غم حسین علیہ السلام پر اشعار

آیاتِ حق کی چھاؤں میں عصمت کا پھول تھیں
زینب کہیں علی تھیں کہیں پر بتول تھیں

اسلام کا سرمایہ ء تسکین ہے زینب
ایمان کا سلجھا ہوا آئین ہے زینب

حیدر کے خدوخال کی تزئین ہے زینب
شبیر ہے قرآن تو یاسین ہے زینب

یہ گلشنِ عصمت کی وہ معصوم کلی ہے
تطہیر میں زہرا ہے تو تیور میں علی ہے۔
محسن نقوی
شاہ است حسین، بادشاہ است حسین
دین است حسین، دین پناہ است حسین
سر داد، نداد دست درِ دست یزید
حقا کہ بنائے لا الہ است حسین
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
قتل گاہوں سے چن کر ہمارے علم
اور نکلیں گے عشاق کے قافلے
معذرت، لیکن اس شعر کا غمِ حسین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ فیض نے یہ نظم جن کی یاد میں لکھی، اس جوڑے نے توخودکشی کر لی تھی۔
یہ نظم جس جگہ شائع کی گئی ہے، وہاں یہ نوٹ بھی موجود ہے:
(ایتھل اور جولیس روز بزگ کے خطوط سے متاثر ہوکر لکھی گئی)
مزید تصدیق کیلئے مکمل نظم دیکھ سکتے ہیں۔
 

فاخر رضا

محفلین
معذرت، لیکن اس شعر کا غمِ حسین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ فیض نے یہ نظم جن کی یاد میں لکھی، اس جوڑے نے توخودکشی کر لی تھی۔
یہ نظم جس جگہ شائع کی گئی ہے، وہاں یہ نوٹ بھی موجود ہے:
(ایتھل اور جولیس روز بزگ کے خطوط سے متاثر ہوکر لکھی گئی)
مزید تصدیق کیلئے مکمل نظم دیکھ سکتے ہیں۔
جی آپ نے درست فرمایا
میں نے یہ شعر واقعہ کربلا کے حوالے سے چنا ہے
ایسا کرنا رائج ہے
 

سیما علی

لائبریرین
قیامت ایک نمودار ہوگی محشر کو
سخن میں لاویں گے جب اس جوان بے سر کو

عجب نہیں ہے جو بے تابی آوے داور کو
کرے گا گر یہ مصیبت بیاں امام حسین
میر تقی میر
 
جس سر زمیں پہ دلبر زہرا عمل کرے
زہرہ کسی کا کیا ہے جو رد و بدل کرے
مانع وہ ہو، جو دین نبی میں خلل کرے
کافر ہے جو حسین سے جنگ و جدل کرے

دخل اس میں روم کا ہے نہ سلطان شام کا
دنیا کی سب زمیں پہ ہے قبضہ امام کا​
 

سیما علی

لائبریرین
قافلۂ حجاز میں ایک حُسینؓ بھی نہیں
گرچہ ہے تاب دار ابھی گیسوئے دجلہ و فرات

عقل و دل و نگاہ کا مُرشدِ اوّلیں ہے عشق
عشق نہ ہو تو شرع و دِیں بُت کدۂ تصوّرات

صدقِ خلیلؑ بھی ہے عشق، صبر حُسینؓ بھی ہے عشق
معرکۂ وجُود میں بدر و حُنَین بھی ہے عشق​
 

سیما علی

لائبریرین
نہ تو شہرت نہ ہی دولت نہ حکومت مانگتے۔
اپنے بس میں گر یہ ہوتا حُر کی قسمت مانگتے
کربلا میں سر نہ دیتے گر حسین ابن علی
ہر زمانے میں یزیدِ وقت بیعت مانگتے
صفدر ھمدانی
 

سیما علی

لائبریرین
مرے شرق و غرب کی خیر ہو کہ سفر ہے دجلۂ دہر کا
کہیں مثلِ نامِ حسینؑ بھی، کوئی بادباں ہو تو لے کے آ

میں وہ حال ہوں کہ بحال ہوں ، مرے فرق فر پہ گلاب رکھ
میں صراطِ حر کا غلام ہوں،کوئی ہفت خواں ہو تو لے کے

نہ انیس ہوں نہ دبیر ہوں، میں نصیر صرف نصیر ہوں
مرے حرفِ ظرف کو جانچنے، کوئی نکتہ داں ہو تو لے کے آ
نصیر ترابی
 

سیما علی

لائبریرین
سیدہ کی دعا عزا خانہ
دین حق کی بقا عزا خانہ

میں نے مانگی تھی کوئی جائے اماں
دل سے آئی صدا عزا خانہ

اس کے گھر سیدہ ہوئیں مہمان
جس کے گھر میں سجا عزا خانہ

دل میں یاد حسین روشن ہے
اور ہوتا ہے کیا عزا خانہ

بھائی نے بخش دی ہے خاک شفا
اور بہن کی عطا عزا خانہ

ہر نفس ہو رہی ہے سینہ زنی
یہ مرا دل ہے یا عزا خانہ

اس کا نام و نسب کھلا سب پر
جس کسی کو کھلا عزا خانہ

میں عزادار ہوں شہ دیں کا
اور میرا پتا عزا خانہ

ہے مرے گھر کی زیب و زین عقیل
اک علم دوسرا عزا خانہ

۔ ۔ ۔ عقیل عباس جعفری
 

سیما علی

لائبریرین
نفس نفس میں شہادت کی جستجو کی دھمال
چراغ بجھ تو چکا ہے مگر اُٹھا کوئی ہے؟

رقم ہے فلسفہءِ صبر اور بقائے دوام
بجز حسین کے تاریخ میں لکھا کوئی ہے؟

(ناصر ملک)
 

سیما علی

لائبریرین
اےشمس تو کچھ دیرکوپردےمیں چلاجا!
ہونے لگی مجلس میں بیاں شامِ غریباں

لوگو سنو یہ حضرت شبّیرؑ نہیں ہیں
گویا ہے سر نوک سناں شام غریباں

توقیر انیق
 

سیما علی

لائبریرین
یزیدِ عصر سے پیکار ہے ابھی باقی
فضا میں گونج رہی ہے ابھی صدائے حسین

امیرِ شام کو مدفن کی بھی جگہ نہ ملی
فرات و دجلہ و رے اب ہیں زیرِ پائے حسین

ریاض ساغر
 

سیما علی

لائبریرین
یزید_عصر کے لشکر ہوئے ہیں بلوہ صفت
یہ آج بھی اسی جوروجفا میں زندہ ہیں

جھنیں بھی ذکر_حسینی نصیب ہے منظر
دراصل عشق_شہہ_دوسرا میں زندہ ہیں

منظر نقوی
 

سیما علی

لائبریرین
کربلا فرشِ زمیں پر بھی فلک جیسی ہے
کام ہوتے ہیں یہاں سارے نہونے والے

دیکھ عباسؑ نے مشکیزہ اٹھایا ہوا ہے
دیکھ عباسؑ ہیں دریا کو ڈبونے والے
فقیرعارف امام
 
Top