غزل عباس

الف عین

لائبریرین
اچھے بچّے ہیں ماشاء اللہ ۔ اللہ ان کے نصیب اچھے کرے اور دونوں جہان کی نعمتوں سے نوازے۔ آمین
 

ڈاکٹر عباس

محفلین
BU0011_1l.jpg
 

شمشاد

لائبریرین
ماں باپ کی آنکھوں کا نور اور کلیجے کی ٹھنڈک

ماشاء اللہ، اللہ نظرِ بد سے بچائے اور انہیں دنیا جہان کی نعمتوں سے نوازے۔
 

جیہ

لائبریرین
ماشاء اللہ

اللہ دونوں کی عمر دراز کرے۔ اللہ ان کو والدین کے آنکھوں کی ٹھنڈک بنائے، آمین
 

سارہ خان

محفلین
ماشاءاللہ بہت پیارے بچے ہیں ڈاکٹر بھائی ۔۔ :) اللہ پاک ان کو لمبی زندگی دے نیک اور صالح بنائے ۔۔(آمین)
 

ڈاکٹر عباس

محفلین
بیٹیاں پھول ہیں


پھول جب شاخ سے کٹتا ہے بکھر جاتا ہے
پتّیاں سوکھتی ہیں ٹوٹ کے اُڑ جاتی ہیں
بیٹیاں پھول ہیں
ماں باپ کی شاخوں پہ جنم لیتی ہیں
ماں کی آنکھوں کی چمک بنتی ہیں
باپ کے دل کا سکوں ہوتی ہیں
گھر کو جنت بنا دیتی ہیں
ہر قدم پیار بچھا دیتی ہیں
جب بچھڑنے کی گھڑی آتی ہے
غم کے رنگوں میں خوشی آتی ہے
ایک گھر میں تو اُترتی ہے اداسی لیکن
دوسرے گھر کے سنورنے کا یقیں ہوتا ہے
بیٹیاں پھول ہیں
ایک شاخ سے کٹتی ہیں مگر
سوکھتی ہیں نہ کبھی ٹوٹتی ہیں
ایک نئی شاخ پہ کچھ اور نئے پھول کھِلا دیتی ہیں۔۔۔۔


(محمود شام​

PHOTO35.jpg
[/img]
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
السلام علیکم عباس بھائی بہت اچھا لگا یہ سب تصاویر۔ آپ سب کے لئے بہت سی دعائیں۔ آپ سے ایک فرمائش بھی ہے کہ ان کی پیاری پیاری سی باتیں بھی بتائیں اور ان کی شرارتیں بھی :)
 

ڈاکٹر عباس

محفلین
غزل رات کو روز نو بجے میرے ھاتھ سے دودھ کا گلاس پیتی ہے۔اور ساتھ کہانی بھی سنتی ھے۔پرسوں اس کی مما نے دودھ کچھ زیادہ ڈال دیا۔پیتے پیتے کہنے لگی پاپا اب بس۔میں نے کہانی سنانی بند کر دی اورکہا ۔جتنا دودھ ،اتنی کہانی۔
آج پھر دودھ اور کہانی ساتھ ساتھ چل رھے تھے ۔کہ کہانی جلدی ختم ہوگئی۔اب اس نے دودھ پینا چھوڑ دیا اور مجھے کہا۔پاپا جتنی کہانی اتنا دودھ۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
ڈاکٹر عباس نے کہا:
غزل رات کو روز نو بجے میرے ھاتھ سے دودھ کا گلاس پیتی ہے۔اور ساتھ کہانی بھی سنتی ھے۔پرسوں اس کی مما نے دودھ کچھ زیادہ ڈال دیا۔پیتے پیتے کہنے لگی پاپا اب بس۔میں نے کہانی سنانی بند کر دی اورکہا ۔جتنا دودھ ،اتنی کہانی۔
آج پھر دودھ اور کہانی ساتھ ساتھ چل رھے تھے ۔کہ کہانی جلدی ختم ہوگئی۔اب اس نے دودھ پینا چھوڑ دیا اور مجھے کہا۔پاپا جتنی کہانی اتنا دودھ۔

:)

غزل نے یہ ذہانت کس سے پائی : )
 

جیہ

لائبریرین
ما شاء اللہ یہ والی تصویریں بھی اچھی ہیں۔

پتہ ہے عباس بھائ جب میں 4 سال کی تھی تو سوتے وقت میں بابا کو کہانی سناتی تھی۔ ہر رات ایک ہی کہانی وہی لالچی کتے والی۔ اگر وہ اکتاجاتے تو میں روٹھ جاتی اور پھر بابا سے بات نہیں کرتی تھی۔۔۔

بچپن کے دن کتنے اچھے ہوتے ہیں نا۔ کاش یہ بچپن ختم نہ ہوتا۔
عباس بھائ دادا کہتے تھے کہ بچے تو پھول ہیں انہیں مرجھاجانے (یعنی بڑے ہونے سے پہلے) ڈھیر سا پیار دو تاکہ اس کی زندگی میں ہمیشہ پھول کھلتے رہے۔
غزل کو بھی آپ ڈھیر سا پیار دیتے رہے ایسا ہی۔ اللہ آپ کو خوش رکھے آمین
 
Top