شب ہجرت علی نے بھی عجب خدمت گزاری کی
ملک بھی جس سے حیراں ہو گئے وہ جاں نثاری کی
تمارا اے علی مرتضی واللہ کیا کہنا
ادا کرتے ہیں یوں حق اُخوت واہ کیا کہنا
جو بندے تابع حکم شہ ابرار ہوتے ہیں
وہ یوں بیخوف مرنے کیلیئے تیار ہوتے ہیں
جری و مرد میدانِ تہور ایسے ہوتے ہیں
شجاعت اسکو کہتے ہیں بہادر ایسے ہوتے ہیں
نبی کا سُن کے حکم پاک سیدھے اُن کے گھر آئے
اگرچہ سامنے تھی موت لیکن بے خطر آئے
کہیں آزردہ ہوسکتے ہیںمرد ایسی ملالوں سے
وہ تھے شیر خدا کیا خوف کرتی ان شغالوں سے
علی کا مرتبوں کا حال کوئی اور کیا جانے
جناب سرور کونین جانیں یا خدا جانے
علی سروردان گلشن رشدو ہدایت ہے
علی مولائے امت ہے علی شاہ ولایت ہے
علی کی ذات والا وجہ فخر زہد و طاعت ہے
علی کا روئے انور دیکھنا عین عبادت ہے
علی وہ ہیں جنہوں نے چیر کر پھینکا ہے ازدر کو
علی وہ ہیںاکھاڑا ہے جنہوںنے باب خیبر کو
علی ہیں والد سبطین و زوج حضرت زہراسلام اللہ علیہا
علی ابن ابی طالب ہیںداماد شہہ والا
علی وہ ہیں جو ہیں یکتا فن تیغ آزمائی میں
علی وہ ہیں نہیں جن سا کوئی مشکل کشائی میں
علی دنیا کے مولا ہیں علی امت کے والی ہیں
علی اعلیٰ و اکمل ہیں علی اولٰی و عالی ہیں
نہ ملے گا علیسا ایک بھی لاکھوں ہزاروں میں
علی ہیں پنجتن میں اور علی ہیں چار یاروں میں
وہ ہیںخاص رسول حق ہے زینت ہر طرف ان سے
ولایت کو ہے ان پر فخر امامت کو شرف ان سے
علی ہیںنفس پیغمبر علی ہیں ساقیء کوثر
علی ہیں قاتل مرحب علی ہیں فاتح خیبر
علی درجے میںاعلیٰ ہیں علی رتبہ میںبالا ہیں
علی مقبول درگاہ خداوند تعالیٰ ہیں
علی تھے اسقدر مقبول سرکار پیمبر میں
کہا ہے طمک طمی علی کی شان برتر میں
کبھی اپنی روئے پاک اڑہا کر شاد فرمایا
کبھی من کنت مولاہ سے اُن کو یاد فرمایا
کبھی آشوب سخت چشم سے اُن کو اماں بخشی
کبھی شمشیر یعنی ذولفقار جاں ستاں بخشی
ذرا دیکھئے تو کوئی کیا معظم کیا مؤقر ہیں
نبی ہیں شہر علم اور مرتضی اُس شہر کی در ہیں
یہ مانا اُن کا درجہ اس سے اعلیٰ اس سے اونچا ہے
یہ اُن کی مدح میںپھر بھی کسی نے خوب لکھا ہے
علی کا نام بھی نام خدا کیا راحتِ جاں ہے
عصائے پیر ہے تیغ جواں ہے حزر طفلاں ہے
علی ہیںاہل بیت مصطفی میںیہ روایت ہے
وہی ہے مومن کامل جسے اُن سے محبت ہے
خدا کے گھر میںپیدائش ہوئی جنکی علی وہ ہیں
سخی وہ ہیں غنی وہ ہیں جری وہ ہیں ولی وہ ہیں
شاعر معلوم نہیں