غم حسین علیہ السلام پر اشعار

سیما علی

لائبریرین
--
آگئی یہ بھی منزلِ حجت
اب فقط بے زباں کی باری ہے

اب بھی ہے شانہِ علم پہ بلند
مشک غازی نے کب اتاری ہے

نصیر ترابی،
 

سیما علی

لائبریرین
ابر فوج دشمناں اے فلک یوں ڈوب جائے
فاطمہ کا چاند مہر آسمانِ اہل بیت
کس مزے کی لذتیں ہیں آب تیغِ یار میں
خاک و خوں میں لوٹتے ہیں تشنگانِ اہل بیت
 

سیما علی

لائبریرین
کربلا میں ابن حیدرؑ نے جو سجدہ کر دیا
رب نے اس سجدے کو ہر سجدے سے اعلیٰ کر دیا

بے ردا ہونے کو تھی امت شہ کونین کی
حضرت زینب نے پیش اپنا دوپٹہ کر دیا

کربلا کی ریت پر پڑھنے گیا تھا جو نماز
اس نمازی نے نمازوں کا سر اونچا کر دیا

جب ہوئی بے پردہ زینب شام کے دربار میں
سر پہ ان کے رحمتوں کا رب نے پردہ کر دیا

اور سجدے ہو گئے ہوتے تو کیا ہوتا کہ جب
کربلا کو ایک سجدے نے معلیٰ کر دیا

کٹ گئے بازو مگر اونچا رکھا دیں کا علم
کام یہ عباس نے شاہدؔ انوکھا کر دیا
شاہد رضا شاہجاں پوری
 

سیما علی

لائبریرین
اثر وارثی
حسین تم کو شہادت سلام کہتی ہے
شہادتوں کی حقیقت سلام کہتی ہے
تمہیں تجلّیِ وحدت سلام کہتی ہے
تمہارے رب کی جلالت سلام کہتی ہے
وقارِ کبریا تم پر صلوۃ بھیجے ہے
تمہیں تو شانِ رسالت سلام کہتی ہے
 

سیما علی

لائبریرین
مومن از عشق است و عشق از مومنست
عشق را ناممکن ما ممکن است

مومن اللہ تعالیٰ کے عشق سے قائم ہے اور عشق کا وجود مومن سے ہے؛ وہ چیزیں جو ہمارے لیے ناممکن ہیں وہ عشق کے نزدیک ممکن ہیں۔
علامہ محمد اقبالؒ
 

سیما علی

لائبریرین
آن امامِ عاشقان پور بتول
سرو آزادے ز بستانِ رسول

وہ عاشقوں کے امام سیدہ فاطمہ ( سلام اللہ علیہا ) کے فرزند اور حضور اکرم (ﷺ) کے باغ کے سرو آزاد تھے۔

سرخ رو عشق غیور از خون او
شوخی این مصرع از مضمون او

عشقِ غیّور ان کے خون سے سرخرو ہوا؛ مصرعۂ عشق کی شوخی اسی مضمون (واقعۂ کربلا) سے ہے۔
علامہ محمد اقبالؒ
 

سیما علی

لائبریرین

راکبِ دوشِ رسول ﷺ​

بہر آن شہزادۂ خیر الملل
دوش ختم المرسلین نعم الجمل

بہترین امت (امتِ مسلمہ) کے اس شہزادے (حسین علیہ السلام )کے لیے حضور (ﷺ) ختم المرسلین کا دوش مبارک سواری تھی، اور کیا اچھی سواری تھی۔ (رموزِ بے خودی)
 

سیما علی

لائبریرین

حسین علیہ السلام مثلِ قرآن​

درمیان امت ان کیواں جناب
ہمچو حرف قل ہو اللہ در کتاب

یہ بلند مرتبت شخصیت امت کے درمیان یوں ہے جیسے قرآن پاک میں سورۃ الاخلاص۔ (رموزِ بے خودی)
 

سیما علی

لائبریرین

حسین علیہ السلام امت کی وحدت کے محافظ ہیں​

آن یکی شمع شبستان حرم
حافظ جمعیت خیرالامم

آپ (سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا ) سیدنا حسین ( علیہ السلام ) کی والدہ تھیں جو شبستانِ حرم کی شمع تھے، اور جنہوں نے خیر الامم (امت مسلمہ) کے اتحاد کی حفاظت فرمائی۔ (رموزِ بے خودی)
 

سیما علی

لائبریرین

امام حسین علیہ السلام کا اصولی مؤقف​

امام حسین علیہ السلام کا اصولی مؤقف ہی آپ علیہ السلام کے مقام کا آئینہ دار ہے، اس کی قبولیت دنیا میں ہوئی۔

تا نشیند آتش پیکار و کین
پشت پا زد بر سر تاج و نگین

انہوں نے حکومت کو ٹھکرا دیا تاکہ امت مسلمہ کے اندر سے خانہ جنگی اور دشمنی کی آگ ختم ہو جائے۔ (رموزِ بے خودی)
 

سیما علی

لائبریرین

امام حسین علیہ السلام کا مقام فقرہے​

فقر عریاں گرمی بدر و حنین
فقر عریاں بانگ تکبیر حسین

فقر عریاں غزوات بدر و حنین کی گرمی ہے؛ فقر عریاں حضرت حسین ( علیہ السلام ) کی تکبیر کی آواز ہے۔ (پس چہ بائد کرد)
 

سیما علی

لائبریرین

امام حسین علیہ السلام کا گھر کائنات کا رہنما ہے​

قوت دین مبین فرمودہ اش
کائنات آئین پذیر از دودہ اش

حضور اکرم (ﷺ) نے انہیں دین مبین کی قوّت فرمایا ہے؛ ان کے خاندان سے کائنات کو قانون ملا ہے۔ (اسرارِخودی)
 

سیما علی

لائبریرین

کائنات میں حسین علیہ السلام جیسا اور کوئی نہیں​

قافلۂ حجاز میں ایک حسین علیہ السلام بھی نہیں
گرچہ ہے تاب دار ابھی گیسوئے دجلہ و فرات
 

سیما علی

لائبریرین

امام حسین علیہ السلام نمائندہ حق ہیں​

موسی و فرعون و شبیر و یزید
این دو قوت از حیات آید پدید

موسی و فرعون اور شبیر و یزید؛ یہ دونوں قوتیں حیات ہی کا اظہار ہیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
اعظمؔ جلال آبادی

اے کربلا ہے تیری زمین رشکِ کیمیا
تانبے کو خاک سے ہم زر بنائیں گے
اعظمؔ تُو اپنے شوق کو بے فائدہ نہ جان
فردوس میں یہ شعر تیرا گھر بنائیں گے
 

سیما علی

لائبریرین
لوحِ جہاں پہ نقش ہے عظمت حسین کی
حق کو شرف ملا ہے بدولت حسین کی
ہوئی ہے تازہ دل میں رسولِ خدا کی یاد
کہتے تھے لوگ دیکھ کے صورت حسین کی
تھا اعتقاد میرے بزرگوں کو بھی ادیبؔ
میراث میں ملی ہے محبت حسینؓ کی
گرسرن لال ادیبؔ لکھنوی
 

سیما علی

لائبریرین
موقوف کچھ نہیں ہے انیسؔ و دبیرؔ پر
راہیؔ بھی کہہ رہا ہے ترا مرثیہ حسین

میں حق پرست مبصر ہوں اس لیے شبیر
تمہیں ہی فاتحِ عالم قرار دیتا ہوں

کاش پھر پیغامِ حق لے کر یہاں آئیں حسین
زندگی کو اک نیا پیغام دے جائیں حسین
رگھبیر سرن دواکر المعروف راہیؔ امروہوی
 

سیما علی

لائبریرین
حسین درد کو، دل کو، دعا کو کہتے ہیں
حسین اصل میں دینِ خدا کو کہتے ہیں
حسین حوصلۂ انقلاب دیتا ہے
حسین شمع نہیں آفتاب دیتا ہے
حسین لشکرِ باطل کا غم نہیں کرتا
حسین عزم ہے ماتھے کو خم نہیں کرتا
حسین سلسلۂ جاوداں ہے رحمت کا
حسین نقطۂ معراج ہے رسالت کا
بروزِ حشر نشاطِ دوام بخشے گا
حسین درشنِؔ تشنہ کو جام بخشے گا
 
Top