فرخ منظور کی تک بندیاں

فرخ منظور

لائبریرین
رات بے خواب سی کچھ خواب اڑا کر لائی
ہم نے تعبیر وہ پائی کہ دہائی صاحب

کچھ ہمیں خواب بھی بے خواب لیے پھرتے ہیں
ہو گئی پھر تو محبت بھی دہائی صاحب
(فرخ منظور)
 

فرخ منظور

لائبریرین
میسّر اب قیادت ہو گئی ہے
خصومت ہی سیاست ہوگئی ہے

نشاطِ وصل کی جو آرزو تھی
اب اس سے بھی عداوت ہوگئی ہے

صنم ہم بھی کبھی پوجا کئے تھے
سمٹ کر اب یہ وحدت ہوگئی ہے

دعا دیتے تھے "عمر ِجاوداں ہو“
مبارک ہو! شہادت ہوگئی ہے

جسے رکھتا تھا اپنی جاں کا دشمن
اب اس سے بھی ارادت ہوگئی ہے

جسے سمجھے تھے سعئ رائیگاں ہم
وہی الفت، عبادت ہوگئی ہے

ترے کوچے کو ہی جاتے ہیں اب تو
مرے قدموں کو عادت ہوگئی ہے

تمنا شعر کہنے کی تھی فرّخ
غزل مجھکو، سعادت ہوگئی ہے

(فرخ منظور)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
میسّر اب قیادت ہو گئی ہے
خصومت ہی سیاست ہوگئی ہے

نشاطِ وصل کی جو آرزو تھی
اب اس سے بھی عداوت ہوگئی ہے

صنم ہم بھی کبھی پوجا کئے تھے
سمٹ کر اب یہ وحدت ہوگئی ہے

دعا دیتے تھے "عمر ِجاوداں ہو“
مبارک ہو! شہادت ہوگئی ہے

جسے رکھتا تھا اپنی جاں کا دشمن
اب اس سے بھی ارادت ہوگئی ہے

جسے سمجھے تھے سعئ رائیگاں ہم
وہی الفت، عبادت ہوگئی ہے

ترے کوچے کو ہی جاتے ہیں اب تو
مرے قدموں کو عادت ہوگئی ہے

تمنا شعر کہنے کی تھی فرّخ
غزل مجھکو، سعادت ہوگئی ہے

(فرخ منظور)
واہ واہ! واہ! بہت خوب ، فرخ بھائی!
کیا بات ہے ! دیر آید درست آید۔ پہلی بار آپ کی طرف سے پوری غزل عطا ہوئی ہے۔ اچھے اشعار ہیں ۔
تمنا شعر سننے کی تھی صاحب
غزل ہم کو عنایت ہوگئی ہے

اللّٰہ کرے زورِ قلم اور زیادہ ! امید ہے کہ آپ کی طرف سے یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
واہ واہ! واہ! بہت خوب ، فرخ بھائی!
کیا بات ہے ! دیر آید درست آید۔ پہلی بار آپ کی طرف سے پوری غزل عطا ہوئی ہے۔ اچھے اشعار ہیں ۔
تمنا شعر سننے کی تھی صاحب
غزل ہم کو عنایت ہوگئی ہے

اللّٰہ کرے زورِ قلم اور زیادہ ! امید ہے کہ آپ کی طرف سے یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

بہت شکریہ ظہیر بھائی
 

جاسمن

لائبریرین
بہت خوبصورت غزل۔
بہت پیارے اشعار۔
جسے سمجھے تھے سعئ رائیگاں ہم
وہی الفت، عبادت ہوگئی ہے
بہت خوب!
تمنا شعر کہنے کی تھی فرّخ
غزل مجھکو، سعادت ہوگئی ہے
واقعی سعادت ہو گئی۔ :)
دعا دیتے تھے "عمر ِجاوداں ہو“
مبارک ہو! شہادت ہوگئی ہے
کمال۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
ہلالِ عید بر اوجِ فلک ہویدا شد
کلیدِ مے کدہ گم گشتہ بود، پیدا شد

ہلالِ عید کو دیکھا تو یہ گمان ہوا
کہ مل چکی ہے جو کھو دی تھی مے کدے کی کلید
(فرخ منظور)
 
Top