فلسطینیوں کی بھلائی کا کام بھی کر لیں لیکن جذبات کو کہاں تک دبائیں گے؟ان جذبات کا کیا نتیجہ نکلتا ہے؟ ماسوائے آپس میں ہی سر پھٹول کے؟ اس سے بہتر نہیں کہ کچھ ایسا کیا جائے کہ جس کا کچھ فائدہ فلسطینیوں کو بھی پہنچے؟
فلسطینیوں کی بھلائی کا کام بھی کر لیں لیکن جذبات کو کہاں تک دبائیں گے؟ان جذبات کا کیا نتیجہ نکلتا ہے؟ ماسوائے آپس میں ہی سر پھٹول کے؟ اس سے بہتر نہیں کہ کچھ ایسا کیا جائے کہ جس کا کچھ فائدہ فلسطینیوں کو بھی پہنچے؟
جذباتیت سے تو ہم خود کو بھی فائدہ نہیں پہنچا سکتے، فلسطین تو بہت دور ہےکیا ہم واقعی میں کچھ فائدہ پہنچا سکتے ہیں فلسطینیوں کو؟؟؟؟
جذبات کے بارے آپ مذہبی اعتبار سے یا اخلاق اعتبار سے بہتر بتا سکتے ہیں۔ پاکستان میں جذبات کا اظہار ہو یا احتجاج، عوامی شاہراہیں روک کر اور ٹائر جلا کر اپنے جذبات کا اظہار کیا جاتا ہے۔ اس سے اگر کسی ایک انسان کا بھی بھلا ہوتا ہے تو بتائیے؟فلسطینیوں کی بھلائی کا کام بھی کر لیں لیکن جذبات کو کہاں تک دبائیں گے؟
میں تو ایسے احتجاج کو حماقت یا جہالت سمجھتا ہوں جس میں اپنا کسی دوسرے کا نقصان ہو۔ بلکہ ڈرامے بازی بھی کہ سکتے ہیں۔جذبات کے بارے آپ مذہبی اعتبار سے یا اخلاق اعتبار سے بہتر بتا سکتے ہیں۔ پاکستان میں جذبات کا اظہار ہو یا احتجاج، عوامی شاہراہیں روک کر اور ٹائر جلا کر اپنے جذبات کا اظہار کیا جاتا ہے۔ اس سے اگر کسی ایک انسان کا بھی بھلا ہوتا ہے تو بتائیے؟
متاثرین اسلام کا بھی زمرہ ہو سکتا ہےفلسطین و افغانستان و عراق و شام سب کوملا کر ایک زمرہ بنایا جا سکتا ہے اور اس کا نام متاثرین امریکہ رکھا جا سکتا ہے۔
اس میں بھی آواز ہی بلند ہوگی اور کیا ہوگا؟نیا زمرہ بنانے سے ایسا کیا مفاد حاصل کیا جا سکتا ہے جو موجودہ زمرہ جات میں عدم دستیاب ہے. فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کے لیے ضروری ہے کہ صرف آواز بلند کی جائے اور ان کی تکلیف کو اپنا سمجھا جاٰئے
وہ لوگ تو بے حد خوش نصیب ہیں جو صحیح معنوں میں اسلام سے متاثر ہوکر اپنی دنیا اور آخرت سنوار لیںمتاثرین اسلام کا بھی زمرہ ہو سکتا ہے
انقلاب!!زیک بھائی قیصرانی بھائی ویسےبھی محفل میں ہر کسی کو ہر طرح کے دھاگے کھولنے کی اجازت ہے چاہے اس کا موضوع اور اس میں تبصرے کتنے ہی جہالت پر مبنی کیوں نہ ہوں۔۔۔۔۔ سو۔۔۔۔۔۔۔نئے زمرے بنانے کا اختیار بھی عوام کو تفویض کر کے حکومت( انتظامیہ) کو سبکدوش ہوجانا چاہیے۔ اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل ہوجانا چاہیے ہر صورت۔۔۔
فلسطین کے بارے میں تو بات سیاست اور صحافت کے زمرے میں ہوسکتی ہے۔ البتہ میں محمد اسلم بھائی کے جذبے کی قدر کرتا ہوں۔زیک بھائی قیصرانی بھائی ویسےبھی محفل میں ہر کسی کو ہر طرح کے دھاگے کھولنے کی اجازت ہے چاہے اس کا موضوع اور اس میں تبصرے کتنے ہی جہالت پر مبنی کیوں نہ ہوں۔۔۔۔۔ سو۔۔۔۔۔۔۔نئے زمرے بنانے کا اختیار بھی عوام کو تفویض کر کے حکومت( انتظامیہ) کو سبکدوش ہوجانا چاہیے۔ اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل ہوجانا چاہیے ہر صورت۔۔۔
اس لحاظ سے تو متاثرین محفل کا بھی ایک زمرہ ہونا چاہئے۔متاثرین اسلام کا بھی زمرہ ہو سکتا ہے
میں دلو جان سے آپ کے فیصلے کی تائید کرتا ہوں آپ نے ایک سچے مسلمان ہونے کا حق آدا کر دیا۔زیک بھائی قیصرانی بھائی ویسےبھی محفل میں ہر کسی کو ہر طرح کے دھاگے کھولنے کی اجازت ہے چاہے اس کا موضوع اور اس میں تبصرے کتنے ہی جہالت پر مبنی کیوں نہ ہوں۔۔۔۔۔ سو۔۔۔۔۔۔۔نئے زمرے بنانے کا اختیار بھی عوام کو تفویض کر کے حکومت( انتظامیہ) کو سبکدوش ہوجانا چاہیے۔ اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل ہوجانا چاہیے ہر صورت۔۔۔
میں بھی یہی کہوں گا۔ اگر ایسے زمرے نہ بنیں تو یہ شدید بے حسی ہے۔ کیا ایک مسلمان کو اتنا بے حس ہونا چاہیئے؟نیا زمرہ بنانے سے ایسا کیا مفاد حاصل کیا جا سکتا ہے جو موجودہ زمرہ جات میں عدم دستیاب ہے. فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کے لیے ضروری ہے کہ صرف آواز بلند کی جائے اور ان کی تکلیف کو اپنا سمجھا جاٰئے
آپ وہ بنا لیں؟اس لحاظ سے تو متاثرین محفل کا بھی ایک زمرہ ہونا چاہئے۔
مسلمان کیا صرف فلسطین میں بستے ہیں؟میں بھی یہی کہوں گا۔ اگر ایسے زمرے نہ بنیں تو یہ شدید بے حسی ہے۔ کیا ایک مسلمان کو اتنا بے حس ہونا چاہیئے؟
میں نے کب کہا میں نے کہا ایسے زم ر ے ہونے چاہیں۔ کشمیر عراق فلسطین افغانستان وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مسلمان کیا صرف فلسطین میں بستے ہیں؟