سروش
محفلین
جہاں تیرا نقش قدم دیکھتے ہیں
خیاباں خیاباں اَرم دیکھتے ہیں
دل آشفتگاں خالِ کنجِ دہن کے
سویدا میں سیرِ عدم دیکھتے ہیں
ترے سروِ قامت سے اک قدِ آدم
قیامت کے فتنے کو کم دیکھتے ہیں
تماشا کر اے محوئے آئینہ داری
تجھے کس تمنّا سے ہم دیکھتے ہیں
سراغِ تُفِ نالہ لے داغِ دل سے
کہ شب رو ئے کا نقشِ قدم دیکھتے ہیں
بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالبؔ
تماشہء اہلِ کرم دیکھتے ہیں
خیاباں خیاباں اَرم دیکھتے ہیں
دل آشفتگاں خالِ کنجِ دہن کے
سویدا میں سیرِ عدم دیکھتے ہیں
ترے سروِ قامت سے اک قدِ آدم
قیامت کے فتنے کو کم دیکھتے ہیں
تماشا کر اے محوئے آئینہ داری
تجھے کس تمنّا سے ہم دیکھتے ہیں
سراغِ تُفِ نالہ لے داغِ دل سے
کہ شب رو ئے کا نقشِ قدم دیکھتے ہیں
بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالبؔ
تماشہء اہلِ کرم دیکھتے ہیں