رہا تھا مگر جب حسابی الفاظ لکھتا ہوں تو وہ بائیں سے دائیں لکھی جاتی ہیں اسی لیے۔۔۔۔
اب درست کر دیا ہے۔۔۔۔پھر دیکھ لیجیئے اور باقی سوالات کے جواب بھی عنایت فرما دیجیئے۔۔۔۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
نعمان بھائی اگر آپ کسی غزل یا کسی شعر کی تقطع بھی ساتھ ساتھ کریں گے تو آپ کو جلدی سمجھ آ جائے گا اب اس طرح کرتے ہیں آپ کسی مشہور شاعر کی ایک غزل یہاں لکھیں اگر مجھے بحر کا پتہ ہوا تو اس کے پہلے شعر کی تقطع میں کروں گا اور دوسرے کی آپ کرنا اسی طرح ایک ایک شعر کی تقطع کریں گے اور اگر بحر کا مجھے پتہ نا ہوا تو وارث صاحب سے بحر اور رکن پوچھ لے گے اور تقطع خود کریں گے کیا خیال ہے اب غزل ارسال کریں یاد رکھے غزل کسی اچھے استاد شاعر کی ہو ۔ جیسے غالب ، اقبال ، میر ، وغیرہ۔ کیوں کے ان کی غزل کی تقطع کرنا میرے خیال میں تھوڑا مشکل ہوتا ہے اور اگر ان کے شعروں کی تقطع کر لی تو سمجھو سب کی کر لی تو پھر آپ غزل ارسال کریں گے یا وہ کام بھی میں ہی کروں
 

محمد نعمان

محفلین
استادوں کے استاد ، شہنشاہ شاعری میر تقی میرؔ کی شہرہ آفاق غزل حاضر ہے۔۔۔۔

رہی نہ گفتہ مرے دل میں داستاں میری
نہ اس دیار میں سمجھا کوئی زباں میری
برنگ صوت جرس تجھ سے دور ہوں تنہا
خبر نہیں ہے تجھے آہ کارواں میری

ترے نہ آج کے آنے میں صبح کے مجھ پاس
ہزار جائے گی طبع بدگماں میری

وہ نقش پائے ہوں میں مٹ گیا ہو جو رہ میں
نہ کچھ خبر ہے نہ سدھ ہیگی رہرواں میری

شب اس کے کوچہ میں جاتا ہوں اس توقع پر
کہ ایک دوست ہے وہاں خوابِ پاسباں میری

اُسی سے دور رہا اصل مدعا جو تھا!
گئی عمرِ عزیز آہ رائیگاں میری

ترے فراق میں جیسے خیال مفلس کا
گئی ہے فکرِ پریشاں کہاں کہاں میری

رہا میں در پسِ دیوارِ باغ مدت لیک
گئی گلوں کے نہ کانوں تلک فُغاں میری

ہوا ہوں گریئہ خونیں کا جب سے دامنگیر
نہ آستیں ہوئی پاکِ دوستاں میری

دیا دکھائی مجھے تو اسی کا جلوہ میرؔ
پڑی جہان میں جا کر نظر جہاں میری​
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
میرے خیال میں تو یہ وہی بحر ہے جس پر ہم پہلے بھی بحث کر چکے ہیں
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن
21 21 ۔11 22 ۔ 2121 22

رہی نہ گفتہ مرے دل میں داستاں میری
نہ اس دیار میں سمجھا کوئی زباں میری


وارث صاحب کیا میں نےٹھیک کہا ہے اگر ٹھیک ہے تو پھر اس کی تقطع شروع کر دوں
 

محمد نعمان

محفلین
برنگ صوت جرس تجھ سے دور ہوں تنہا
خبر نہیں ہے تجھے آہ کارواں میری

ب رَن گ صو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مفاعلن
ت ج رس تج ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فعلاتن
سے دو ر ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مفاعلن
تن ہا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فعلن

کیا درست تقطیع کی؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 
Top