غزل ۔ ٹوٹے ہوئے دیے کو سنسان شب میں رکھا ۔ محمد احمدؔ

محمداحمد

لائبریرین
احمدؔ میں بات دل کی کہتا تو کس سے کہتا
نغمہ سکوت کا تھا شور و شغب میں رکھا

واہ واہ۔ حسبِ توقع و روایت بہت خوب ۔ :)

بہت شکریہ فرحت!

نئی کھیپ تیار کر رہا ہوں۔ ساتھ ساتھ کچھ "ایکسکلوسو" بھی رکھے جائیں گے۔ :)
 

صائمہ شاہ

محفلین
شکریہ ذیشان بھائی ۔۔۔۔!

جہاں تک یاد پڑتا ہے کمھلانے کی ہجّے میں نے تو ایسے ہی پڑھی۔

اگر کسی مصدقہ ذرائع سے مدد مل سکے تو تدوین کر دیں گے۔ :)
میں نے کبھی ایسے نہیں پڑھا ہمیشہ " کملانا " ہی پڑھا اور لکھا ہے اگر ہندی سے لیا گیا ہے تو کچھ کہہ نہیں سکتی :)
 

عمراعظم

محفلین
پروردگار نے تو تقویٰ کی بات کی تھی
تم نے فضیلتوں کو نام و نسب میں رکھا
واہ ! بہت خوب احمد بھائی۔ ہر شعر لاجواب ہے۔

بھوک کے احساس کو شعر و سخن تک لے چلو
اب ادب کو مفلسوں کی انجمن تک لے چلو

جو غزل معشوق کے جلووں سے واقف ہو چلی
اُس کو اب بیوہ کے ماتھے کی شکن تک لے چلو
 
Top