حسان خان
لائبریرین
چونکہ تُرکی و اردو شاعری، ادبی و تاریخی لحاظ سے فارسی شاعری کی ذیلی شاخیں ہیں، یا کم از کم صدیوں تک فارسی ہی سے نشو و نما پا کر بلوغت و کمال تک پہنچی ہیں، لہٰذا تینوں شعری روایتوں میں مضامین کا اشتراک ہے، اِس لیے اگر کلاسیکی فارسی و تُرکی ابیات کو اردو میں ترجمہ کیا جائے، تو شعری مضامین و مفاہیم میں یگانگی و قرابت ہونے کے باعث اردو کا قاری، بشرطیکہ اردو کی کلاسیکی ادبی و شعری روایات سے کماحقُّہُ آگاہ ہو، فارسی و تُرکی شاعری میں ذرا اجنبیت و نامانوسی کا احساس نہیں کرتا اور اُس کو شاعری کا اکثر حصّہ تشریح طلب معلوم نہیں ہوتا۔۔۔ تاہم، بعض اوقات فارسی و تُرکی شاعری کے مطالعے اور ترجمے کے دوران چند ایسے مقامات نظر آتے ہیں جہاں یہ محسوس ہوتا ہے کہ اگر یہاں صرف بیت کے ترجمے پر اکتفا کیا جائے تو اوسط قاری بیت کو کاملاً درک و فہم نہ کر پائے گا۔ کیونکہ اُن ابیات میں ایسی حکایات، اساطیر، اور تاریخی رُودادوں وغیرہ کی جانب اشارہ ہوتا ہے یا ایسی باریک و بعید تشبیہات و استعارات کا استعمال ہوتا ہے، جن سے کم افراد واقف ہوتے ہیں، یا جن سے آگاہی کے لیے قدیم ادبی و شعری و تاریخی کتابوں کا مطالعہ درکار ہوتا ہے، جس کی ہر قاری سے توقّع نہیں رکھی جا سکتی۔ لہٰذا ایسے مقامات پر میں ترجمے کے ساتھ تشریح کا بھی التزام کرتا ہوں تاکہ اُن دو زبانوں سے ناآشنا قاری اگر بیت کی زبان، لفظیات، اور نحو و ساخت سے کُل طور پر محظوظ نہیں ہو سکتا تو کم از کم بیت کا مفہوم اُس کے لیے ضرور قابلِ لذّت گیری ہو۔ ساتھ ہی امید بھی ہوتی ہے کہ یہ تشریحات قاری کے ادبی ذوق کے رُشد و بالیدگی کا باعث بنیں گی۔
میں اِس دھاگے میں وہ فارسی و تُرکی ابیات و اشعار یکجا کروں گا جن کے ترجمے کے ذیل میں مَیں نے تشریح، یا توضیحی تبصرہ و یاد دہانی لکھی ہو یا ترجمہ کی ہو۔ جو تشریحات و توضیحات میں نے کی ہیں، وہ میں نے اپنی فہم اور اپنی زبان دانی کے مطابق کی ہیں، لہٰذا وہ حرفِ آخر نہیں ہیں اور نہ یہ دعویٰ ہی ہے کہ اُن میں بیت کی تمام ممکنہ اَبعاد کا احاطہ کیا گیا ہے یا وہ خطا کے احتمال سے بری ہیں۔
میں اِس دھاگے میں وہ فارسی و تُرکی ابیات و اشعار یکجا کروں گا جن کے ترجمے کے ذیل میں مَیں نے تشریح، یا توضیحی تبصرہ و یاد دہانی لکھی ہو یا ترجمہ کی ہو۔ جو تشریحات و توضیحات میں نے کی ہیں، وہ میں نے اپنی فہم اور اپنی زبان دانی کے مطابق کی ہیں، لہٰذا وہ حرفِ آخر نہیں ہیں اور نہ یہ دعویٰ ہی ہے کہ اُن میں بیت کی تمام ممکنہ اَبعاد کا احاطہ کیا گیا ہے یا وہ خطا کے احتمال سے بری ہیں۔
آخری تدوین: