جیہ خوری ماتہ فارسی نہ رازی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چشم ما روشن و دل ما شاد
نو فارسی زدکڑہجیہ خوری ماتہ فارسی نہ رازی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک بار پھر شکریا
اصل شعر یوں ہے
جمع کرتے ہو کیوں "رقیبوں" کو
اک تماشا ہوا، گلا نہ ہوا
ہوا یوں کہ چچا غالب محبوب کے پاس شکوہ لے کر گئے کہ بھئ اوروں سے ملتے جلتے ہو اور ہمیں گھاس ہی نہیں ڈالتے کبھی ہم سے بھی ملا کرو۔ محبوب تو ویسے ہی خار کھائے بیٹھا تھا سب عاشقوں کے سامنے غالب کی خوب خبر لی کہ یہ منہ اور مسور کی دال۔ آئینے میں صورت دیکھی ہے کبھی۔ غرض اس کی خوب بے عزتی کرادی ۔ زچ آکر غالب نے شعر کہا کہ بھئی ہم نے تو اک لہ کیا تھا کیا ضرور تھا کہ رقیبوں کے سامنے میرا یوں تماشا بنا دیا
جیہہہہہ بہت بہت مبارک ہو۔۔۔ویسے اب یہاں ایک گرینڈ پارٹی ہونی چاہیے۔۔۔۔اوہ یار کچھ کھانے پینے کی بھی تو باتیں شاتیں کرو نا آپ لوگ
مبروک یا جیہ!
فاطمہ بہت بہت شکریہجیہ بہت بہت مبارک ہو
استاذ بہ سوک وی۔۔۔۔نو فارسی زدکڑہ
اوہو جوجو کی مبارکباد کا موضوع ہواور میں نہ آؤں یہاں؟
بہت مبارک ہو بٹیا۔۔ تم واقعی بہت محنت کرتی ہو، مجھ سے بڑھ کر اس کا تجربہ راست کس کو ہوگا!!