غزل گوئی میں گرچہ ہوں نہ قابل میں
غزل سازوں میں ہونے آیا شامل میں
سمجھ آئی ، ہوا جب خود بھی گھائل میں
بہت سی اور باتیں ہیں اس گِل میں
سجا قرآن ہے سینے کی محفل میں
”مہِ کامل دمکتا ہے مرے دل میں“
ہٹاتا جاۗؤں گا ہر ایک حائل میں
رہِ معراجِ سوزِ عشقِ منزل میں
ہے الٹی آج ہر اک شے محافل میں
کہ لیلیٰ دربدر اور قیس محمِل میں
سکون و چین کرلیتا ہوں حاصل میں
غزالی چشم کے پرکیف ساحل میں
’’مئے الفت‘‘ یہاں بنتی ہے یا ’’سرکہ‘‘
اساؔمہ جانچنے آیا ہے اس مل میں
محترمو مکرماساتذہ!راہنمائیفرمائیں۔
 
میں (یائے مجہول کے ساتھ: in ) کے ساتھ مَیں (یائے لین کے ساتھ: I, me) ۔۔ ردیف؟

میں: گھر میں، گلی میں، اس بات میں، کھیل کود میں، اتنے میں، ۔۔۔۔ یائے مجہول
مَیں: میں گیا، میں نے دیکھا، میں کون ہوں، میں نہیں جانتا، ۔۔۔۔ یائے لِین

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
میں (یائے مجہول کے ساتھ: in ) کے ساتھ مَیں (یائے لین کے ساتھ: I, me) ۔۔ ردیف؟

میں: گھر میں، گلی میں، اس بات میں، کھیل کود میں، اتنے میں، ۔۔۔ ۔ یائے مجہول
مَیں: میں گیا، میں نے دیکھا، میں کون ہوں، میں نہیں جانتا، ۔۔۔ ۔ یائے لِین

۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
بہت مفید بات بتائی آپ نے۔ جزاکم اللہ خیرا۔
سکون و چَین ۔۔۔ ترکیب؟؟؟

۔۔۔ ۔
عطف۔
 
’’مئے الفت‘‘ وہی ہجوں کا مسئلہ۔
ابھی پرسوں اترسوں استاد قمر جلالوی کی ایک غزل آپ کو ٹیگ کی تھی۔

۔۔۔ ۔
میں نے اسے پہلے ”میے“ لکھا ، نہیں سمجھ میں آیا، پھر ”مےِ“ لکھا تو وضاحت میں کمی محسوس ہوئی ، بالآخر ”مئے“ لکھ دیا، اب آپ راہنمائی فرمائیں۔
 
گھایَل: (فتحہ یائے کے ساتھ) جس کو گھاؤ لگا ہو۔ زخمی
۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک اور مثال
پایَل: (فتحہ یائے کے ساتھ) پاؤں میں باندھنے کا ایک زیور۔ پازیب
۔۔۔۔۔۔۔۔
گھایَل کو گھائِل بھی لکھتے ہیں، جو میرے نزدیک محلِ نظر ہے۔
 

عطف تو ہے صاحب! مگر ۔۔۔
میرا خیال ہے سکون عربی الاصل ہے اور چین ہندی الاصل۔
اگر واقعی ایسا ہے تو ان سے ترکیبِ عطفی واو کے ساتھ بنانا درست نہیں۔

بے چین کی مثال مت دیجئے گا؛ بے دھڑک، بے ڈول، بے بس، بے سُرا وغیرہ بہت معروف ہیں۔
 
پچھلے دنوں مے کی ترکیب (اضافی، توصیفی) پر خاصی گفتگو ہوئی۔ میرا مؤقف بہت واضح ہے۔

اصل لفظ مَے دو حرفی ہے۔ استاد قمر جلالوی کی غزل اس میں سند ہے۔
ترکیب کی سورت میں حروف کی ترتیب یہ ہو گی: میم، یاے، ہمزہ (یہ ہمزہ پیدا ہی ترکیب کی وجہ سے ہوا)۔
مَےءِ الفت، مَۓ الفت درست ہے۔

واوِ عطفی کی صورت میں یہ ہمزہ پیدا نہیں ہوتا:
طاعت میں تا رہے نہ مے و انگبیں کی لاگ​
دوزخ میں ڈال دو کوئی لے کر بہشت کو​
۔۔۔
 
گھایَل: (فتحہ یائے کے ساتھ) جس کو گھاؤ لگا ہو۔ زخمی
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
ایک اور مثال
پایَل: (فتحہ یائے کے ساتھ) پاؤں میں باندھنے کا ایک زیور۔ پازیب
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
گھایَل کو گھائِل بھی لکھتے ہیں، جو میرے نزدیک محلِ نظر ہے۔
میں اسے قائل کے وزن پر سمجھا تھا۔
ہوا ہوں ان دنوں مائل کسی کا
نہ تھا میں اس قدر گھائل کسی کا(کلیات سراج)
نیز لغات میں گھایل کو متغیرات میں سے لکھا ہے:
گھائِل {گھا + اِل} (سنسکرت)
گھات + ال، گھائِل
سنسکرت زبان کے لفظ گھات اور ال سے ماخوذ گھائل اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ 1697ء کو "دیوانِ ہاشمی" میںمستعمل ملتا ہے۔
متغیّرات
گھایَل {گھا + یَل}
باقی اصل تحقیق تو آپ کے پاس ہوگی، حوالے پیش کرنے سے مقصود صرف اپنی راہنمائی ہے۔
 
عطف تو ہے صاحب! مگر ۔۔۔
میرا خیال ہے سکون عربی الاصل ہے اور چین ہندی الاصل۔
اگر واقعی ایسا ہے تو ان سے ترکیبِ عطفی واو کے ساتھ بنانا درست نہیں۔

بے چین کی مثال مت دیجئے گا؛ بے دھڑک، بے ڈول، بے بس، بے سُرا وغیرہ بہت معروف ہیں۔

:notworthy:
 
گھائِل {گھا + اِل} (
سنسکرت
)
گھات + ال، گھائِل
سنسکرت زبان کے لفظ گھات اور ال سے ماخوذ گھائل اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ 1697ء کو "دیوانِ ہاشمی" میںمستعمل ملتا ہے۔

اس کو بھی مان لیتے ہیں صاحب۔ ڈاکٹر حقی نے اس کا تعلق گھات کی بجائے گھاؤ سے جوڑا ہے؛ بات قریب قریب کی ہے۔
ایک بات ضرور کہوں گا۔ ’’اردو وکی پیڈیا‘‘ بہت قابلِ اعتماد نہیں ہے۔
 
ہوا ہوں ان دنوں مائل کسی کا​
نہ تھا میں اس قدر گھائل کسی کا
(کلیات سراج)

مان لیا جناب ۔۔ بارِ دگر مان لیا! اس سے قطع نظر کہ ’’کسی کا مائل ہونا‘‘ آج کل نہیں چل رہا۔
’’کسی (کام، عمل) پر مائل ہونا‘‘ یا ’’کسی (ہستی، شخصیت) کی طرف مائل ہونا‘‘ معروف ہے۔ واللہ اعلم
 

الف عین

لائبریرین
’فرمانا‘ تو مجھے بھی بہت کچھ تھا، لیکن وقت نہیں تھا، صرف ایک جملہ لکھ کر چھٹی کر دی!! اب تو آسی بھائی نے سب کچھ کہہ ہی دیا ہے۔ گھائل کو لوگوں نے گھائِل بھی باندھا ہے، اس سے متفق ہوں، اگرچہ ہے غلط۔
 
ہم کیا فرمائیں اب ؟ :laugh:
[/quote]
’فرمانا‘ تو مجھے بھی بہت کچھ تھا، لیکن وقت نہیں تھا، صرف ایک جملہ لکھ کر چھٹی کر دی!! اب تو آسی بھائی نے سب کچھ کہہ ہی دیا ہے۔ گھائل کو لوگوں نے گھائِل بھی باندھا ہے، اس سے متفق ہوں، اگرچہ ہے غلط۔
نوازش ہے جناب آپ سب حضرات کی۔
 
نزع : وتد مفروق ہے۔

اب نزع کا عالم ہے مجھ پر تم اپنی محبت واپس لو​
جب کشتی ڈوبنے لگتی ہے تو بوجھ اتارا کرتے ہیں​
۔۔۔۔ قمر جلالوی​
 
Top