ہاں تو اس میں برائی کیا ہے۔۔۔۔ تاکہ ہم سمجھیں اور سیکھیں۔۔۔ لیکن انتطامیہ کو بہت زیادہ کام کرنا پڑ سکتا ہے،،،ایک زمرہ عراق پر، ایک افغانستان پر، ایک شام پر بھی بنایا جائے۔ پاکستان تو خیر ہے ہی گھر کی کھیتی، اسے بھول جانا ہی بہتر ہے
اس طرح کے وقتی زمرے بنانا بہت مشکل ہو جاتا ہے کہ چند دن بعد جب کئی برس کی خاموشی ہوئی تو زمرہ بیکار ہو جائے گا۔ آپ عالم اسلام کے زمرے سے مدد لے سکتے ہیں یا پھر پری فکس کو استعمال کر سکتے ہیںہاں تو اس میں برائی کیا ہے۔۔۔۔ تاکہ ہم سمجھیں اور سیکھیں۔۔۔ لیکن انتطامیہ کو بہت زیادہ کام کرنا پڑ سکتا ہے،،،
مجھے نہیں لگتا کہ متاثرین امریکہ کا زمرہ وقتی ثابت ہوگا۔ کبھی کسی کی اور کبھی کسی کی باری آتی رہے گیاس طرح کے وقتی زمرے بنانا بہت مشکل ہو جاتا ہے کہ چند دن بعد جب کئی برس کی خاموشی ہوئی تو زمرہ بیکار ہو جائے گا۔ آپ عالم اسلام کے زمرے سے مدد لے سکتے ہیں یا پھر پری فکس کو استعمال کر سکتے ہیں
بالکل صحیح اندیشہ لگتا ہے آپ کا،،،،،اس طرح کے وقتی زمرے بنانا بہت مشکل ہو جاتا ہے کہ چند دن بعد جب کئی برس کی خاموشی ہوئی تو زمرہ بیکار ہو جائے گا۔ آپ عالم اسلام کے زمرے سے مدد لے سکتے ہیں یا پھر پری فکس کو استعمال کر سکتے ہیں
مجھے نہیں لگتا کہ متاثرین امریکہ کا زمرہ وقتی ثابت ہوگا۔ کبھی کسی کی اور کبھی کسی کی باری آتی رہے گی
اسے آپ تاریخ کے حوالے سے دیکھ سکتے ہیں یا سیاست۔ باقی اگر فلسطین کے لئے زمرہ بنتا ہے تو وہ محض "جذباتیت" کا ہی ہوگا۔ کیونکہ محفل پر دیکھ لیجئے کہ اب تک کتنی بات چیت ہوئی ہے اور اس میں عقل کتنی تھی اور جذباتیت کتنی۔ جذباتیت بذاتِ خود بری چیز نہیں، لیکن جب کسی بڑے مسئلے کے حل کو آپ عقل کی بجائے جذباتیت کی نگاہ سے دیکھیں گے تو پھر مسئلہ صرف بڑھتا جائے گابالکل صحیح اندیشہ لگتا ہے آپ کا،،،،،
لیکن فلسطین والا کیس تو کب سے چل رہا ہے،،،، اور تقریباََ پوری دنیا سے مسلمان اس تعلق سے حساس ہیں۔تو پھر شاید یہ بند نا پڑے،،، وہ الگ بات ہے کہ محفل پر کچھ مصیبت نہ آجائے
کبھی کبھی آپ جیسوں کے جوابات پڑھ کر دل چاہتا ہے کہ کاش ،،،، ایک سے زائد ریٹینگ دینے کی آزادی ہوتی،،، زبردست۔اسے آپ تاریخ کے حوالے سے دیکھ سکتے ہیں یا سیاست۔ باقی اگر فلسطین کے لئے زمرہ بنتا ہے تو وہ محض "جذباتیت" کا ہی ہوگا۔ کیونکہ محفل پر دیکھ لیجئے کہ اب تک کتنی بات چیت ہوئی ہے اور اس میں عقل کتنی تھی اور جذباتیت کتنی۔ جذباتیت بذاتِ خود بری چیز نہیں، لیکن جب کسی بڑے مسئلے کے حل کو آپ عقل کی بجائے جذباتیت کی نگاہ سے دیکھیں گے تو پھر مسئلہ صرف بڑھتا جائے گا
ایسے لوگ خاموش رہیں تو شاید مسئلہ اتنا نہ خراب ہو جتنا "ایسے" لوگوں کی جذباتیت سے ہوتا ہے۔ آج ہم اگر اسرائیل کو جنگ جو، ظالم اور برا کہتے ہیں تو ہم یہ نہیں بتاتے کہ کتنی بار جنگ بندی کی کوشش حماس کے انکار سے ختم ہوئی ہے۔ آپ بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ چند راکٹ پھینک کر حماس اسرائیل کو تو کوئی نقصان نہیں پہنچاتا لیکن بدلے میں سینکڑوں یا ہزاروں شہریوں کی جان چلی جاتی ہے۔ اس وقت فلسطینیوں کو دنیا سے صرف ایک چیز مل رہی ہے، وہ ہے اخلاقی ہمدردی (باقی سب ڈرامے ہیں، کوئی کچھ مدد نہیں کرتا، صرف ڈائیلاگ بولے جاتے ہیں)۔ حماس کی طرف سے جنگ بندی کا انکار کرنا اس اخلاقی ہمدردی کرنے والوں کو بھی بیک فٹ پر جانے پر مجبور کر دیتا ہے۔ خیر، اپنا اپنا نکتہ نظر ہے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ امریکہ سے شکست کھانے کے بعد جاپان نے وہی کام کیا جو صلح حدیبیہ کی یاد دلاتا ہے۔ جاپان نے وقت لیا، بحیثیت قوم خود کو سنبھالا اور آج دیکھئے کہ سائنسی اور تجارتی محاذ پر اسے سپر پاور کا درجہ ملا ہوا ہے۔ اگر یہی کام فلسطینی کرتے کہ اسرائیل کو تسلیم کر کے اس کے ساتھ امن سے رہتے، تعلیم اور تجارت میں ترقی کرتے تو آج ان کا آزاد مقام ہوتا۔ چاہے ان کو ملکی رقبہ نسبتاً چھوٹا ملتا، لیکن کم از کم عزت سے زندہ رہنے کا تو موقع ملتا۔ آج تو وہ بھی نہیں مل سکتا۔ معذرت کے ساتھ، بحیثیت قوم آج ہم لوگ پہلے پیاز کھانے سے انکار کرتے ہیں اور پھر پیاز بھی کھاتے ہیں اور سو جوتے بھیکبھی کبھی آپ جیسوں کے جوابات پڑھ کر دل چاہتا ہے کہ کاش ،،،، ایک سے زائد ریٹینگ دینے کی آزادی ہوتی،،، زبردست۔
لیکن "ایسے ویسے "لوگوں کے لئے اگر "ایسے " لوگ خاموش رہے تو ۔۔۔۔ یہ بھی تو غلط ہی ہے نا جناب!
پھر میں شکایت کروں گا ،،، سعود بھائی ،،، اور دیگر سے،،،، ریٹنگ زیادہ دینے کا کیا حل ہو سکتا ہے
اب ہم عوام اپنے جذبات کا اظہار بھی نا کریں؟ جب آپ روزانہ سینکڑون معصوم بچوں، عورتوں اور بے گناہ مردوں کی شہادت کی خبریں سنیں گے تو جذبات قابو میں کیسے رہیں گے؟اسے آپ تاریخ کے حوالے سے دیکھ سکتے ہیں یا سیاست۔ باقی اگر فلسطین کے لئے زمرہ بنتا ہے تو وہ محض "جذباتیت" کا ہی ہوگا۔ کیونکہ محفل پر دیکھ لیجئے کہ اب تک کتنی بات چیت ہوئی ہے اور اس میں عقل کتنی تھی اور جذباتیت کتنی۔ جذباتیت بذاتِ خود بری چیز نہیں، لیکن جب کسی بڑے مسئلے کے حل کو آپ عقل کی بجائے جذباتیت کی نگاہ سے دیکھیں گے تو پھر مسئلہ صرف بڑھتا جائے گا
ان جذبات کا کیا نتیجہ نکلتا ہے؟ ماسوائے آپس میں ہی سر پھٹول کے؟ اس سے بہتر نہیں کہ کچھ ایسا کیا جائے کہ جس کا کچھ فائدہ فلسطینیوں کو بھی پہنچے؟اب ہم عوام اپنے جذبات کا اظہار بھی نا کریں؟ جب آپ روزانہ سینکڑون معصوم بچوں، عورتوں اور بے گناہ مردوں کی شہادت کی خبریں سنیں گے تو جذبات قابو میں کیسے رہیں گے؟
کیا ہم واقعی میں کچھ فائدہ پہنچا سکتے ہیں فلسطینیوں کو؟؟؟؟ان جذبات کا کیا نتیجہ نکلتا ہے؟ ماسوائے آپس میں ہی سر پھٹول کے؟ اس سے بہتر نہیں کہ کچھ ایسا کیا جائے کہ جس کا کچھ فائدہ فلسطینیوں کو بھی پہنچے؟