محمداحمد
لائبریرین
عمدہ۔ بہت ہی خوب!
شکریہ کاشفی بھائی ۔۔۔۔۔!
عمدہ۔ بہت ہی خوب!
خوبصورت غزل ہے احمد صاحب کیا کہنے، بہت داد قبول کیجیے برادرم
حیرت ہے !! میں تو اُس ذمرے میں ذرا دِل لگی کرنے لگ گیا ،،، مگر یہ کلام پڑھ کر شرمندگی سی محسوس ہو رہی ہے ،،، جانے کیا کیا ہانکتا رہا میں اس سب کے لیئے معذرت !!غزل
یہ جو شعروں میں جان پڑتی ہے
کوئی اُفتاد آن پڑتی ہے
ڈانٹ پڑتی ہے دل کو اکثر ہی
اور کبھی بے تکان پڑتی ہے
آنا چاہتا ہے مجھ سے ملنے وہ
راہ میں آن بان پڑتی ہے
خود سے کیوں کر کھنچا کھنچا ہوں میں
تھی کوئی بات، دھیان پڑتی ہے
شور ایسا کہ کچھ نہ سُن پاؤں
اک صدا یوں تو کان پڑتی ہے
بد گُمانی، وضاحتیں ، توبہ
ایک پر اک گٹھان پڑتی ہے
حوصلوں میں دراڑ ڈال کے دیکھ
پسِ ہر تہہ چٹان پڑتی ہے
اُس کی لاٹھی تو ہے ہی بے آواز
چوٹ بھی بے نشان پڑتی ہے
آ گیا ہوں فرازِ طور پہ میں
دونوں جانب ڈھلان پڑتی ہے
گورِ حسرت سے متّصل، دل میں
خواہشوں کی دُکان پڑتی ہے
کیا کہیں اُس گلی کا قصّہ ہم
واں تو اک داستان پڑتی ہے
محمد احمدؔ
یہ کلام پڑھ کر شرمندگی سی محسوس ہو رہی ہے ،،،
حیرت ہے !! میں تو اُس ذمرے میں ذرا دِل لگی کرنے لگ گیا ،،، مگر یہ کلام پڑھ کر شرمندگی سی محسوس ہو رہی ہے ،،، جانے کیا کیا ہانکتا رہا میں اس سب کے لیئے معذرت !!
کمال ہے !! اس غزل کا تو ہر بیت ہی جاں لیوا ہے !! آئندہ سے ہمیں تو آپ قتیل بہ سُخن ہی بُلانا ،،، مُجھے الفاظ کم پڑ رہے ہیں تعریف میں ہر شعر پر ایک مضمون پڑتا ہے ،،، حضرت ہماری جانب سے سینکڑوں مُبارک باد !!
اُمید ہے جناب کے قلم سے ایسے جواہر مذید ملتے رہیں گے
اچھا کلام ہے۔ ماشاء اللہ
حیرت ہے۔ ہم نے تو ایسا کچھ نہیں لکھا۔
بہت محبت ہے آپ کی۔
آپ کی طرف سے داد پا کر دلی خوشی ہوئی ۔
شاد آباد رہیے ۔
ارے نہیں آپ نے ایسا نہیں لِکھا وہ تو بس ایسے باکمال انسان سے بدتمیزی کرنے کا احساسِ شرمندگی سا ہو گیا ۔۔۔ اور میں نے پہلے بھی عرض کی تھی نا کہ یہ وہ عکس ہے جو آپ سب کی محبت نے میرے الفاظ میں پیدا کر دیا ،،، اِنسان اُنس رچے الفاظ و رویے انہی کو تو دیتا ہے جو بذاتِ خود ہر دِل عزیز ہوتے ہیں ،، اللہ ہمارے بھائی کو سلامت رکھے اور زورِ قلم کو قائم رکھے ، ثُم آمین !!
جزاک اللہ !!ایسی بات نہیں ہے۔ بد تمیزی آپ نے کوئی نہیں کی، ہلکا پھلکا ہنسی مذاق تو محفل میں چلتا رہتا ہے۔
بہت محبت ہے آپ کی۔
جیتے رہیے۔
آنا چاہتا ہے مجھ سے ملنے وہ
راہ میں آن بان پڑتی ہے
حوصلوں میں دراڑ ڈال کے دیکھ
پسِ ہر تہہ چٹان پڑتی ہے
اُس کی لاٹھی تو ہے ہی بے آواز
چوٹ بھی بے نشان پڑتی ہے
آ گیا ہوں فرازِ طور پہ میں
دونوں جانب ڈھلان پڑتی ہے
باقی وقت ملنے پہ۔۔۔یہ جو شعروں میں جان پڑتی ہے
کوئی اُفتاد آن پڑتی ہے
ایک بوٹی جو آن پڑتی ہے
خُوب معدہ میں جان پڑتی ہے
ڈانٹ پڑتی ہے دل کو اکثر ہی
اور کبھی بے تکان پڑتی ہے
نصف بہتر سے ڈانٹ پڑتی ہے
اور پھر بے تکان پڑتی ہے
آنا چاہتا ہے مجھ سے ملنے وہ
راہ میں آن بان پڑتی ہے
آنا چاہتی ہے مجھ سے ملنے" وہ"
راہ میں بیوی جو آن پڑتی ہے
خود سے کیوں کر کھنچا کھنچا ہوں میں
تھی کوئی بات، دھیان پڑتی ہے
شور ایسا کہ کچھ نہ سُن پاؤں
اک صدا یوں تو کان پڑتی ہے
شورِ بچوں میں کچھ نہ سُن پاؤں
صدائے بیوی ہی کان پڑتی ہے
بد گُمانی، وضاحتیں ، توبہ
ایک پر اک گٹھان پڑتی ہے
شک بیوی کا اور وضاحت میری
ایک پر ایک گٹھان پڑتی ہے
حوصلوں میں دراڑ ڈال کے دیکھ
پسِ ہر تہہ چٹان پڑتی ہے
اُس کی لاٹھی تو ہے ہی بے آواز
چوٹ بھی بے نشان پڑتی ہے
" اُس" کی لاٹھی میں روئی لپٹی ہے
چوٹ بھی بے نشان پڑتی ہے
آ گیا ہوں فرازِ طور پہ میں
دونوں جانب ڈھلان پڑتی ہے
گھر پہ دو بیویاں جو ہوں غالِب
دونوں جانب سے تان پڑتی ہے
گورِ حسرت سے متّصل، دل میں
خواہشوں کی دُکان پڑتی ہے
کیا کہیں اُس گلی کا قصّہ ہم
واں تو اک داستان پڑتی ہے
احمد بھائی، لاجواب
کیا خوبصورت پیرایۂ اظہار ہے۔
باقی وقت ملنے پہ۔۔۔