سیدھی سادھی بات،
جلوس جلسہ کرنا ہے تو شہر کے باہر کسی خالی میدان میں جیسے تبلیغی کرتے ہیں
ہر طرح کا جلوس جلسہ جو روڈ پر ہوتےہوں چاہے سیاسی ہوں غیر سیاسی یا مذہبی اس کوبند ہونا چاہیے
اس میں آرٹیکل یاد آرہے ہیںکیوں بند ہونا چاہیے؟
پاکستان کوئی ڈکٹیٹرشپ نہیں ہے کہ جہاں لوگوں کے حقوق نہایت آسانی سے پامال کئے جائیں۔ یہ ایک جمہوریت ہے اور یہاں سب کو اپنے طریقے سے مذہبی تہوار منانے کی مکمل آزادی ہے۔ یقین نہ آئے تو آئین کے آرٹیکل 20 کا مطالعہ فرمائیں۔
اصل حقیقتاوریا صاحب کے نزدیک ہر فساد کی جڑ امریکیوں یا پھر انگریزوں میں ہے۔۔۔ ۔ہم لوگوں میں کوئی خرابی نہیں ہے
اوریا صاحب کے نزدیک ہر فساد کی جڑ امریکیوں یا پھر انگریزوں میں ہے۔۔۔ ۔ہم لوگوں میں کوئی خرابی نہیں ہے
راولپنڈی سانحے میں دو کردار تھے۔ سنی اور شیعہ۔ تیسرے کا ذکر بھی کیا جاتا ہے۔ چوں کہ آپ تیسرے کو بالکل حذف کررہے ہیں لہٰذا اس کا مطلب پڑھنے والا یہ لےگا کہ بے گناہ سُنیوں کو جلانے ، شہید کرنے اور ان کے چہرے مسخ کرنے کے ذمہ دار شیعہ ہوئے۔ ذرا اپنی بات پر پھر غور کیجیے۔فرقہ واریت پھیلانے والوں کو بے لگام چھوڑا ہوا ہے۔ گلی گلی میں نفرتیں پھیلائی گئی ہیں اور 25 سال سے پھیلائی جا رہی ہیں۔ اور جب کوئی ناخوشگوار واقعہ ہوتا ہے تو ذمہ داری تیسرے ہاتھ پر ڈال دی جاتی ہے۔
بالکل صحیحفرقہ واریت پھیلانے والوں کو بے لگام چھوڑا ہوا ہے۔ گلی گلی میں نفرتیں پھیلائی گئی ہیں اور 25 سال سے پھیلائی جا رہی ہیں۔ اور جب کوئی ناخوشگوار واقعہ ہوتا ہے تو ذمہ داری تیسرے ہاتھ پر ڈال دی جاتی ہے۔
راولپنڈی سانحے میں دو کردار تھے۔ سنی اور شیعہ۔ تیسرے کا ذکر بھی کیا جاتا ہے۔ چوں کہ آپ تیسرے کو بالکل حذف کررہے ہیں لہٰذا اس کا مطلب پڑھنے والا یہ لےگا کہ بے گناہ سُنیوں کو جلانے ، شہید کرنے اور ان کے چہرے مسخ کرنے کے ذمہ دار شیعہ ہوئے۔ ذرا اپنی بات پر پھر غور کیجیے۔
یہی امید تھیاول تو مسجد اور مدرسہ میں سنی نہیں تھے بلکہ کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ کے اراکین تھے جن کا کام ہی معاشرے میں نفرتیں پھیلانا ہے۔ یہ بات حکومت کی رپورٹ سے واضح ہے۔ انہوں نے اشتعال انگیز تقاریر بھی کیں۔ اور ان پر حملہ کرنے والے جلوس کے ہی لوگ تھے۔ شدت پسند ہر گروہ اور فرقے میں موجود ہیں۔ اور ہمیں ان کی مذمت کرنی چاہیے نہ کہ پشت پناہی۔
کچھ ویڈیوز لوڈ ہوئے ہیں دیکھ لین سمجھ لیں ہم کچھ بھی نہیں ہمارا تعلق انسانیت سے ہے اسطرح خیال کریں اور ویڈیوں کو گہرائیوں سے دیکھیں۔اول تو مسجد اور مدرسہ میں سنی نہیں تھے بلکہ کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ کے اراکین تھے جن کا کام ہی معاشرے میں نفرتیں پھیلانا ہے۔ یہ بات حکومت کی رپورٹ سے واضح ہے۔ انہوں نے اشتعال انگیز تقاریر بھی کیں۔ اور ان پر حملہ کرنے والے جلوس کے ہی لوگ تھے۔ شدت پسند ہر گروہ اور فرقے میں موجود ہیں۔ اور ہمیں ان کی مذمت کرنی چاہیے نہ کہ پشت پناہی۔
کچھ ویڈیوز لوڈ ہوئے ہیں دیکھ لین سمجھ لیں ہم کچھ بھی نہیں ہمارا تعلق انسانیت سے ہے اسطرح خیال کریں اور ویڈیوں کو گہرائیوں سے دیکھیں۔
دانائی کی اصل اللہ کا خوف ہے