محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
غزل گوئی میں گرچہ ہوں نہ قابل میں
غزل سازوں میں ہونے آیا شامل میں
سمجھ آئی ، ہوا جب خود بھی گھائل میں
بہت سی اور باتیں ہیں اس گِل میں
سجا قرآن ہے سینے کی محفل میں
”مہِ کامل دمکتا ہے مرے دل میں“
ہٹاتا جاۗؤں گا ہر ایک حائل میں
رہِ معراجِ سوزِ عشقِ منزل میں
ہے الٹی آج ہر اک شے محافل میں
کہ لیلیٰ دربدر اور قیس محمِل میں
سکون و چین کرلیتا ہوں حاصل میں
غزالی چشم کے پرکیف ساحل میں
’’مئے الفت‘‘ یہاں بنتی ہے یا ’’سرکہ‘‘
اساؔمہ جانچنے آیا ہے اس مل میں
محترمو مکرماساتذہ!راہنمائیفرمائیں۔