جاسمن
لائبریرین
آپ سے مقابلہ!کیا تخریبی طبیعت پائی ہے۔۔۔ کیا مجھ سے مقابلہ کرنا مقصود ہے۔
الامان الحفیظ!
آپ سے مقابلہ!کیا تخریبی طبیعت پائی ہے۔۔۔ کیا مجھ سے مقابلہ کرنا مقصود ہے۔
آپ ظہیراحمدظہیر بھائی کی تخریب کاری کو ہلکا لے رہی ہیں۔۔۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ اس میدان کے رونن ہیں۔آپ سے مقابلہ!
الامان الحفیظ!
بہت شکریہ عبید بھائی!لاجواب!
مزہ آگیا۔ اب دل چاہ رہاہے کہ محفل چھوڑوں اور کتاب پڑھوں۔
جیسا کہ عبید بھائی نے اوپر نشاندہی کی۔ لفظ ناگہاں کا تعلق مصرع کے پہلے حصے سے ہے۔جناب یہ سمجھ نہیں آیا کہ ناگہاں یعنی اچانک یا بے خبری میں کتاب کیسے پڑھی جاتی ہے -
سو یہ بھرتی کا لفظ نہیں ہے۔یہ لفط محض بھرتی کا لگ رہا ہے -
اور یہ کہ تیاگ اور "اور" بمعنی سمت خالص ہندی کے الفاظ ہیں اردو میں تو استعمال نہیں ہوتے انکا استعمال کلام کو غیر ٖفصیح کر رہا ہے -
بہت شکریہ ظہیر بھائی!واہ! کیا بات ہے ، احمد بھائی ! کیا کتاب پڑھی ہے ہر شعر میں!
ہجر کے دنوں میں شاعر، شاعری کے علاوہ کر بھی کیا سکتے ہیں۔لگتا ہے کہ محفل سے میری غیر حاضری کے دنوں میں آپ نے خوب کتاب پڑھی ہے ۔
ہاہاہاہا۔۔۔!ورنہ میرا فلسفہ تو آپ جانتے ہی ہیں کہ میں کتاب پڑھنے سے زیادہ کتاب پھاڑنے میں یقین رکھتا ہوں ۔
یعنی میری غزل ہوتی تو کچھ اس طرح شروع ہوتی:
اُٹھا رکھوں سبھی کارِ جہاں، کتاب پھاڑوں
تیاگ دوں سبھی لفظ و بیاں ، کتاب پھاڑوں
اٹھا رکھوں سبھی کتابیں اور کار جہاں کروں
کیا تخریبی طبیعت پائی ہے۔۔۔ کیا مجھ سے مقابلہ کرنا مقصود ہے۔
ایں خیال است و محال است و جنوںآپ سے مقابلے کا کوئی سوچ بھی کیسے سکتا ہے؟
یہاں ہے کون جو آکر میری گواہی دے
میں شہرِ سنگ میں لب کھولنے سے ڈرتی ہوں
صدف نور
ٹائپو ٹھیک کر لیں ۔
کے گواہی کس بارے
کہ گواہی
خبردار ، عبید بھائی ، جو آپ نے ایسا کیا ۔ سیدھے سیدھے یہیں ٹکے رہیے۔ پڑھنے کے لیے یہاں بھی بہت کچھ ہے ۔لاجواب!
مزہ آگیا۔ اب دل چاہ رہاہے کہ محفل چھوڑوں اور کتاب پڑھوں۔
ہائے ہماری عقل کو یہ کیا ہوگیا۔ اتنا زبردست خیال احمد بھائی نے پیش کیا اور ہم اسے "چ" کے فتحہ کے ساتھ پڑھتے رہے۔ عید قربان پر یہ آئیڈیا استعمال کرکے دیکھتے ہیں۔خبردار ، عبید بھائی ، جو آپ نے ایسا کیا ۔ سیدھے سیدھے یہیں ٹکے رہیے۔ پڑھنے کے لیے یہاں بھی بہت کچھ ہے ۔
ویسے مجھے لگ رہا ہے کہ وہ بکریاں چرانے اور کتاب پڑھنے والا شعر بہت سارے قارئین پر اثر کرگیا ہے۔آپ کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ بکریاں چرانے میں "چ" مضموم نہیں ہے ۔
کیا تخریبی طبیعت پائی ہے۔۔۔ کیا مجھ سے مقابلہ کرنا مقصود ہے۔
یعنی توپ کے گولے اور میزائل مارنے والے ہماری ننھی سی بے ضرر غلیل پر معترض ہیں اور دہشت گرد ، آیا دہشت گرد آیا کا شور مچارہے ہیں ۔آپ ظہیراحمدظہیر بھائی کی تخریب کاری کو ہلکا لے رہی ہیں۔۔۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ اس میدان کے رونن ہیں۔
جی جی ، بالکل۔ احمد بھائی نے اس غزل میں ہر موقع پر اور ہر واقعے پر کتاب پڑھنے کی ترکیب بیان کی ہے۔ غزل کیا ہے کسی لائبریری کا منشور ہے ۔ آپ ضرور عید قرباں پر بکری اور کتاب کو یکجا کرنے کی کوشش کریں ۔ فائدہ اس میں یہ ہے کہ پکڑے جانے کی صورت میں آپ یہ کہہ کر بچ سکتے ہیں کہ بھئی میں تو کتاب پڑھ رہا تھا ، بے خیالی میں ایسا ہوگیا ۔ہائے ہماری عقل کو یہ کیا ہوگیا۔ اتنا زبردست خیال احمد بھائی نے پیش کیا اور ہم اسے "چ" کے فتحہ کے ساتھ پڑھتے رہے۔ عید قربان پر یہ آئیڈیا استعمال کرکے دیکھتے ہیں۔
بچارہ چ مضموم ہو نا ہو مظلوم بہت ہے - لوگ اسے ضمہ فتح کسرہ سب کے ہی ساتھ پڑھ لیتے ہیں بکریاں چَراتے بھی ہیں چُراتے بھی ہیں حتیٰ کہ چِِرا تک لیتے ہیںخبردار ، عبید بھائی ، جو آپ نے ایسا کیا ۔ سیدھے سیدھے یہیں ٹکے رہیے۔ پڑھنے کے لیے یہاں بھی بہت کچھ ہے ۔
ویسے مجھے لگ رہا ہے کہ وہ بکریاں چرانے اور کتاب پڑھنے والا شعر بہت سارے قارئین پر اثر کرگیا ہے۔اطلاعاً عرض ہے کہ بکریاں چرانے میں "چ" مضموم نہیں ہے ۔
آپ کے حق میں تو میں نے پہلے ہی گواہیوں کے انباار لگا رکھے ہیںیہاں تو سب لوگ کتاب پڑھنے یا نہ پڑھنے کے مخمصے میں اُلجھے ہوئے ہیں۔ یہاں ان انجان محترمہ کے حق میں گواہی دینا والا کوئی شاید ہی ملے۔ وہ بھی تب کہ جب کسی کو نہیں معلوم کہ گواہی کس بارے میں دینی ہے۔
نین بھائی کی کتابیں پڑھنے کی گواہی دینے کے لئے البتہ ہم تیار ہیں بشرطیکہ وہ بھی ہمارے حق میں ایسی ہی گواہی دے سکیں۔