غزل: دل کی بستی میں لوگ تھوڑے تھے

محمداحمد

لائبریرین
غزل

دل کی بستی میں لوگ تھوڑے تھے
ہم نے اک ایک کرکے جوڑے تھے

عشق !اور وہ بھی کم سنی کا عشق
کان اُس نے مِرے مروڑے تھے

اطمینان و غنا کی دولت تھی
ایک چپل تھی، چار جوڑے تھے

تم تو اس عید بھی نہیں آئے
تین سو ساٹھ روز تھوڑے تھے؟

اُن کو افراطِ زر نے چاٹ لیا
چار پیسے جو اُس نے جوڑے تھے

محمد احمدؔ
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ! خوب غزل ہے ، احمد بھائی!

اطمینان و غنا کی دولت تھی
ایک چپل تھی، چار جوڑے تھے

بہت خوب!

بس مطلع توجہ طلب ہے ۔ پہلا مصرع بہت خوب ہے لیکن دوسرا مصرع ساتھ نہیں دے رہا ۔
یعنی مطلع کی گاڑی میں ایک پہیہ مرسیڈیز کا ہے تو دوسرا سہراب سائیکل کا ۔:)
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ! خوب غزل ہے ، احمد بھائی!

اطمینان و غنا کی دولت تھی
ایک چپل تھی، چار جوڑے تھے

بہت خوب!
بہت شکریہ ظہیر بھائی!

حوصلہ افزائی پر ممنون ہوں ۔

بس مطلع توجہ طلب ہے ۔ پہلا مصرع بہت خوب ہے لیکن دوسرا مصرع ساتھ نہیں دے رہا ۔
یعنی مطلع کی گاڑی میں ایک پہیہ مرسیڈیز کا ہے تو دوسرا سہراب سائیکل کا ۔

:) :) :)

اگر سُہراب کی جگہ پیکو سائیکل کا پہیہ بھی ہوتا تو ہم چلا لیتے۔ :) :)

دراصل یہ شاید قافیے کی تنگی کے باعث ہوا۔ ورنہ اس سے پہلے ہم نے نگوڑے کا لفظ نظم و نثر میں کہیں استعمال نہیں کیا۔ :) :) قافیے کی تنگی کے باعث پہلے ہی ایک آدھ قافیہ ایک سے زائد بار استعمال ہو چکا ہے۔

پھر یہ کہ بہت عرصے بعد کوئی غزل ایک ہی نشست میں مکمل ہو گئی تو زیادہ غور و خوض کا وقت نہیں ملا۔

بہرکیف سرِ دست جو دوسرے مصرعے کا متبادل مجھے سوجھا ہے وہ کچھ یوں ہے۔

دل کی بستی میں لوگ تھوڑے تھے
دُرِ نایاب ہم نے جوڑے تھے

آپ بتائیے چلے گا کہ نہیں؟ میں بھی مزید غور کرتا ہوں۔
 
غزل

دل کی بستی میں لوگ تھوڑے تھے
عبقری چند، کچھ نگوڑے تھے

عشق !اور وہ بھی کم سنی کا عشق
کان اُس نے مِرے مروڑے تھے

اطمینان و غنا کی دولت تھی
ایک چپل تھی، چار جوڑے تھے

تم تو اس عید بھی نہیں آئے
تین سو ساٹھ دن کیا تھوڑے تھے؟

اُن کو افراطِ زر نے چاٹ لیا
چار پیسے جو اُس نے جوڑے تھے

محمد احمدؔ
واہ ، احمد بھائی ! ہمیشہ کی طرح عمدہ اشعار کہے ہیں آپ نے . داد حاضر ہے . چوتھے شعر میں لگتا ہے آپ نے ہر مہینہ تیس روزہ تسلیم کر لیا ہے . :) مذاق بر طرف ، اِس شعر میں ’کیا‘ کا الف بری طرح دب رہا ہے جس سے روانی مجروح ہو رہی ہے . آپ كے اشعار میں عموماً ایسی کمیاں نظر نہیں آتیں .
 

الف عین

لائبریرین
واہ ، احمد بھائی ! ہمیشہ کی طرح عمدہ اشعار کہے ہیں آپ نے . داد حاضر ہے . چوتھے شعر میں لگتا ہے آپ نے ہر مہینہ تیس روزہ تسلیم کر لیا ہے . :) مذاق بر طرف ، اِس شعر میں ’کیا‘ کا الف بری طرح دب رہا ہے جس سے روانی مجروح ہو رہی ہے . آپ كے اشعار میں عموماً ایسی کمیاں نظر نہیں آتیں .
مجھے بھی یہی محسوس ہوا، ایک سوالیہ نشان سے کام چلا لیتے اور "کیا" کو "بھی" سے بدل لیتے!
باقی اشعار خوب ہیں
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ ، احمد بھائی ! ہمیشہ کی طرح عمدہ اشعار کہے ہیں آپ نے . داد حاضر ہے .
بہت شکریہ محترم!
چوتھے شعر میں لگتا ہے آپ نے ہر مہینہ تیس روزہ تسلیم کر لیا ہے . :)
:) :) :)
مذاق بر طرف ، اِس شعر میں ’کیا‘ کا الف بری طرح دب رہا ہے جس سے روانی مجروح ہو رہی ہے . آپ كے اشعار میں عموماً ایسی کمیاں نظر نہیں آتیں .
تین سو ساٹھ دنوں کو ایک مصرع میں سمانے کے باعث کچھ جگہ تنگ ہو گئی۔ :)

بہت شکریہ کہ آپ نے اس طرف نشاندہی فرمائی۔ مصرع تبدیل کر دیا ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
مجھے بھی یہی محسوس ہوا، ایک سوالیہ نشان سے کام چلا لیتے اور "کیا" کو "بھی" سے بدل لیتے!
باقی اشعار خوب ہیں
بہت شکریہ استاد محترم!

بے حد ممنون ہوں۔

"دن" کو میں نے "روز" کر دیا ہے اور" کیا" کو حذف کر دیا ہے۔ کیا یہ مصرع مناسب ہے؟
 

صابرہ امین

لائبریرین
کتنے سادہ سے الفاظ اور کتنی پیاری غزل ۔ ۔ماشا اللہ ۔ ۔بہت سی داد قبول کیجیے ۔ ۔

اطمینان و غنا کی دولت تھی
ایک چپل تھی، چار جوڑے تھے
واہ ۔ ۔
 
Top