محمداحمد
لائبریرین
غزل
ایک دن، اک عدد لڑائی کی
اور بصد شدّ و مد لڑائی کی
جب نہ رستہ فرار کا پایا
تب بصد ردّ و کد لڑائی کی
رشک کرتے رہے مقابل پر
اور ورائے حسد لڑائی کی
بڑھ گیا اعتماد اپنے پر
جب نہ پہنچی رسد، لڑائی کی
آج آئی تھی صلح کی تجویز
وہ بھی کی ہم نے رد، لڑائی کی
اِس کی خاطر الجھ گئے اُس سے
بر بِنائے مدد لڑائی کی
ہر کسی سے نہیں لڑے ہم بھی
دیکھ کر نیک و بد، لڑائی کی
اب تو احمدؔ خدا خدا کیجے
کوئی ہوتی ہے حد لڑائی کی
محمد احمدؔ
ایک دن، اک عدد لڑائی کی
اور بصد شدّ و مد لڑائی کی
جب نہ رستہ فرار کا پایا
تب بصد ردّ و کد لڑائی کی
رشک کرتے رہے مقابل پر
اور ورائے حسد لڑائی کی
بڑھ گیا اعتماد اپنے پر
جب نہ پہنچی رسد، لڑائی کی
آج آئی تھی صلح کی تجویز
وہ بھی کی ہم نے رد، لڑائی کی
اِس کی خاطر الجھ گئے اُس سے
بر بِنائے مدد لڑائی کی
ہر کسی سے نہیں لڑے ہم بھی
دیکھ کر نیک و بد، لڑائی کی
اب تو احمدؔ خدا خدا کیجے
کوئی ہوتی ہے حد لڑائی کی
محمد احمدؔ
آخری تدوین: